- چہرے کے تاثرات سے ڈپریشن کا پتہ لگانے والی ایپ متعارف
- پاکستان کے حملے جوابی کارروائی تھی، طالبان اپنی سرزمین سے حملے روکیں، امریکا
- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے کہا ہے کہ عدالتی اصلاحات قانون کا نفاذ وکلا تنظیموں کا دو دہائیوں سے مطالبہ رہا ہے اور وکلا برادری اس اہم قانون سازی کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
پاکستان بار کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کو قانونی طور پر نافذ کیا گیا ہے، عدالتی اصلاحات قانون کا نفاذ وکلا تنظیموں کا دو دہائیوں سے مطالبہ رہا ہے اور وکلا برادری اس اہم قانون سازی کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
پاکستان بار نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف پاکستان بار کے ریفرنس پر قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن ججز کے خلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں ان میں سے کچھ میرٹ پر مقدمات کا فیصلہ کرنے کے بجائے صرف اپنے حق میں بولنے والے وکلاء کو خوش کرنے میں مصروف ہیں۔
بارکونسل کے اعلامیے میں 9 مئی کے واقعات کے دوران شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کے ٹرائل کے لیے تحمل اور انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے دوران شہداء کی یادگاروں کے بے حرمتی اور توڑپھوڑ کی مذمت کرتے ہیں، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے، سیاسی احتجاج صرف پرامن طریقے سے کیا جانا چاہیے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان بار کونسل کا ایک مؤقف رہا ہے کہ کسی سویلین کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل نہیں ہونا چاہیے،آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کے ٹرائل کے لیے تحمل اور انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے، نیز متعلقہ اتھارٹیز اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی بے گناہ کے خلاف کارروائی نہ ہو۔
بار کونسل کا کہنا ہے کہ آئین کی بالادستی، جمہوری اداروں کی مضبوطی اور قانون کی حکمرانی پاکستان بار کا مطالبہ رہا ہے، پاکستان بار کونسل کسی بھی فرد کی غیر اخلاقی وڈیو لیک کرنے کی بھی شدید مذمت کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔