وٹامن ڈی ذیابیطس سے پہلی کیفیت کو مکمل مرض سے روک سکتی ہے

ویب ڈیسک  جمعرات 9 فروری 2023
وٹامن ڈی کی مقدار بڑھانے سے ذیابیطس کے کنارے پہنچے ہوئے افراد بھی اس خوفناک بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

وٹامن ڈی کی مقدار بڑھانے سے ذیابیطس کے کنارے پہنچے ہوئے افراد بھی اس خوفناک بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

 لندن: ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ ذیابیطس کے کنارے پر ہوتے ہیں وہ جلد یا بدیر اس کے چنگل میں جکڑے جاتے ہیں۔ اس کیفیت میں وٹامن ڈی کی سپلیمنٹ کھانے سے اس خطرے کو ایک حد تک ٹالا جاسکتا ہے۔

سات فروری کو اینلس آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اگر پری ڈائبیٹس میں مبتلا افراد وٹامن ڈی کھانے کی مقدار بڑھا دیں تو مکمل ذیابیطس کی کیفیت کا خطرہ 15 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت کروڑوں افراد ایسے ہیں جو ذیابیطس کے کنارے پر موجود ہیں اور اس کا ایک اہم ٹیسٹ خون کے ذریعے کیا جاتا ہے جس میں ہیموگلوبن سے جڑے گلوکوز کی کیفیت کو ناپا جاتا ہے۔ وٹامن ڈی قدرتی طورپر کئی غذاؤں میں پایا جاتا ہے اور گولیوں کی صورت میں بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ دھوپ میں وقت گزارنے سے انسانی جلد اسے قدرتی طور پر تیار کرنے میں مدد دیتی ہے۔

وٹامن ڈی اور بلڈ شوگر کے درمیان پہلے ہی تعلق دریافت ہوچکا ہے۔ یہ وٹامن انسولین کے انجذاب اور استحالے کو بھی بہتر بناتی ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین جسم میں وٹامن ڈی کی کم مقدار اور ذیابیطس کے درمیان تعلق پر بھی غورکرچکے ہیں۔

تین سال تک ماہرین نے کئی رضاکاروں پر تحقیق کی ہے اورمزید سال اس کا جائزہ لیا ہے۔ ان میں سے جن مریضوں کو وٹامن ڈی دیا گیا ان کی 22 فیصد تعداد کو ذیابیطس سے قبل کی کیفیت سے مکمل ذیابیطس لاحق ہوگئی جبکہ فرضی دوا (پلے سیبو) کھانے والے 25 فیصد افراد مکمل ذیابیطس کے مریض بن گئے۔ اب اگر ان اعدادوشمار کو 100 فیصد پر لایا جائے تو وٹامن ڈی کھانے سے پری ڈایبیٹس سے ڈائبیٹس میں جانے کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔

اب اگر اسے دنیا بھر پر لاگو کیا جائے تو وٹامن ڈی ہر سال لاکھوں کروڑوں افراد کو شوگر کا مریض بننے سے بچایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔