- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
بغداد میں پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ، 30 افراد ہلاک، 70 زخمی
بغداد: عراق کے شمالی شہر کرکوک میں پولیس ہیڈکوارٹرز پر حملے کے نتیجے میں 30 افراد ہلاک اور 70 زخمی ہو گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مسلح افراد نے کرکوک شہر میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا جس کے بعد ایک خود کش حملہ آور نے خود کو کار بم دھماکے سے اڑا دیا، عینی شاہدین کے مطابق دھماکے میں استعمال کی گئی کار کو پولیس موبائل کی طرح کا رنگ کیا ہوا تھا جب کہ حملہ آور پولیس کی یونیفارم میں ملبوس تھے.
کرکوک کی ہنگامی خدمات کے سیکشن کے سربراہ ناتھا محمد کے مطابق حملہ آوروں نے خود کو اسلحہ، دستی بم اور خودکش واسکٹ سے لیس کیا تھا اور پولیس ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن ان کے مقصد کو ناکام بنا دیا گیا، دھماکے کے باعث قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے تاہم کسی گروپ نے ابھی تک حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ کرکوک میں مختلف نسلیں آباد ہیں اور یہ شہر عراقی حکومت اور کرد کے درمیان زمین اور تیل کے حقوق کی وجہ سے کشدگی کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔