پنجاب کی جیلوں کو محفوظ تر بنانے کیلئے محکمہ داخلہ و جیل خانہ جات کی ٹیم چین پہنچ گئی۔
وفد میں آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر، ایڈیشنل سیکرٹری پریزن رومان بورانہ، ڈی آئی جی پریزن نوید اشرف، ڈپٹی سیکرٹری ہوم، پراجیکٹ ڈائریکٹر امتیاز عباس، ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر راجہ عمران اور سپرنٹنڈنٹ جیل سیدہ امبر نقوی شامل ہیں۔
نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے ماہرین کی ٹیم بھی وفد کے ہمراہ ہے۔ وفد نے چین میں ہانگژو، شنگھائی، گوانگژو اور شینزین میں جدید سکیورٹی آلات بنانے والی فیکٹریوں کا دورہ کیا۔
چینی ماہرین سے ملاقات میں پنجاب کی جیلوں کیلئے موثر اور قابل استعمال آلات کی جانچ کی گئی۔ سیف جیل منصوبے کے تحت پنجاب کی جیلوں میں 12 ہزار سے زائد جدید کیمرے نصب ہوں گے۔
حکومت پنجاب نے سیف جیل منصوبے کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ پنجاب کی جیلوں میں 615 پینک بٹن اور پبلک ایڈریس سسٹم، 328 باڈی کیم نصب ہونگے۔
جیلوں میں کسی بھی خلافِ ضابطہ حرکت پر آٹومیٹک الارم جنریٹ ہوگا۔ داخلی خارجی راستے، دفاتر، بیرکس، سکیورٹی وال، جیمرز ایریا، کچن، ہسپتال، لائبریری سرویلنس میں آئیں گے۔
سیف جیل منصوبے کی انسٹالیشن کیلئے این آر ٹی سی کیساتھ معاہدہ کیا گیا ہے۔ پنجاب بھر کی جیلوں میں منصوبے کی تکمیل کیلئے جون 2026 کی ڈیڈ لائن رکھی گئی ہے۔ منصوبے کی تکمیل کیساتھ 5 سالہ آپریشنز اینڈ مینٹیننس بھی معاہدے میں شامل ہے
مانیٹرنگ کیلئے تمام جیلوں، ریجنل ڈی آئی جی دفاتر، آئی جی جیل آفس اور محکمہ داخلہ میں کنٹرول روم قائم ہونگے