صدر مملکت کا شہری کی تین امپورٹڈ گاڑیوں کی نیلامی پر کسٹم کو ادائیگی کا حکم
اوورسیز پاکستانی نے جاپان سے تین گاڑیاں منگائیں مگر قانون پر عمل درآمد کے باوجود کسٹم نے گاڑیاں نہ چھوڑیں
صدر مملکت عارف علوی نے تین امپورٹڈ گاڑیوں کی ضبطگی اور نیلامی پر ایف بی آر کو شہری سے معافی مانگنے اور تیس دن میں رقم منافع سمیت ادا کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اوورسیز پاکستانی نے جاپان سے اپنے اہل خانہ کے لیے تین گاڑیاں بھیجیں تاہم کسٹم نے قانون پر عمل کرنے کے باوجود تینوں گاڑیاں ضبط کرکے نیلام کردیں۔
صدر مملکت نے کہا ہے کہ ایف بی آر شہری سے معافی مانگے اور نیلام شدہ تین گاڑیوں کی قیمت شہری کو ادا کرے، کسٹم حکام نے شہری کو بغیر نوٹس جاری کیے اس کی تین گاڑیاں تقریباً 30 لاکھ روپے کم قیمت پر نیلام کیں، شہری کی جانب سے ادا کی گئی کسٹم ڈیوٹی بھی غیر مجاز کلیئرنگ ایجنٹوں کو واپس کی گئی، جو بعد میں رقم لے کر غائب ہو گئے۔
صدر مملکت نے کہا کہ ایف بی آر تمام رسیدوں/دستاویزات کی تصدیق کرے، گاڑیوں کی قیمت کے مطابق رقم واپس کرے، درآمد کنندگان/مالکان کو ادا کردہ ڈیوٹی/چارجز واپس کرے، شہری تمام دستاویزات فراہم کرے تاکہ ایف بی آر 30 دن کے اندر ادائیگی کر سکے ، رقم کی ادائیگی میں منافع بھی شامل کیا جائے کیونکہ نیلامی کی رقم سرکاری خزانے میں پڑی رہی۔
صدر مملکت نے وفاقی محتسب کے احکامات کے خلاف افتخار احمد اعوان (شکایت کنندہ) کی دائر کردہ درخواست قبول کرلی۔ درخواست کے مطابق جاپان میں مقیم سمندر پار پاکستانیوں نے اپنے خاندان کے ذاتی استعمال کے لیے قانونی طور پر تین گاڑیاں درآمد کیں، قانونی تقاضے پورے کرنے کے باوجود ایف بی آر نے گاڑیاں نہیں چھوڑیں، کسٹم حکام نے تین گاڑیوں کو نیلامی میں 3,019,385 روپے کی کم قیمت پر فروخت کیا۔
شکایت کنندہ نے وفاقی محتسب سے رجوع کیا جس نے ایف بی آر کو نیلامی کی رقم ادا کرنے اور کم رقم کی ادائیگی کی وجوہات کا تعین کرنے کا کہا
شکایت کنندہ نے فیصلے کے خلاف صدر مملکت سے اپیل دائر کی کہ کسٹمز ڈپارٹمنٹ کو گاڑیوں کی نیلامی کی رقم کی ادائیگی مروجہ مارکیٹ ریٹ پر کرنے کا حکم دیا جائے۔ تمام رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد گاڑیوں کو غلط ٹرمینل پر اتارا گیا، کسٹمز نے درآمد کنندہ کو بغیر کسی اطلاع کے گاڑیاں نیلام کر دیں۔ غیر مجاز کلیئرنگ ایجنٹس کو کسٹمز ڈیوٹی واپس کردی گئی جس کے نتیجے میں درآمد کنندگان مالکان کو بھاری مالی نقصان ہوا۔
سماعت کے دوران ایف بی آر کے نمائندے نے مواصلات اور نظام میں رکاوٹوں کی وجہ سے معاملے میں کسٹم اہلکاروں کی غلطی کا اعتراف کیا۔ ایف بی آر کے نمائندے نے بتایا کہ رقم لے کر غائب ہونے والے ایجنٹس کے لائسنس بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے درآمد شدہ گاڑیوں کی غلط ہینڈلنگ سے انکار نہیں کیا گیا اور بدانتظامی ثابت ہوگئی، حکام کی عدم توجہی کی وجہ سے درآمد کنندگان/مالکان کو بھاری مالی نقصان اور ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مالی نقصان لاپروائی، رابطے کی کمی اور کسٹمز کے قائم کردہ کلیئرنگ سسٹم سے انحراف کی وجہ سے ہوا، شہری کو کسٹم حکام کی غلطی سے نقصان ہوا نہ کہ اس کی اپنی غلطی کی وجہ سے، شہری کی اپیل منظور کی جاتی ہے ، ایف بی آر گاڑیوں کی قیمت کے مطابق رقم ادا کرے ۔