- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
خون میں کیفین کی زیادہ مقدار کم وزن رہنے میں مدد دے سکتی ہے
لندن: ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خون میں کیفین کی زیادہ مقدار لوگوں کو کم وزن رہنے میں مدد دے سکتی ہے۔
امپیریل کالج لندن میں کی جانے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کیفین کے جسم میں استحالہ ہونے کی رفتار وزن پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ البتہ یہ بات جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آیا زیادہ کافی کا پیا جانا وزن کم رکھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ نہیں۔
اس تحقیق میں 10 ہزار کے قریب افراد شریک ہوئے جو چھ طویل مدتی تحقیقوں میں حصہ لے رہے تھے۔ تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ وہ شرکاء جن کے خون میں کیفین کی سطح زیادہ تھی ان کا باڈی ماس اشاریہ(بی ایم آئی) کم تھا۔ اس کے علاوہ ان افراد کے ٹائپ ٹو ذیا بیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم تھے۔
اس کے برعکس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کیفین کے تیزی کے ساتھ استحالہ ہونے سے ٹائپ ٹو ذیا بیطس میں مبتلا ہونے کے ساتھ بی ایم آئی کے زیادہ ہونے معمولی امکانات ہوتے ہیں۔
امیریل کالج لندن کے کلینکل سائنس دان ڈاکٹر دِپیندر گِل کے مطابق ہماری کیفین کے 95 فی صد حصے کا استحالہ ایک خامرہ کرتا ہے۔ CYP1A2 اور AHR وہ دو جین ہیں جو اس خامرے کی سطح اور عمل کو متاثر کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان جینیاتی متغیرات(جو لوگوں میں کیفین کے استحالے کے عمل کے تیز یا سست ہونے کا سبب ہوتے ہیں) کو استعمال کرتے ہوئے تحقیق میں معلوم ہوا کہ سست استحالے کی صورت میں خون میں کیفین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور مقدار زیادہ ہونے کے سبب باڈی ماس انڈیکس اور ذیا بیطس کے خطرات کم ہوجاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔