- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
ٹریفک کے شور اور ہائی بلڈ پریشر کے درمیان تعلق دریافت
بیجنگ: خبردار، اگر آپ مصروف روڈ اور ٹریفک کے شور والے علاقے کے قریب رہتے ہیں تو کچھ عرصے بعد یہ شور آپ کا بلڈ پریشر بڑھا سکتا ہے۔
جرنل آف امریکن کالج آف کارڈیالوجی (جے اے سی سی) کے مطابق ٹریفک کے شور اور بلڈ پریشر کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل کئی مطالعے و مشاہدے اس جانب اشارہ کرچکے ہیں۔ تاہم اس کی وجہ مزید جاننا ضروری ہے کہ آیا اس کی وجہ شور ہے یا گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں ہے۔
پیکنگ یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات اور عوامی صحت سے وابستہ ڈاکٹر جِنگ ہوانگ اور ان کے ساتھیوں کا دعویٰ ہے کہ انجنوں کی گڑگڑاہٹ، ہارن کا شور اور ٹریفک کی روانی آپ کا فشارِ خون بڑھاسکتی ہے۔ اس ضمن میں 40 سے 69 برس کے 240,000 ایسےافراد کا کئی برس تک مشاہدہ کیا گیا جنہیں ابتدا میں بلڈ پریشر لاحق نہ تھا۔ اپنی تحقیق میں انہوں نے یورپی ماڈل کو استعمال کیا جسے ’کامن نوائز اسیسمنٹ میتھڈ‘ کہا جاتا ہے۔
مسلسل 8 برس تک فالواپ کے بعد دیکھا کہ جو لوگ روڈ کے جتنا قریب رہتے تھے ان میں اسی تناسب سے بلڈ پریشر کا مرض پیدا ہوگیا۔ لیکن یہ بھی دیکھا گیا کہ ٹریفک کی آلودہ فضا نے بھی اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم اس پوری تحقیق میں ٹریفک کے سمع خراش شور کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
اس تحقیق کے بعد رپورٹ کے مصنفین نے زور دیا ہے کہ عوام کو ٹریفک کے ہولناک منفی اثرات سے بچانے کے لیےقانون سازی اور مناسب اقدامات کئےجائیں۔ ان میں ڈرائیوروں کو شعور دیا جائے، شہری منصوبہ بندی اور سڑکوں کی بہتری پر بھی زور دیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔