باجوہ ڈاکٹرائن ترجمان پاک فوج کی وضاحت

ڈاکٹرائن کا مقصد پاکستان کو ویسا بنانا ہے جیسا وہ نائن الیون یا پہلی افغان جنگ سے قبل تھا۔


Editorial March 30, 2018
ڈاکٹرائن کا مقصد پاکستان کو ویسا بنانا ہے جیسا وہ نائن الیون یا پہلی افغان جنگ سے قبل تھا۔ فوٹو:فائل

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بدھ کو پریس بریفنگ میں واضح کیا کہ باجوہ ڈاکٹرائن کا 18ویں ترمیم ، عدلیہ یا کسی این آر اوسے تعلق نہیں اسے صرف سیکیورٹی کے لحاظ سے دیکھا جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ گزشتہ دنوں ہونے والی آرمی چیف کی میڈیا اینکرز سے ملاقات آف دی ریکارڈ تھی، جس میں سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت کی گئی، کچھ اینکرز نے باہر جا کر بات کی اور کچھ لوگ جو ملاقات میں موجود بھی نہیں تھے' انھوں نے کالم لکھے، باجوہ ڈاکٹرائن کا 18ویں ترمیم، عدلیہ اور این آر او سے کوئی تعلق نہیں ہے اس کا مقصد ملک کو سیکیورٹی کے لحاظ سے فول پروف بنانا ہے، یہ ہر پاکستانی کا ڈاکٹرائن ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب صرف ایک ہے اور وہ ہے پرامن پاکستان، کچھ اور مطلب نہ لیا جائے۔ اس کو صرف سیکیورٹی کے لحاظ سے ہی دیکھا جائے۔

ڈاکٹرائن کا مقصد پاکستان کو ویسا بنانا ہے جیسا وہ نائن الیون یا پہلی افغان جنگ سے قبل تھا۔ تمام چیزیں اپنے آرڈر میں چل رہی ہیں، 2018 انتخابات کا سال ہے۔ ملک میں ترقی تب ہو گی جب تمام ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں گے۔ شہباز شریف نے آرمی چیف کو فون کر کے پاک افغان سرحد پر باڑ کے لیے مالی مدد کی پیشکش کی تھی۔

ایک چینل نے غیرذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خبر چلائی کہ 72گھنٹے میں وزیراعلیٰ شہباز شریف کی آرمی چیف سے دو خفیہ ملاقاتیں ہوئی ہیں جس کی وضاحت کرنا ضروری تھا۔ فوج نے اٹھارویں ترمیم کو کبھی برا نہیں کہا نہ اس کے خلاف ہیں۔اس میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر دوبارہ غور کی ضرورت ہے۔

حالیہ دنوں میں ملک کے سیاسی منظر میں بہت سے رنگ نمایاں ہوئے' مختلف قسم کی افواہوں اور قیاس آرائیوں نے تجزیوں کی شکل اختیار کر لی' کہیں کہا جا رہا تھا کہ آرمی چیف اور وزیراعلیٰ پنجاب کی خفیہ ملاقات ہوئی' کچھ صاحبان گزشتہ دنوں پاک فوج کے سربراہ اور اینکرز کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران ہونے والی گفتگو کو ذومعنی انداز میں لکھ اور بیان کر رہے تھے۔

ملک کی موجودہ صورت حال میں ایسی باتیں' افواہیں اور قیاس آرائیوں سے یہ تاثر پھیلا جیسے باجوہ ڈاکٹرائن سیاسی مقاصد لیے ہوئے ہے۔ اس سارے معاملے میں حکمران خاندان کے مقدمات کے حوالے سے کسی این آر او کی افواہیں بھی سیاسی فضا میں گردش کر رہی ہیں۔

ایسی صورتحال میں پاک فوج کے ترجمان نے بڑے واضح انداز میں وضاحت کر دی ہے کہ باجوہ ڈاکٹرائن کا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور یہ صرف پاکستان کے دفاع اور تحفظ کے گرد گھومتا ہے۔ اصولی طور پر دیکھا جائے تو آرمی چیف کے ساتھ آف دی ریکارڈ ملاقات کے حوالے سے سب کو اصولوں اور ضوابط کی پاسداری کرنی چاہیے تھی۔ اگر کوئی چیز آف دی ریکارڈ ہے تو اسے آف دی ریکارڈ ہی رہنا چاہیے۔

اس حوالے سے اشاروں کنایوں میں بات کرنا یا ذومعنی اور مبہم انداز میں کچھ کہنا' بہت سے مسائل کو جنم دیتا ہے۔ ملک کی حالیہ سیاسی فضا میں اس غیر ذمے دارانہ طرز کے باعث ہلچل مچی جس سے افواہوں اور قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوا' فوج نے گزشتہ 9دس برسوں میں جمہوریت کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ کو نبھایا ہے' اس دوران اگر کسی صوبے کا وزیراعلیٰ پاک فوج کے سربراہ سے ملاقات کرتا ہے یا ٹیلی فون پر بات کرتا ہے تو یہ سب کچھ آئین و قانون کے مطابق ہوتا ہے۔ اس طرح وزیراعظم ہوں یا صدر مملکت' وہ پاک فوج کے سربراہ سے ملاقات کر سکتے ہیں۔

2018ء الیکشن کا سال ہے اور اس میں قیاس آرائیاں ہو سکتی ہیں لیکن ایک بات طے شدہ ہے کہ الیکشن کے انعقاد کا اعلان الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے پاک فوج کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ہماری پوری توجہ ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے پر لگی ہوئی ہے۔ پاک فوج کی کوششوں کی وجہ سے ہی یہ ممکن ہو سکا کہ کراچی میں پاکستان سپر لیگ کا فائنل منعقد ہو سکے۔ اس کا کریڈٹ قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو جاتا ہے۔

توقع ہے کہ جلد کراچی اور لاہور کے ساتھ پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو جائے گی۔ ترجمان پاک فوج کی اس اہم میڈیا بریفنگ کے بعد یہ طے ہو گیا ہے کہ ملک میں نہ کوئی این آر او ہونے جا رہا ہے اور نہ ہی کسی غیرجمہوری اقدام کی توقع ہے۔ یہ امید بھی پیدا ہوئی ہے کہ عام انتخابات وقت پر منعقد ہوں گے اور ایک بار پھر اقتدار ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت کو منتقل ہو جائے گا۔ غیریقینی کی فضا اب ختم ہو جانی چاہیے۔

مقبول خبریں