- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
ایتھنز کے مسلمان 180سال سے مسجد کی تعمیر کے منتظر
ایتھنز: ایتھنز کے مسلمان 180سال سے مسجد کی تعمیر کے منتظر ہیں،پورے یورپ میں ایتھنز ہی ایک واحد دارالحکومت ہے جہاں کوئی مسجد نہیں ہے۔
شہر کے پاس فوج کیلیے مخصوص ایک غیر استعمال شدہ جگہ کو پہلی مسجد کیلیے منتخب کیا گیا ہے جس میں 500 لوگ نماز پڑھ سکیں گے۔مسجد تعمیر ہوئی تو اس کے دروازے کے پاس ہی چرچ بھی ہوگا جس پر آنے جانے والوں کی نظر پڑ سکے گی۔برطانوی میڈیا کے مطابق یونان اس وقت مالی مشکلات سے دو چار ہے ،مسجد کی تعمیر کیلیے 13 لاکھ ڈالرکا اعلان کرنا آسان کام نہیں ہوگا۔ترقیاتی امور کی وزارت کے سیکریٹری سٹراتسو سموپولس نے کہاکہ مسجد کی تعمیر ضروری ہے اور ممکن ہے کہ ہم اس پر آئندہ چند ماہ میں عمل بھی شروع کریں۔
یونان کے چرچ نے بھی مسجد کی تعمیر کے منصوبے کی حمایت کی ہے لیکن بعض سینئر قدامت پسند مخالف ہیں۔ چرچ کے ایک بشپ سیرافم نے کہاکہ ترکی کے دور اقتدار میں یونان نے 5 صدیوں تک اسلامی ظلم برداشت کیا اور مسجد کی تعمیر سے ان شہیدوں کی توہین ہوگی جنہوں نے ہمیں آزادی دلائی تھی۔یونان میں اس سے متعلق مختلف آرا ہیں ایک شخص کا کہنا تھا مسلمانوں کیلیے عبادت کی جگہ ہونی چاہیے۔
یونان سے نقل مکانی کرنے والوں نے بھی دوسری جگہوں پر اپنے چرچ تعمیر کیے ہیں۔ایک دوسرے طالب علم ماریو نے کہا کہ یہ عیسائیوں کا ملک ہے اور اگر انہیں مسجد چاہیے تو وہ اپنے ملک واپس چلے جائیں۔یونان میں مذہب بھی قومی شناخت کا حصہ ہے ، چرچ اور حکومت میں گہرا ربط رہتا ہے تاہم مسجد کے اس مسئلے نے یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ یونان مستقبل میں کیسی ریاست بن کر ابھرنا چاہتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔