اہل وطن کب تک ٹھوکریں کھاتے رہو گے

65سال ہو گئے پاکستان کو بنے ہوئے مگر اب تک منزل نہ مل سکی.


Mir Afsar Aman November 17, 2012
65سال ہو گئے پاکستان کو بنے ہوئے مگر اب تک منزل نہ مل سکی.

65سال ہو گئے پاکستان کو بنے ہوئے مگر اب تک منزل نہ مل سکی پاکستان کا مطلب کیا ''لا الہٰ الا اللہ''یہ نعرہ برصغیر کی فضائوں میں گونجتا تھا۔

اس نعرے پر متحدہ ہندوستان کے اُن علاقوںکے مسلمانوں نے بھی پاکستان کی تحریک کا ساتھ دیا تھا جن کے علاقوں میں پاکستان نے نہیں بننا تھا یہ صرف اور صرف اسلام سے محبت تھی جس کی وجہ سے یہ نعرہ مقبول ہوا تھا اس نعرے پر ہم نے پاکستان حاصل کیا تھا۔ بانی پاکستان حضرت قائد اعظم ؒ نے قیامِ پاکستان سے پہلے22 اکتوبر 1939 کو لاہور میں آل انڈیا مسلم لیگ کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا '' مسلمانو! میں نے بہت کچھ دیکھا ہے۔ دولت،شہرت اور آرام و راحت کے بہت لطف اٹھائے اب میری زندگی کی واحد تمنا یہ ہے کہ مسلمانوں کو آزاد اور سر بلند دیکھوں ۔

میں چاہتا ہوں کہ جب مروں تو یہ یقین اور اطمینان لے کر مروں کہ میرا ضمیر اور میرا خدا گواہی دے رہا ہو کہ جناح نے اسلام سے خیانت اور غداری نہیں کی اور مسلمانوں کی آزادی، تنظیم اور مدافعت میں اپنا حق ادا کر دیا میں آپ سے اس کی داد اور صلہ کا طلب گار نہیں ہوں۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ مرتے دم میرا اپنا دل، میرا ایمان اور میرا اپنا ضمیر گواہی دے کہ جناح تم نے واقعی مدافعت اسلام کا حق ادا کر دیا اور میرا خدا یہ کہے کہ جناح بے شک تم مسلمان پیدا ہوئے مسلمان جئے اور کفر کی طاقتوں کے غلبے میں اسلام کے علم کو بلند رکھتے ہوئے مرے'' کیا ہم نے قائد کے ان الفاظ پر غورو فکر کیا؟

قائد اعظم کے یہ الفاظ ان کی اسلام سے وابستگی اور پختگی کا نمونہ ہیں یہ الفاظ ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہیں جو قائد اعظم ؒ کو سیکولر ثابت کرنے میں ایڑھی چوٹی کا زور لگاتے رہتے ہیں ۔قائد اعظم ؒنے تو اپنی پوری زندگی قیام پاکستان کے لیے کھپا دی اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں پاکستان مثل مدینہ عطا کر دیا لیکن کیا ہم نے قائد اعظم ؒ کے ان الفاظ کی لاج رکھی ہے ؟ آج تک ملک میں اسلام کا بابرکت نظام راج کیا ہے؟قائداعظم کے یہ الفاظ ان کی اسلام سے محبت اور ان کے دینی عقائد اور فکرو نظر کو واضح کرتے ہیں قائد اعظم ؒنے پاکستان کے اسلامی نظریہ حیات کو متعین کردیاتھا ۔

1973 کا اسلامی آئین بڑی جدوجہد کے بعد اللہ نے ذوالفقار علی بھٹو کے دورحکومت میں ہمیں دیا مگر کیا اس اسلامی آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل ہو رہا ہے؟ کیا اس ملک میں سود کا نظام نہیں چل رہا جو قرآن کی رو سے اللہ اور اس کے رسول ؐ سے جنگ ہے ؟ کیا یہاں عدل کا نظام قائم ہو گیا ہے جو اسلام کی روح ہے اور جس کے بغیر انصاف ممکن نہیں ؟ کیا انسان کی جان کی قدر ہے کہ قرآن کی روح سے ایک جان کا نا حق قتل پوری انسانیت کا قتل ہے کیا آئے روز اخبارات میں یہ انکشافات نہیں ہو رہے کہ فلاں قاتل نے 120 قتل کیے ہیں فلاں قاتل نے اتنے بے قصور لوگوں کو قتل کیا ہے یہ ٹارگٹ کلنگ کیا ہے؟ یہ اس حدیث کے مطابق نہیں ہے کہ رسول محترم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا کہ مرنے والے کو پتہ نہیں ہو گا کہ اسے کیوں مارا گیاہے اور مارنے والے کو پتہ نہیں ہو گا کہ اس کو کیوں مار رہا ہوں۔

کیا یہ حکومت کی مفاہمت کی پالیسی کے شاخسانے نہیں ہیں جو قانون کی حکمرانی کے زریں اصولوں پر عمل نہیں کر رہی ،قاتلوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا نہیں دلا رہی۔ کیا سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل ہورہا ہے؟ 13 فروری 1948کو قائد اعظم ؒ نے سبی میں دربار سے خطاب میں فرمایا تھا '' ہماری نجات کا واحد ذریعہ ان زریں اصولوں پر مشتمل ضابطہ حیات پر عمل کرنا ہے جو قوانین ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰ ؐ نے قائم کر دیے ہیں''کیا ہم نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری خطبہ حجۃ الوداع، جو انسانی حقوق کا بنیادی چارٹر ہے کے مطابق اپنے ملک میں اقدامات کیے ہیں؟

12 فروری 1948 ملیر کینٹ میں قائد اعظم ؒ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا '' اب آپ کو اپنی سرزمین میں اسلامی جمہوریت معاشرتی انصاف اور اسلامی مساوات کے اصولوں کے احیاء اور فروغ کی پاسبانی کرنا ہے۔۔۔اخوت، مساوات اور اتحاد ہمارے دین تمدن اور ثقافت کے بنیادی عنصر ہیں''کیا ہم نے مدینے کی اسلامی ریاست اور خلفاء راشدین کی طرز حکومت کے مطابق اپنی ریاست کو استوار کیا ہے؟ 26 مارچ 1948 چٹاگانگ میں قائد ؒنے فرمایا تھا'' اتنا یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ہمارا (مقصدحیات) اسلام کے بنیادی اصولوں پر مشتمل جمہوری نوعیت کا ہو گا ان اصولوں کا اطلاق ہماری زندگی پر اسی طرح ہو گا جس طرح تیرہ سو سال قبل ہوا تھا'' قارئین! قائد ؒ کی اسلام کے راستے کی طرف اتنی صاف رہنمائی کے باوجود ہم نے اپنی ترجیحات کا تعین کیوں نہیں کیا؟

اس کا جواب پاکستان کے حکمرانوں اور قوم نے اللہ کو دینا ہے جس نے مثل مدینہ اسلامی ریاست عطا کی تھی جو ہم نے اسلام کے نام پر حاصل کی تھی اور قائد ؒ کی روح کو بھی پاکستانی قوم نے جواب دینا ہے کہ جس نے پاکستان کا اسلامی راستہ اپنے عمل اور بیانات میں متعین کر دیا تھا قائد اعظم ؒ تو یقینا اللہ سے اجر پا لیں گے کہ انھوں نے سچ کر دکھایا، کیا ہم اللہ کے سامنے اس جواب دہی کے لیے تیار ہیں۔۔۔۔؟یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ ہم اللہ سے عہد کریں کہ آج سے ہر پاکستانی اس ملک میں مدینہ کی اسلامی ریاست کے مطابق ملکِ پاکستان کو بنانے کی کوشش کرے گاآپ کی مدد کے لیے نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان پر ایمان رکھنے والی سیاسی اور دینی، ایماندار، کرپشن سے پاک، پڑھی لکھی، نڈر لوگ پاکستان کے گلی کوچوں کے اندر موجود ہے ان کی لیڈر شپ کے اندر اٹھ کھڑے ہوں اللہ آپ کو کامیاب کرے گا۔۔۔

ورنہ کرپشن،رشوت، لوٹ کھسوٹ، مہنگائی ٹارگٹ کلنگ، ٹھپہ مافیا، بھتہ مافیا، ناانصافی، امن وامان ،بے روزگاری، لوڈ شیڈنگ،خود کش حملے، بیرونی جارحیت ،سرحدوں پر حملے، ڈرون حملے،عدل و انصاف کا نہ ہونا ،اسٹریٹ کرائم،اغوا برائے تاوان سے نجات ممکن نہیں ۔ہمیں اسلامی دنیا مصر، مراکش،یمن، لیبیا ،شام اور دوسرے ملکوں کے ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں کو محسوس کرنا چاہیے اور ان مظالم کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنی تقدیر اپنے ہاتھوں میں لینی چاہیے ورنہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا حکمران تو قوم کو 65سال سے دھوکا دے رہے ہیں۔ اگر اب اپنی تقدیر کو اپنے ہاتھوں میں نہ لیا اور کچھ نہ کیا تو نہ جانے '' اے اہل وطن کب تک ٹھوکریں کھاتے رہو گے۔''

مقبول خبریں