دہشتگردی کیخلاف جنگ مین فاٹا میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 6112 افراد شہید ہوئے حکام

شہدا میں244 لیویز اور178خاصہ دار شامل ہیں، لواحقین کو 4 ارب امداد دی گئی، کمیٹی کو بریفنگ


Numaindgan Express January 03, 2018
رواج بل واپس بھیجنے کا فیصلہ، قاعدہ استحقاق میں ترمیم کا بل موخر۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کو بتایا گیا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں فاٹا میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 6112 افراد شہید ہوئے جن کے لواحقین کو تقریباً 4 ارب روپے کی امداد دی گئی۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں چیئرمین محمد جلال الدین کی صدارت میں ہوا، کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے فاٹا حکام نے کہا کہ فاٹا میں 2001 سے اب تک شہید ہونے والوں میں 244 لیویز اور 178 خاصہ دار شامل ہیں جبکہ شہدا میں 5690 سویلین بھی شامل ہیں جن کے لواحقین کو امدادی رقوم ادا کی گئیں، شہدا کے لواحقین کی امدادکے 54 کیس زیرالتواہیں، کمیٹی نے ہدایت کی کہ زیرالتوامعاملات کوجلد حل کرکے لواحقین کی امداد کی جائے۔

فاٹاسیکریٹریٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ہم نے فاٹاکیلیے 5545 پوسٹوں پربھرتی کی تجویزدی تھی لیکن ہمیں فنانس ڈویژن نے1440 پوسٹوں پربھرتی کرنے کی اجازت دی، وفاقی وزیرسیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ آپریشن کی وجہ سے حالات بہت متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ ان علاقوں میں تعلیم کابہت حرج ہواتھا۔ فاٹا حکام ان پوسٹوں کواپنے پلان کے مطابق مکمل کریں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ جتنی بھی پوسٹوں پر بھرتی کی جا رہی ہے اس کی لسٹ کمیٹی کو بھیج دیں، آئندہ کمیٹی میں فنانس ڈویژن کو بھی کمیٹی میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ٹیسکو حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ ٹیسکومیں 38 پوسٹوں میں 18 فاٹاسے اور20 خیبرپختونخوا سے رکھے گئے ہیں۔اجلاس میں فاٹامیں غیر حاضری پرڈاکٹروں اوردیگرطبی عملے کی تنخواہ کٹوتی کامعاملہ بھی زیرغورآیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط اور استحقاقات کااجلاس چیئرمین ڈاکٹرجہانزیب جمالدینی کی زیرصدارت ہوا، کمیٹی نے پی آئی کے حوالے سے سینیٹر مظفر حسین شاہ کی شکایات پرآئندہ اجلاس میں پی آئی اے کے متعلقہ حکام کوطلب کرلیا۔

اجلاس میں چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی، سینیٹرمظفرحسین شاہ اورسینیٹراعظم خان سواتی کی تحاریک استحقاقات زیرغورلائی گئیں۔ اس موقع پر17ستمبر 2017 کوچیف سیکریٹری سندھ اورآئی جی سندھ کی طرف سے کراچی ایئرپورٹ پرچیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کو بطور قائم مقام صدر استحقاق مجروح کرنے کے حوالے سے معاملہ زیرغورلایاگیا۔

کمیٹی ارکان نے کہاکہ ان افسران کا اجلاس میں شریک نہ ہوناایوان بالاکی تضحیک ہے۔کمیٹی نے نوٹس بھیجنے کے باوجود چیف سیکریٹری سندھ اورڈی جی پروٹوکول کی عدم شرکت پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں مظفرحسین شاہ نے6مئی2017 کوپی آئی اے پائلٹ کی طرف سے دوران پرواز خاتون کوجہاز کے کاک پٹ میں بلاکرمسافروں کے تحفظ پرسمجھوتہ کامعاملہ اٹھایا۔جبکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے کااجلاس چیئرمین سردارفتح محمد حسنی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میںہوا کمیٹی نے صوبہ پنجاب میں پاکستان ریلوے کی اراضی قبضہ گروپوں سے واگزار کرانے اورریلوے کی ز مینیں وزارت ریلوے کے نام منتقل کرنے کے سپریم کورٹ فیصلے پرعمل درآمدنہ کرنے پربرہمی کااظہارکیاہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے شالیمارہسپتال لاہورکی زمین کے متبادل ریلوے کوزمین نہ دینے ،ڈی ایچ اے بہاولپورکودی گئی ریلوے کی زمین کے معاملات حل کرنے کے لیے آئندہ اجلاس میں اٹارنی جنرل اوروفاقی سیکریٹری قانون کوطلب کر لیا ہے، سینیٹر جاوید عباسی نے ایس این بی آر اور سیکریٹری کالونی پنجاب کی طرف سے دی گئی بریفنگ پرعدم اطمینان کااظہارکیا۔کمیٹی نے چمن بلوچستان میں ریلوے کی زمین کی حفاظت کے لیے چاردیواری تعمیرکرنے کی ہدایت دی ہے۔

سیکریٹری خزانہ نے پاکستان ریلوے کو واجبات کی ادائیگی کایقین دلادیاہے جس پرکمیٹی نے اسٹیٹ بینک کے سرویئرکے ذریعے زمین کاتخمینہ لگاکررپورٹ کمیٹی کوفراہم کرنے کی سفارش کی۔ کمیٹی نے صوبائی و وفاقی اعلیٰ افسران کی اجلاس میں عدم شرکت پربرہمی کااظہارکیا۔ غیرحاضرصوبائی چیف سیکریٹریز اٹارنی جنرل ، وفاقی سیکریٹری قانون کوکمیٹی میں شرکت نہ کرنے کی وضاحت دینے کے لیے خطوط بھجوانے کافیصلہ کیا۔

سینیٹرحمداللہ نے کہاکہ چمن میں موجود سرکاری زمین کی قیمتیں بہت زیاد ہ بڑھ گئی ہیں۔ پرویز رشید نے کہاکہ عدالتی فیصلے کے تحت ریلوے متبادل زمین حاصل کرے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ سپریم کورٹ فیصلہ تمام صوبوں کے لیے یکساں ہیں۔ پاکستان ریلوے اورحکومت پنجاب مل بیٹھ کرمعاملہ حل کریں ۔ صوبہ بلوچستان کے نمائندے نے بتایاکہ ریلوے کی کل زمین 623ایکڑ4اضلاع قلعہ عبداللہ ، کچی ، سبی اورچاغی میں واقع ہیں۔جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کااجلاس چیئرمین عبدالقہارخان کی زیرصدارت میں ہوا۔

کمیٹی میںڈائریکٹرلائیواسٹاک پنجاب نے انکشاف کیاکہ دودھ کی پیداواربڑھانے کیلیے لگائے جانے والے بوسٹن انجکشن سے بھینسوں کوکینسرہوجاتاہے جس سے وہ مررہی ہیں،بچے اوربڑے کینسرزدہ بھینسوں کادودھ پی رہے ہیں، بوسٹن انجکشن کی رجسٹریشن مجرمانہ فعل ہے۔

ارکان کمیٹی نے کہاکہ کھلے عام زہرفروخت ہورہاہے ہم اپنی نسل کوکس طرح بچانے میںکامیاب ہوں گے، دنیابھرمیں کھانے پینے کی اشیاکوچیک کیا جاتاہے لیکن ہمارے ہاں ایساکوئی قانون ہی نہیں ہے، کمیٹی نے کینسر زدہ بھینسوں کا دودھ خطرناک قرار دیتے ہوئے دودھ کی پیداوار بڑھانے والے انجکشن بوسٹن پر پابندی عائدکرنے کی سفارش کردی۔ ارکان نے پاکستان اسپورٹس بورڈکے متنازعہ ڈپٹی ڈائریکٹرجنرل منصورخان کی تعیناتی بڑاجرم قراردے دی۔

ادھرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورجہازرانی کااجلاس چیئرمین سینیٹرمحمد علی خان کی صدارت میںمنعقد ہوا۔کمیٹی نے گوادراولڈ سٹی کے مکینوں کومنتقل کرنے کے سلسلے میں مقامی آبادی کواعتماد میں لینے کی ہدایت کی ہے،گوادرڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے بتایاگیاکہ گوادرکے مکینوں کی ری سیٹلمنٹ کے لیے 4 مقامات زیرغورہیں۔

کمیٹی میں بتایاگیاکہ کراچی سے 50 ملین گیلن آلودہ پانی روزانہ سمندرمیں جارہاہے جس سے آلودگی پھیل رہی ہے جس پرکمیٹی نے آئندہ اجلاس میں میئر کراچی ،کراچی واٹربورڈ انتظامیہ سمیت دیگرمتعلقہ اداروں کوبلالیاہے، رکن کمیٹی نسیمہ احسان نے کہاکہ ملک کے دیگرشہروں میں گوادرکی تشہیرکی جاتی ہے اورکاروباری افراد کوسہانے خواب دکھائے جاتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط اوراستحقاقات کااجلاس کمیٹی کے چیئرمین راناقاسم نون کی میں ہوا۔

کمیٹی نے سابق ڈی سی اوفیصل آبادکی طرف سے رکن قومی اسمبلی راناافضل خان کے خلاف میڈیامیں الزامات پرمبنی مہم کے معاملہ پرذیلی کمیٹی تشکیل دیدی، کمیٹی نے اراکین قومی اسمبلی مولانافضل الرحمان، غلام سرورخان، چوہدری بلال احمد ورک، شازیہ مری، سید عمران احمد شاہ، چوہدری عابد رضااوربابرنواز خان کی تحاریک نمٹادیں۔ کمیٹی نے قواعد وضوابط اوراستحقاقات کے قاعدہ122اور244میں ترمیم سے متعلق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرعذرافضل پیچوہوکابل موخرکردیا۔

مقبول خبریں