- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
انسانی جسم میں ایک نئے عضو کی شناخت
آئرلینڈ: ماہرین نے انسانی جسم میں ایک نئے عضو کی شناخت کرلی ہے جو ہمارے معدے اور آنتوں سے جڑا ہے اور جسے اس سے پہلے عضو کا درجہ نہیں دیا گیا تھا۔
انسانی جسم میں عضو کا درجہ پانے والا یہ حصہ ’’میسینٹری‘‘ (mesentery) کہلاتا ہے جو ہماری آنتوں اور معدے پر ایک مضبوط اور لچک دار دوہری جھلی کی شکل میں لپٹا ہوتا ہے اور انہیں اپنی جگہ پر رہنے میں مدد دیتا ہے۔
انسانی جسم میں میسینٹری کی پہلی تصویری وضاحت لیونارڈو ڈا ونسی نے اپنی تصویروں میں کی تھی لیکن تب اسے غیر اہم سمجھتے ہوئے نظر انداز کردیا گیا تھا۔ بیسویں صدی میں بھی طبی ماہرین نے میسینٹری کے بارے میں جاننے کی کچھ ابتدائی کوششیں کیں اور انہوں نے اسے مختلف حصوں میں بٹی ہوئی ایک ساخت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانی جسم کے لیے یہ ساخت خاصی کم اہمیت رکھتی ہے۔ مگر گزشتہ چند برسوں سے جاری تحقیقات میں یہ امکان سامنے آرہا تھا کہ میسینٹری شاید مختلف حصوں میں بٹی ہوئی کوئی غیر اہم جسمانی ساخت نہیں بلکہ آنتوں اور معدے کو ان کی جگہ پر سنبھالے رکھنے میں اس کا کچھ نہ کچھ کردار ضرور ہے۔
آئرلینڈ کے سائنسدانوں نے میسینٹری پر تحقیق کو آگے بڑھاتے ہوئے ثابت کیا کہ یہ واقعتاً ایک ہی مسلسل جھلی ہے اور اس قابل بھی ہے کہ اسے انسانی جسم میں ایک عضو کا باقاعدہ طور پر درجہ دیا جائے۔
میسینٹری کی جدید ترین شکل کچھ یوں پیش کی جارہی ہے:
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔