ایم کیو ایم کا مصطفیٰ کمال اور ان کے ساتھیوں کو انتخاب لڑنے کا چیلنج

کراچی،حیدرآباد، نوابشاہ اور میرپورخاص میں کوئی ایک حلقہ منتخب کرلیں انہیں اندازہ ہوجائےگاکہ وہ کتنےمقبول ہیں،محمدحسین


ویب ڈیسک April 17, 2016
کراچی،حیدرآباد، نوابشاہ اور میرپورخاص میں کوئی ایک حلقہ منتخب کرلیں انہیں اندازہ ہوجائےگاکہ وہ کتنےمقبول ہیں،محمدحسین. فوٹو: فائل

ایم کیوایم کے رہنما محمد حسین نے کہا ہے کہ مصطفٰی کمال اور ان کے ساتھی کراچی، حیدرآباد، نوابشاہ، میرپور خاص سمیت 5 شہروں میں کوئی بھی انتخابی حلقہ منتخب کریں اور ہم میں سے کوئی ایک ان کا مقابلہ کرے گا۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد حسین نے کہا کہ ہم نے ایشوز کی سیاست کی ہے مغلظات کی سیاست نہیں، ایم کیو ایم عوامی ووٹوں سے ایوانوں میں آئی ہے، ہمارے مینڈیٹ کو نا تو ماضی میں تسلیم کیا گیا اور نا ہی اب کیا جارہا ہے۔ متحدہ کے خلاف سازشیں نہ ہوں تو وہ ملک کی مقبول ترین جماعت بن جائے، ایم کیوایم پر ماضی میں کئی الزامات لگائےگئے، ہم پر جناح پور بنانے کا گمراہ کن الزام بھی لگایا گیا لیکن ایم کیوایم پر لگنے والے الزامات کو کسی بھی عدالت میں اب تک ثابت نہیں کیا جاسکا، ایم کیوایم کو ختم کرنے کی پھر سازش کی جارہی ہے، متحدہ کے قائد کی کردارکشی کی جارہی ہے، ہم کل بھی محب وطن تھے اور آج بھی محب وطن ہیں، ہم ایم کیوایم اور اس کے قائد پر عائد الزامات کو مسترد کرتے ہیں، ہم ہر قسم کے حالات میں الطاف حسین کے ساتھی ہیں۔

محمد حسین نے کہا کہ مصطفیٰ کمال اور ان کے ساتھیوں نے متحدہ کے شہیدوں کے خون کا سودا کیا، ان ضمیر فروش عناصر نے ایم کیو ایم پر الزامات عائد کرکے اپنا ایجنڈا واضح کردیا کہ یہ لوگ ایم کیو ایم کو ختم کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہیں،ان لوگوں کا مقصد ایم کیو ایم کو ختم کرنا ہے،ان پر قتل، بھتا خوری اور چائنا کٹنگ کے الزامات ہیں، ان کے نام جے آئی ٹیز میں بھی شامل ہیں لیکن ان کے کارروائی کی بجائے کروڑوں روپے کے بنگلے میں بٹھایا گیا، ضمیر فروش عناصر پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عوام ان کی سازشوں سے واقف ہے۔ وہ ان لوگوں کو اس وقت سے جانتے ہیں جب یہ ایم کیو ایم سے وابستہ بھی نہیں تھے۔

ایم کیو ایم کے رہنما نے مزید کہا کہ یہ لوگ اپنے بل بوتے پر کچھ نہیں بن سکتے۔ مصطفیٰ کمال کو اس کا پڑوسی بھی ووٹ نہیں دیتا لیکن وہ شہیدوں کے خون کی وجہ سے ایم پی اے، وزیر اور ناظم بنے، ڈاکٹر صغیر کو اپنے خاندان کے ووٹ بھی نہیں ملتے، وہ کونسلربھی نہیں بن سکتے، اگر انہیں عوام میں اپنی مقبولیت کا اندازہ کرنا ہے تو انتخابی عمل کا حصہ بنیں، 2 مئی کو کراچی کے 2 حلقوں میں ضمنی انتخابات ہیں اس میں مقابلہ کریں ، ہم ان تمام لوگوں کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ کراچی، حیدرآباد، نوابشاہ، میرپورخاص سمیت5 شہروں میں انتخابی حلقہ منتخب کریں ہم میں سے کوئی ایک ان کا مقابلہ کرے گا۔ انہیں اندازہ ہوجائے گا کہ وہ عوام میں کتنے مقبول ہیں۔

مقبول خبریں