ڈیٹا منتقلی؛ انسٹاگرام، واٹس ایپ اور فیس بک کمپنی پر 1.3ارب ڈالر جرمانہ

ویب ڈیسک  منگل 23 مئ 2023
میٹا کمپنی کو صارفین کا ڈیٹا امریکا منتقل کرنے سے بھی روک دیا؛ فوٹو: فائل

میٹا کمپنی کو صارفین کا ڈیٹا امریکا منتقل کرنے سے بھی روک دیا؛ فوٹو: فائل

واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹاگرام کی ملکیت رکھنے والی کمپنی میٹا پر ڈیٹا کی منتقلی پر 1.3 ارب ڈالر جرمانے کا سامنا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے پرائیویسی ریگولیٹر نے صارفین کی معلومات اور راز داری کے تحفظ کی ناکامی پر آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر کے ذریعے میٹا کمپنی پر ریکارڈ 1.2 ارب یورو یعنی 1.3 ارب جرمانہ عائد کرتے ہوئے 5 ماہ میں صارفین کے ڈیٹا کی امریکا منتقلی کو رو کنے کا حکم دیا ہے۔

یہ جرمانہ 2021 میں یورپی یونین کی جانب سے ایمازون پر عائد کیے گئے  746 ملین یورو کے جرمانے سے بھی زیادہ ہے۔ اس طرح میٹا کمپنی کو ریکارڈ جرمانے کا سامنا ہے۔

میٹا کمپنی پر الزام تھا کہ اُس نے 2020 کے یورپی یونین کی عدالت کے فیصلے کے باوجود یورپی صارفین کے ڈیٹا کی امریکا منتقلی جاری رکھی جو امریکا اور یورپی یونین ڈیٹا کی منتقلی کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

میٹا کمپنی کے ترجمان نے ایک بیان میں جرمانے کو غیرمنصفانہ اور غیرضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جرمانہ لاتعداد دیگر کمپنیوں کے لیے ایک خطرناک مثال بن جائے گا۔ہم عدالتوں کے ذریعے معطلی کے احکامات پر پابندی لگانے کی بھی درخواست کریں گے۔

فیس بک کمپنی میٹا نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ یورپی یونین کے شہریوں کے ذاتی ڈیٹا کی امریکا کو محفوظ منتقلی میں سہولت فراہم کرنے والے ایک نئے معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا جائے گا اس سے پہلے کہ اسے منتقلی کو معطل کرنا پڑے۔

فیس بک اپنے صارفین کا ڈیٹا کہاں اسٹور کرتا ہے اس پر بات پہلی بار ایک دہائی قبل شروع ہوئی تھی جب آسٹریا کے پرائیویسی مہم چلانے والے میکس شریمز نے امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کے انکشافات کی روشنی میں امریکی جاسوسی کے خطرے پر قانونی چیلنج پیش کیا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔