خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں جرگے اور تاجروں نے بڑھتی ہوئی غیر اخلاقی سرگرمیوں اور فحاشی کو روکنے کیلیے خواجہ سراؤں کو فوری ضلع بدر کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوابی شہر میں خواجہ سراؤں کے ناچ گانوں ، فحاشی اور غیر اخلاقی اڈوں اور اس کے ذریعے صوابی سمیت دیگر اضلاع کے نوجوانوں کے اخلاق اور امن تباہ کرنے کے خلاف صوابی، مانیری کے جرگوں اور تاجران نے امن چوک میں مشترکہ طور پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے انتظامیہ سے جلد از جلد صوابی میں دیگر صوبوں اور اضلاع سے آکر رہائش کرنے والے خواجہ سراؤں کو نکالنے کے مطالبہ کیا اور اعلان کیا کہ اگر خواجہ سراؤں کو یہاں سے نہ نکالا گیا تو ڈی پی او اور ڈی سی آفسز کے سامنے نہ صرف ایک بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
مظاہرین نے کہا کہ اگر ضلعی انتظامیہ نے ایکشن نہ کیا تو پھر جرگہ عمائدین ، اراکین اور تاجر برادری خود ان خواجہ سراؤں کیخلاف کارروائی کرنے پر مجبور ہوگی اور کسی بھی صورت حال کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔
مظاہرین نے گزشتہ شب ایک چھاپے کے دوران خواجہ سراؤں سمیت سیکڑوں آوارہ اور بدمعاش مسلح لڑکوں کی گرفتاری پر ڈی پی او ضیاد الدین احمد، ڈی ایس پی اعجاز ابازی ، ایس ایچ او صوابی سیدالامین خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے صوابی پولیس زندہ باد اور خواجہ سراؤں کو صوابی سے نکالو کے نعرے لگائے۔
مقررین نے کہا کہ کراچی سمیت مختلف علاقوں سے خواجہ سراء صوابی منتقل ہو گئے اور صوابی کو بدکاری و غیر اخلاقی سرگرمیوں کا مرکز بنادیا ہے، یہ انتظامیہ اور مقامی جرگوں کے لئے بھی شرم کی بات ہے اور حدود تب کراس ہوئی جب اللہ تعالٰی کے گھر (مسجد) کے اوپر چھت پر بداخلاقی کی یہ محفل سجائی گئی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ صوابی میں ایک خواجہ سراء نہیں ہے اگر ہوتا تو ہم اس کے لئے روزگار اور اخراجات کا خود بندوبست کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحی جرگوں ، تاجران اور خواجہ سراؤں پر مشتمل دس رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جو جلد از جلد خواجہ سراؤں کو بٹھا کر یہاں سے باغزت طریقہ سے رخصت کرنے پر آمادہ کرے گی، ہم اپنے نوجوانوں کے اخلاق اور صوابی کے امن کو کسی صورت تباہ نہیں کرنے دیں گے۔