نئے قرضے پر آئی ایم ایف کا اعلامیہ

پاکستان کو قرض دینے کا حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ کرے گا۔


Editorial December 20, 2018
پاکستان کو قرض دینے کا حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ کرے گا۔ فوٹو: فائل

عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)نے پاکستان کو بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری کے لیے مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ سے پہلے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ پاکستان کے نئے قرضے سے قبل پرانے قرضوں کی تفصیلات کو دیکھنا ہوگا، مالی امداد کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ رہا ہے، پاکستان کو قرض دینے کا حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ کرے گا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیہ میں عندیہ دیا گیا کہ قرض پروگرام پر پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری ہے، جب کہ پاکستان کے قرضوں کی ''واپسی کی صلاحیت ''کا جائزہ لیا جائے گا۔ مبصرین کے مطابق اس ایک فقرہ میں عالمی مالیاتی ادارہ نے گویا پاکستان کی معاشی استقامت، گروتھ، سرمایہ کاری کی افقی و عمودی کوششوں میں کامیابی اور قرض واپس کرنے میں حائل امکانی مشکلات کو مد نظر رکھا ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ امریکا اس بات کویقینی بنا رہا ہے کہ آئی ایم ایف کا قرض چینی قرضہ اتارنے کے لیے استعمال نہ ہو۔

حقیقت یہ ہے کہ بات یقینی بنانے کی نہیں بلکہ امریکا کی پوری کوشش ہے کہ بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری کے بعد پاکستان کو ملنے والا قرض کسی طور چینی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال نہ ہو جب کہ چین کے اس باب میں استرداد و تحفظات میڈیا میں آچکے ہیں جب کہ پاکستان نے اس سخت شرط یا امریکی وہم وگمان پر اپنا واضح موقف بھی دے دیا ہے۔

علاوہ ازیں آئی ایم ایف کو وزیر خزانہ اسد عمر کے یانات بھی پیش نظر رہے ہونگے جن میں اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان کو بیل آؤٹ کی کوئی جلدی نہیں، سخت شرائط ہونگی تو کوئی پیکیج نہیں لیا جا سکتا،وزیر خزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ڈیل ہمارے مفاد میں ہوگا تب ہی دستخط کریں گے ، یوں عالمی مالیاتی ادارہ کے ایگزیکٹو بورڈ کے حکام تک پاکستان کا پیغام نہایت وضاحت کے ساتھ پہنچ چکا ہوگا، ادھر اپوزیشن سیاسی حلقوں کا دباؤ بھی وزیر خزانہ کے لیے اہم ہے ، اپوزیشن کا اصرار ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بھکاری ملک یا قرضہ لینے والے وزیراعظم کی کون سا ملک عزت کریگا۔

ذرایع کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے 12ارب ڈالر کی ڈیل کا خواہشمند ہے،اور ساتھ ہی وہ قرض کی ادائیگی میں مسائل کے حل کے لیے بھی تدابیر پر غور وفکر کررہا ہے، وزارت خزانہ کے قریبی ذرایع کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر پاکستان میں 500 یا 700 ملین ڈالر لانے کے لیے ایک اجلاس بلائیں گے جس میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ پاکستان بناؤ اسکیم جیسی کوئی معاشی مہم شروع کی جائے اوراس ضمن میں بانڈ جاری کیے جائیں۔

پاکستان کو رواں مالی سال کے دوران سعودی عرب سے 6ارب ڈالر، متحدہ عرب امارات کے علاوہ نامعلوم ذرایع سے 14 ارب ڈالر موصول ہونگے، چین سے کثیر جہتی اور تاریخ ساز سرمایہ کاری کے علاوہ سعودی عرب کی بلوچستان میں سرمایہ کاری کے امکانات بھی روشن ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف کو وزارت خزانہ کی طرف سے دیے جانے والے ڈرافٹ کے سیاق و سباق میں پاکستان نے ایک فریم ورک دیا ہے۔

اس میں اس نکتے پر غور کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی مجموعی صورتحال452.21 ارب ڈالر کے حصار میں رہے گی،ادھر آئی ایم ایف اعلامیے میں مزید کہا گیاہے کہ پاکستان کے قرضوں کی ادائیگیوں کا تجزیہ کیا جائے گا، قرضوں کی شفافیت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ مالی امداد کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ رہا ہے جس کے بعد آئی ایم ایف کی ٹیم دوبارہ مذاکرات کے لیے آیندہ ماہ پاکستان آئے گی۔ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ مالیاتی ضرورت آیندہ دو سالوں میں کم ہوکر17 ارب ڈالر فی سال کی حد میں رہے گی۔

میڈیا میں ہونے والی بازگشت کے مطابق بیرونی فنانسنگ کے حوالہ سے وزارت خزانہ نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے صلاح مشورہ کے بعد آئی ایم ایف سے 500 ملین ڈالر ملنے کا امکان ظاہر کیا ہے، مگر اس میں بھی حقیقی صورتحال واضح نہیں ہے کہ حکومت پاکستان سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے کس قسم کے بانڈ جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

بہر حال اس بات کی اہمیت کم نہیں ہوگی کہ بہت سے بیرون ملک مقیم پی ٹی آئی کے خیر خواہ اور ہمدرد پاکستانیوں کی نظر نان فائلر سے متعلق اس بیان پر ہے کہ وہ پاکستان میں جائیداد اور دیگر کام نہیں کرسکیں گے، معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوگی، البتہ انھیں سہولت اور ترغیبات کی جانب راغب کیا گیا اور بہتر پیشکش کی گئی تو ناموافق حالات میں بھی ملکی خزانہ میں 30 بلین ڈالر تک جمع ہوسکتے ہیں۔یہ تخمینہ حوصلہ افزا ہی کہا جاسکتا ہے۔

مقبول خبریں