ملک میں5 کروڑ نوجوان موٹاپے کا شکار ہیں ،عالمی ادارہ صحت

اسٹاف رپورٹر  منگل 28 جنوری 2020
 روزانہ ورزش، متوازن غذا ، معدے اور آنتوں کی سرجری کر کے موٹاپے پر قابو پایا جاسکتا ہے
 فوٹو : فائل

 روزانہ ورزش، متوازن غذا ، معدے اور آنتوں کی سرجری کر کے موٹاپے پر قابو پایا جاسکتا ہے فوٹو : فائل

 کراچی:  پاکستان میں موٹاپے کی وبا نے انتہائی خوفناک شکل اختیار کرلی ہے جہاں پر 20 سال سے زائد عمر کے چار سے پانچ کروڑ افراد موٹاپے کا شکار ہیں، دوسری طرف پاکستانی بچوں میں موٹاپے کی بیماری بڑھتی جارہی ہے،عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2045 تک پاکستان بچوں میں موٹاپے کے لحاظ سے نویں نمبر پر آجائے گا۔

بچوں اور بڑوں میں موٹاپے کے نتیجے میں ذیابیطس، بلڈپریشر، دل کی بیماریوں، فالج اور جوڑوں کے ناکارہ ہونے سمیت دیگر بیماریوں سے اموات اور مستقل معذوری میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، پاکستان کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ کروڑوں لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرسکے، روزانہ ورزش، متوازن غذا اور معدے اور آنتوں کی سرجری کر کے موٹاپے پر قابو پایا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں ذیابیطس اور دیگر امراض سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار معروف پاکستانی بیریاٹرک سرجن اور میٹابولک سرجری کے ماہر ڈاکٹر تنویر رازی احمد نے دی سیکنڈ فلور (T2F) میں موٹاپے کے حوالے سے عوامی آگاہی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سیمینار کا انعقاد ایک مقامی تنظیم نے کیا جس نے موٹاپے میں کمی کے لیے “آج سے تھوڑا کم” کے نام سے مہم کا آغاز کیا، اس موقع پر ذیابطیس، بلڈ پریشر اور باڈی ماس انڈیکس کے ٹیسٹ بھی کیے گئے۔

ٹیسٹ کے نتائج کے مطابق 50 فیصد شرکاء بشمول خواتین موٹاپے کے مرض میں مبتلا پائے گئے، عوامی آگاہی کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر تنویر رازی احمد کا کہنا تھا کے پاکستان کے نیشنل ڈائبیٹیز سروے کے مطابق پاکستان میں 76 فیصد سے زائد افراد وزن کی زیادتی اور تقریبا باسٹھ فیصد افراد موٹاپے کا شکار ہیں، ان کا کہنا تھا کہ موٹاپے کی وجہ سے پاکستان کی 26 فیصد آبادی ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہے، 52 فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں جبکہ 90 فیصد سے زائد افراد کا کولیسٹرول بڑھا ہوا ہے، ان کا کہنا تھا کہ موٹاپا تمام بیماریوں کی ماں ہے اور اس کے نتیجے میں دل کے دورے اور فالج کے سبب لاکھوں لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ سالانہ لاکھوں لوگ مستقل طور پر معذور ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر تنویر رازی کا کہنا تھا کہ موٹاپے پر قابو پانے کے لیے روزانہ 40 منٹ تک ورزش، کم کھانا اور متوازن غذا کا استعمال ضروری ہے، لیکن بدقسمتی سے وزن کم کرنے کے بعد اسے برقرار رکھنا انتہائی دشوار کام ہے، ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل سائنس نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ بیریاٹرک یا میٹابولک سرجری کے ذریعے اب موٹاپے سے مستقل طور پر نجات دلائی جاسکتی ہے۔

ڈاکٹر تنویر رازی احمد نے بتایا کہ سرجری کے ذریعے یا تو معدے کو چھوٹا کر دیا جاتا ہے یا چھوٹی آنت کی لمبائی کو کم کر دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کو کم خوراک ملتی ہے اور انسان کا وزن تیزی سے کم ہونا شروع ہو جاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس سرجری کے نتیجے میں 30 سے 40 کلو گرام تک وزن کم کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔