اثاثے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہوں تو وضاحت دینا ہوگی سپریم کورٹ

سندھ میں عمارتوں کو ریگولرائز کرنے کیلیے 4 ایمنسٹی اسکیمیں آئیں، کراچی کا ستیاناس ہو گیا، کرپشن مقدمات میں ریمارکس


Numaindgan Express May 08, 2018
ملازمین کو تنخواہ ادائیگی کا سرٹیفکیٹ ہر ماہ 5 تاریخ کو طلب، ہائی کورٹ کے سابق ایڈیشنل جج کو مراعات دینے کی درخواست خارج۔ فوٹو:فائل

KARACHI: سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز افضل خان نے کرپشن کے ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر اثاثے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہوں تو اثاثے رکھنے والے کو وضاحت دینا ہوگی۔

جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں فل بینچ نے کرپشن کے مقدمات میں ملزمان کی اپیلوںکی سماعت کی تو پہلے کیس میں ملزم کے وکیل افتخارگیلانی نے کہا ان کے موکل پر آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام ہے۔

نیب کے وکیل نے بتایا کہ ملزم کے ایک سال میں3 پرائز بانڈز نکل آئے لیکن اگر پرائز بانڈزکی انعامی رقم بھی ان کے اثاثوں سے نکال دیں پھر بھی ان کی آمدن اور اثاثے آپس میں مطابقت نہیں رکھتے۔دوسرے کیس میں صفا گولڈ مال کے مالک کے وکیل وسیم سجاد نے بتایا کہ ان کے موکل پر صرف زیادہ منزلیں بنانے کا الزام ہے، زیادہ منزلیں بنانے سے سرکاری خزانے کو نقصان نہیں پہنچا۔

نیب کے وکیل نے بتایا ملزم نے پہلے بلڈنگ بنائی اور اس کے بعد منظوری کیلیے سی ڈی اے سے رجوع کیا۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں بلڈنگزکو ریگولرائز کرنے کیلیے اب تک4 ایمنسٹی اسکیمیں آچکی ہیں، ہر سال ایک ایمنسٹی اسکیم دی جاتی ہے جس سے کراچی شہرکا ستیا ناس ہوگیا ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں فل بنچ نے سرکاری ملازمین کو تنخواہوںکی ادائیگی کا سرٹیفکیٹ ہر ماہ کی5 تاریخ کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ فاضل بنچ نے ہائیکورٹ کے سابق ایڈیشنل جج کو مراعات دینے کی درخواست خارج کر دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں