دہشتگردی اور انتہا پسندی کا سد باب ناگزیر !

مصالحت نہ سکھا جبر ناروا سے مجھے میں سربکف ہوں، لڑا دے کسی بلا سے مجھے


نئیر سرحدی December 18, 2025
[email protected]

بفضل باری تعالیٰ وطن عزیز پاکستان ایک خالصتاً اسلامی ریاست اور مسلم دنیا کا عظیم اور مضبوط اسلامی قلعہ ہے، دین مبین اسلام ہمیں امن و اخوت، پیار واخلاص، صبرو تحمل اور رواداری سے رہنے کا درس دیتا ہے، دین مبین اسلام میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں، جو لوگ دہشت کی علامت بن کر انتہا پسندی جیسے پاگل پن میں مبتلا ہیں ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اگر یوں کہاجائے تو بے جانہ ہو گا کہ دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کا کوئی دین ہے نہ کوئی مذہب، اللہ اور اس کے رسول سیدنا احمد مجتبیٰ محمد مصطفیﷺ کا فرمان ہے کہ "کسی ایک شخص کو قتل کرنے والا پوری انسانیت کا قاتل ہے "ہمارے سامنے رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ اور پھر خلفاء راشدین اور اہل بیت سلام اللہ علیہم کی سیرت ہمارے لیے ان کی تقلید کے لیے کافی ہے۔

 آنحضرت ﷺ نے تو غیر مسلموں کو بھی ان کے حقوق سے نوازا اور جتنے حقوق غیر مسلموں اور اقلیتوں کو دین مبین اسلام نے عطا کیے ہیں وہ کسی دوسرے دین یا مذہب کا خاصا نہیں، پاکستان جو ایک وقت تک دہشتگردی اور انتہا پسندی کی لعنت سے پاک تھا کئی عشروں سے اس مصیبت میں مبتلا ہے اور یہ تمام کیا دھرا اسلام اور پاکستان دشمنوںکا ہے۔ اسلام دشمن عناصر اور ان کے یہاں آلہ کار آئے روز پاکستانی قوم کا سکون غارت کرنے، بد امنی پھیلانے اور انتہا پسندی کو فروغ دینے کے لیے دہشتگردی کی بھیانک، مذموم اور شرمناک وارداتوں میں ملوث نظر آتے ہیں ایسے عناصر کا قلع قمع اور دہشتگردی کا مکمل خاتمہ وقت کا اہم ترین تقاضا ہے، اس حوالہ سے حکومت کا قومی ایکشن پلان خاصی حد تک مؤثر اور لائق تحسین ہے۔

ہماری پاک مسلح افواج، پولیس ، ایف سی اور دیگر سیکیورٹی ادارے دہشتگردوں کی کمر توڑنے میں مصروف ہیں، اس کاوش اور قابل داد سرگرمی میں ہمارے ادارے لازوال قربانیاں دے کر ملکی استحکام کو ہر لحاظ سے مضبوط بنانے میں مصروف عمل ہیں، جہاں خطرناک اور بدنام زمانہ دہشتگردوں کا رفتہ رفتہ صفایا کیا جارہا ہے وہاں ہمارے جوان اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے بھی پیش کر رہے ہیں۔ دراصل پاکستان اپنے دشمنوں کی آنکھوں میں چبھتا ہے اور وہ کسی صورت پاکستان کی ہر شعبہ زندگی میں کامیابی اور کامرانی نہیں دیکھ سکتے۔

 اس لیے آئے روز پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازشیں بنتے رہتے ہیں لیکن انھیں یاد رہے کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے جو لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا ہے، اسے دنیا کی کوئی طاقت نہیں مٹا سکتی بلکہ وہ خود مٹ کر رہ جائے گی، ہماری جرات مند، دلیر ، پراستقلال و پر عزم مسلح افواج جو دنیا بھر میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں، وطن پاک کی بقاء، سلامتی اور اسے ترقی کی راہ پر برق رفتاری سے گامزن کرنے میں مثالی اور کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں، آج اگر دیکھا جائے تو وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان شہباز شریف اور ان کی پوری ٹیم کے شانہ بشانہ سپہ سالار وقت فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر پورے عزم اور ولولہ کے ساتھ نظر آتے ہیں، ملک و قوم کی ترقی اور کامرانی کے لیے حکومت وقت کو پاک مسلح افواج کا بھرپور تعاون حاصل ہے، کچھ عناصر جو پاک مسلح افواج کے خلاف ہرزہ سرائی میں مبتلا ہیں وہ دراصل ملک و قوم کے کسی صورت خیر خواہ نہیں ہیں بلکہ وہ ملک دشمن عناصر کی ایماء پر ایسا کرتے ہیں، ان لوگوں کو اتنا نظر نہیں آتا کہ جب ملک پر کوئی بھی خدانخواستہ تکلیف یا پریشانی آتی ہے۔

 زمانہ امن ہو یا جنگ، آفات ارضی و سماوی کا سامنا ہو یا کوئی اور افتاد پاک مسلح افواج کا ہمیشہ مثبت، معیاری اعلیٰ اور ارفع کردار نظر آتا ہے، ایسے عناصر اگر عام سماج میں ہوں یا کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ ہوں ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا اور ان کے اس طرح کے غیر مناسب غیر مہذب اور منافقانہ رویے کی دل شکنی کرنی چاہیے کیونکہ یہ وطن پاک ہے تو ہم ہیں اس کی سالمیت سے ہی ہماری بقا اور سلامتی ہے، اللہ نہ کرے اسے کچھ ہو گیا تو پھر ہماری تو داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں، لیکن ایسا ہرگز نہیں ہو گا ان شاء اللہ حکومتی کاوشوں اور مسلح افواج سمیت پولیس، ایف سی اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی لازوال قربانیوں ' عملی جدوجہد اور ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کی تمام تر کوششیں بار آور ثابت ہوں گی۔ پاکستان نئے عزم اور ولولہ کے ساتھ اقوام عالم میں ترقی اور خوشحالی کی ایک ایسی اڑان بھرنے والا ہے جس کی منزل ایک طاقتور، کامیاب، ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان ہو گا۔

 قومی ایکشن پروگرام اس عزم کا آئینہ دار ہے کہ ملک دشمن عناصر کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا، دہشتگردی اور انتہاپسندی کا عملا خاتمہ ہو گا لیکن اس سارے عمل میں عوام کا ساتھ ناگزیر ہے ، اب قوم کو پرکھنا ہو گا، دیکھنا ہو گا کہ ان کے دشمن اور دوست کون کون ہیں، ہمیں دوسروں کے نہیں اپنے مفادات کا خیال رکھنا ہو گا، عوامی جمہوریہ چین، امریکا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک ہمارے ہر بیانیے کی تائید کر رہے ہیں، ہمارا روایتی دشمن اور اس سے ملے دشمنان دیں خبردار ہو جائیں، ہم اگر کسی بات پر خاموشی اختیار کرتے ہیں تو اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم چٹانوں اور گہرے سمندروں کا سا حوصلہ رکھتے ہیں اور ہر جگہ ہماری یہی للکار ہوا کرتی ہے کہ

مصالحت نہ سکھا جبر ناروا سے مجھے

میں سربکف ہوں، لڑا دے کسی بلا سے مجھے

مقبول خبریں