- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
طالبان نے بچیوں کو مفت تعلیم اور کتب دینے والے سماجی کارکن کو گرفتار کرلیا
کابل: افغانستان میں طالبان نے بچیوں کو مفت تعلیم اور کتابیں فراہم کرنے والے سماجی کارکن مطیع اللہ کو حراست میں لے لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے جس سوشل ورکر کو حراست میں لے لیا وہ ’پین پاتھ‘ نامی این جی او کے سربراہ ہیں اور لڑکیوں کی تعلیم کے سخت حمایتی ہیں۔
مطیع اللہ کی گرفتاری اس ٹوئٹ کی بعد عمل میں لائی گئی جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ہم لڑکیوں کے اسکول کھلنے کا ہر گھنٹے، ہر منٹ اور ہر سیکنڈ انتظار کر رہے ہیں۔ یہ ناقابل تلافی نقصان ہے۔
گرفتار سماجی کارکن کے بھائی سمیع اللہ نے بتایا کہ مطیع اللہ کو شام کے وقت نماز پڑھ کر مسجد سے باہر نکلتے ہوئے شناخت پوچھنے کے بعد حراست میں لیا گیا اور مار پیٹ بھی کی گئی۔ تاحال بھائی کا کچھ پتہ نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں۔
اقوام متحدہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ طالبان نے پین پاتھ کے سربراہ مطیع اللہ ویسا کو پیر کے روز کابل سے گرفتار کیا ہے۔
خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے بچیوں کے سیکنڈری اسکول بند ہونے کے بعد سے مطیع اللہ دور دراز دیہاتوں میں لڑکیوں کی تعلیم کی بحالی کی مہم چلا رہے ہیں جہاں بجلی اور انٹرنیٹ کی سہولیات بھی نہیں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔