پہلی جنگی آب دوز کے عملے کی ہلاکت کا معمّہ 130 سال کے بعد حل

غزالہ عامر  جمعرات 31 اگست 2017
چالیس فٹ لمبی یہ آب دوز جولائی 1863ء میں سمندر میں اتاری گئی تھی۔ فوٹو: فائل

چالیس فٹ لمبی یہ آب دوز جولائی 1863ء میں سمندر میں اتاری گئی تھی۔ فوٹو: فائل

ایچ ایل ہنلے دنیا کی پہلی جنگی آب دوز تھی جس نے کام یابی سے تارپیڈو فائر کرکے دشمن کے بحری جہاز کو غرقاب کیا۔

چالیس فٹ لمبی یہ آب دوز جولائی 1863ء میں سمندر میں اتاری گئی تھی۔ ایک ماہ کے بعد 29 اگست کو اس کی پہلی آزمائش کی گئی اور اس سے تارپیڈو فائر کیا گیا۔ تارپیڈوفائر ہونے کے بعد اس کا پانچ ارکان پر مشتمل عملہ ہلاک ہوگیا اور آب دوز ڈوب گئی جسے بعدازاں سمندر کی تہہ سے نکالا گیا۔

15 اکتوبر 1863ء کو اس کی دوسری آزمائش کی گئی۔ اس وقت آب دوز کے خالق ہوریس ہنلے سمیت عملے کے آٹھ افراد سوار تھے۔ ہوریس ہنلے کی نگرانی میں تارپیڈوچلایا گیا۔ یہ خوف ناک بم آب دوز سے جُدا ہوکر نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہوگیا مگر ہوریس سمیت عملے کے اراکین کو ایک بار پھر موت نے اپنی گرفت میں لے لیا۔ کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے آب دوز ایک بار پھرغرقاب ہوگئی۔

اس وقت امریکا میں خانہ جنگی کا زمانہ تھا۔ گیارہ ریاستوں نے اتحاد بنا رکھا تھا۔ ایچ ایل ہنلے اتحادی ریاستوں کی مشترکہ فوج ہی آپریٹ کررہی تھی۔ آب دوز کے تہہ نشین ہوجانے کے بعد اسے ایک بار پھر نکالا گیا۔ دونوں بار عملے کی ہلاکت کے بعد سائنس دانوں اور انجنیئروں نے ان حادثات کے اسباب کا تعین کرنے کی کوشش کی مگر کوئی حتمی وجہ سامنے نہیں آسکی۔ ان کا خیال تھا کہ دم گھٹنے کی وجہ سے عملے کی موت واقع ہوئی۔

17 فروری 1864ء کو ایچ ایل ہنلے نے جنوبی کیرولائنا کے ساحل کے قریب جنگی بحری جہاز USS Housatonic کو نشانہ بنایا اس کے نتیجے میں جہاز غرقاب ہوگیا۔ دوسری جانب ایچ ایل ہنلے کا عملہ ایک بار پھر موت کا شکار ہوگیا اور آب دوز تہہ نشین ہوگئی۔ اتحادی فوج نے ایچ ایل ہنلے کو تلاش کرنے کی کوشش کی مگر کام یاب نہ ہوسکی۔

اس واقعے کو ایک سو تیس برس گزرجانے کے بعد، 1995ء میں سمندر کی تہہ میں ایچ ایل ہنلے کی موجودگی کے مقام کی نشان دہی کی گئی۔ بالآخر اسے 2000ء میں سمندر سے نکالنے کے بعدجنوبی کیرولائنا میں واقع وارن لیش کنزرویشن سینٹر میں عام نمائش کے لیے رکھ دیا گیا۔ تاہم عملے کی ہلاکت ہنوز معمّا تھی۔ شمالی کیرولائنا کی ڈیوک یونی ورسٹی کے ماہرین نے تین برس قبل اس ضمن میں تحقیق کا آغاز کیا تھا۔ اب ان کا کہنا ہے کہ وہ جان چکے ہیں ایچ ایل ہنلے پر تینوں بار عملے کی موت کیسے واقع ہوئی۔

ہلاکتوں کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے محققین نے ایچ ایل ہنلے کا ہوبہو ماڈل تیار کیا اور پھر اس کے قریب تارپیڈو ہی کی طاقت کے ہتھیار فائر کیے۔ اس دوران تمام مطلوبہ ڈیٹا حاصل کیا گیا۔ ڈیٹا کے تجزیے کے بعد تحقیقی ٹیم کی سربراہ پروفیسر راکیل لانس نے کہا کہ آب دوز کے عملے کی ہلاکت کا سبب ان کا اپنا ہی چلایا گیا ہتھیار یعنی تارپیڈو تھا۔ تارپیڈو کے دھماکے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی زبردست قوت شاک ویوز کی صورت میں جب عملے کے ارکان کی جسمانی بافتوں سے گزری تو ان کے دماغ اور پھیپھڑے پھٹ گئے جو ان کی فوری موت کا سبب بنے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔