اسرائیلی کمپنی کی پاکستانی اعلیٰ حکام کی واٹس ایپ کے ذریعے جاسوسی

ویب ڈیسک  جمعـء 20 دسمبر 2019
سینئر دفاعی حکام اور انٹیلی جنس افسران کو اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنا کر ان کی جاسوسی کی  گئی، رپورٹ، فوٹو: فائل

سینئر دفاعی حکام اور انٹیلی جنس افسران کو اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنا کر ان کی جاسوسی کی گئی، رپورٹ، فوٹو: فائل

 لندن: اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی کے تیار کردہ اسپائی ویئر (جاسوس وائرس) سے متعدد پاکستانی حکام کے موبائل فونز کی جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی اخبار گارجین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی این ایس او   نے اسپائی ویئر سے واٹس ایپ کی سیکورٹی  نظام میں مداخلت کر کے پاکستان کے اعلیٰ دفاعی اور خفیہ ایجنسی کے افسران کی جاسوسی کی۔

برطانوی میڈیا کو ایک سینئر پاکستانی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سینئر دفاعی حکام اور انٹیلی جنس افسران کو اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنا کر ان کی جاسوسی کی گئی ہے۔

رواں سال کے آغاز پر ایک تجزیے میں انکشاف ہوا تھا کہ 14 سو افراد کے موبائل فونز پر ہیکنگ کی کوشش کی گئی اور دو ہفتوں کے درمیان بار بار ان کے موبائل فونز پرپراسرار سرگرمیوں کی نشاندہی کی گئی۔

صارفین کی رازداری کو نشانہ بنانے پر واٹس ایپ نے این ایس او کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا تھا کہ مذکورہ کمپنی نے بغیر اجازت مداخلت کرکے اس کی سروس کی توہین کی ہے۔

اس مقدمے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی کمپنی نے دنیا بھر کے صحافی، انسانی حقوق کے رضاکاروں، سیاستدانوں، سفارتکاروں  اور دیگر اعلیٰ سرکاری شخصیات  کو ہیکنگ کا ہدف بنایا تھا۔

لندن اور واشنگٹن میں پاکستان سفارتخانوں نے مبینہ ہیکنگ پر کوئی ردعمل نہیں دیا  جب کہ این ایس او کے نمائندوں نے بھی جواب دینے سے گریز کیا ہے کہ انہوں نے سافٹ ویئر کے ذریعے سرکاری افسران کی جاسوسی کی ہے یا نہیں۔

فوری طور پر پاکستانی حکومت نے اس معاملے کی تشہیر نہیں کی تاہم اس سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے ڈیجیٹل ایشوز نے مقامی صحافیوں کو بتایا تھا کہ  حکومت واٹس کے متبادل تیار کرنے میں مصروف ہے جس کے ذریعے حساس حکومتی شخصیات اور ڈیٹا کو محفوظ بنانا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔