وفاق کا کراچی کو ’’گود‘‘ لینے پر غور، قانونی ماہرین سرجوڑ کر بیٹھ گئے

طفیل احمد / اسٹاف رپورٹر  جمعـء 13 ستمبر 2019
وفاقی حکومت نے کراچی میں مکمل طورپرسرگرم اور فعال ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے کراچی میں مکمل طورپرسرگرم اور فعال ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی / پشاور: وفاقی حکومت نے تباہ حال کراچی کو’’گود‘‘ لینے پر غور شروع کردیا ہے جس کے لیے قانونی ماہرین سرجوڑکے بیٹھ گئے ہیں۔

کراچی کے مسائل کے مستقل حل کیلیے شہرقائد کو وفاق نے مسلسل اپنی نگرانی میں بھی رکھا ہوا ہے گزشتہ ماہ کلین کراچی مہم اور وفاق کے دیگر اقدامات بھی  اسی سلسلے سے جڑرہے ہیں۔

میئر وسیم اختر نے تباہ حال کراچی کی مددکے لیے وفاق کو خط لکھ کرکراچی میں مدعو کرکے اس سلسلے کو شروع کیا کہ وفاق کراچی کوبراہ راست اپنی نگرانی میں لے لے جس کے بعد وفاق کے کراچی میں شروع کی گئی کلین کراچی، شجر کاری مہم اوروفاقی ادارے (ایف ڈبلیواو)کے تحت کراچی کے ندی نالوں کی صفائی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

وفاقی حکومت نے کراچی میں مکمل طورپرسرگرم اور فعال ہونے کا فیصلہ کیا ہے کہ کراچی کے مسائل کس طرح اورکیسے حل کیے جائیں اس حوالے سے وفاقی حکومت نے قانونی پہلووں اوراس سے پیدا ہونے والی باریک بینی اور قانونی سقم کا بھی جائزہ بھی لینا شروع کردیا ہے۔

اس حوالے سے وزیر اعظم پاکستان عمران خاں 14ستمبر کو کراچی کا دورہ کریں گے جس میں وفاقی وزراء سے کراچی کی صورتحال پر مکمل بریفنگ اورآئندہ کے لائحہ کے حوالے سے ہدایات بھی دیں گے، معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعظم   تاجروں، اور میئرکراچی سمیت دیگر اہم اتحادیوں سے بھی ملاقات کریں گے۔

آئین میں جتنے بھی آرٹیکلز ہیں استعمال کرنے کیلیے ہیں،خالد مقبول

پشاور میں منعقدہ تقریب کہ بعد میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی معاشی دہشت گردی کا شکار ہے پیپلز پارٹی کہ دور حکومت کے باوجود کراچی کہ مسائل کم نہ ہوئے کراچی کی خوشحالی پاکستان کی خوشحالی سے جڑی یے انہوں نے کہا کہ سندھ میں بلدیات نظام آئین سے متصادم ہے ایم کیو ایم بلدیاتی نظام کو مظبوط کرنے کے لیے گزشتہ 2 سال سے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہے۔

امید ہے کہ اگر بلدیاتی نظام سے متعلق ایم کیو ایم کی دائر کردہ پٹشنز پر عمل درآمد ہوتا تو حالیہ ائئین کے ارٹیکلز کی ضرورت نہیں رہتی 3 ہزار ٹن کچھرا یومیہ صرف ایک چھوٹے علاقہ میں جمع ہوتا ہے کراچی میں کچھرا بہت زیادہ ہے۔مگر اسے ٹھکانے لگانے کے لیے وسائل نہیں ہے 3 کروڑ کی آبادی کا شہر ہے۔مگر ابادی کم دکھائی گئی ضرورت سے بھی کم مقدار میں پانی کراچی کو دیا جارہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ میں میر کو باختیارہونا چاہیکراچی کی تقدیر کا فیصلہ ایسے لوگ کررہے ہیں جن کا کراچی سے کوئی تعلق نہیں آئین میں جتنے بھی آرٹیکل ہے استعمال کرنے کے لئے ہے جو شہر پاکستان کے بجٹ کا 65 فیصد حصہ دیتا ہے تو اسکے پاس وسائل کی کمی نہیں۔

دریں اثنا میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ آئین و قانون کے دائرہ میں وفاقی حکومت کراچی کے مسائل حل کرنے اور بہتری کے لئے جو اقدام بھی کرے گی میں بطور میئر اس کی حمایت کروں گا، ہمیں کراچی کا مفاد ہر حال میں عزیز ہے، یہ شہر اس وقت آئی سی یو میں ہے اس کو بچایا جائے قومی وسائل میں کراچی کا جو حصہ بنتا ہے وہ اس کو نہیں مل رہا۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،میئر کراچی نے نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں باغات اور ہیری ٹیج کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور ا ن کا بہت زیادہ خیال رکھا جاتا ہے لیکن ہمارے یہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے، شہر میں کئی پارک اجڑے ہوئے ہیں جنہیں درست کرنے کے لئے فنڈز کی ضرورت ہے جو فنڈز مختص کئے جاتے ہیں وہ پورے ملتے ہی نہیں جو ملتے ہیں ان میں ہم نے بڑی مشکل سے کچھ پارک بنائے ہیں۔

علاوہ ازیں ایم کیوایم کے پارلیمانی لیڈرکنور نوید جمیل نے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کے موقف کی حمایت کردی وہ کہتے ہیں کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے جوبھی قانونی اورآئینی کام کیا جائیگا اسکی مکمل حمایت کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔