- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
اسرائیلی کمپنی کی پاکستانی اعلیٰ حکام کی واٹس ایپ کے ذریعے جاسوسی
لندن: اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی کے تیار کردہ اسپائی ویئر (جاسوس وائرس) سے متعدد پاکستانی حکام کے موبائل فونز کی جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی اخبار گارجین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی این ایس او نے اسپائی ویئر سے واٹس ایپ کی سیکورٹی نظام میں مداخلت کر کے پاکستان کے اعلیٰ دفاعی اور خفیہ ایجنسی کے افسران کی جاسوسی کی۔
برطانوی میڈیا کو ایک سینئر پاکستانی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سینئر دفاعی حکام اور انٹیلی جنس افسران کو اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنا کر ان کی جاسوسی کی گئی ہے۔
رواں سال کے آغاز پر ایک تجزیے میں انکشاف ہوا تھا کہ 14 سو افراد کے موبائل فونز پر ہیکنگ کی کوشش کی گئی اور دو ہفتوں کے درمیان بار بار ان کے موبائل فونز پرپراسرار سرگرمیوں کی نشاندہی کی گئی۔
صارفین کی رازداری کو نشانہ بنانے پر واٹس ایپ نے این ایس او کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا تھا کہ مذکورہ کمپنی نے بغیر اجازت مداخلت کرکے اس کی سروس کی توہین کی ہے۔
اس مقدمے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی کمپنی نے دنیا بھر کے صحافی، انسانی حقوق کے رضاکاروں، سیاستدانوں، سفارتکاروں اور دیگر اعلیٰ سرکاری شخصیات کو ہیکنگ کا ہدف بنایا تھا۔
لندن اور واشنگٹن میں پاکستان سفارتخانوں نے مبینہ ہیکنگ پر کوئی ردعمل نہیں دیا جب کہ این ایس او کے نمائندوں نے بھی جواب دینے سے گریز کیا ہے کہ انہوں نے سافٹ ویئر کے ذریعے سرکاری افسران کی جاسوسی کی ہے یا نہیں۔
فوری طور پر پاکستانی حکومت نے اس معاملے کی تشہیر نہیں کی تاہم اس سے نمٹنے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے ڈیجیٹل ایشوز نے مقامی صحافیوں کو بتایا تھا کہ حکومت واٹس کے متبادل تیار کرنے میں مصروف ہے جس کے ذریعے حساس حکومتی شخصیات اور ڈیٹا کو محفوظ بنانا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔