- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
لندن ایک بارپھردہشتگردوں کے نشانے پر، پرتشدد واقعات میں 7 افراد ہلاک
لندن: برطانوی دارالحکومت ایک بار پھر پرتشدد واقعات کی لپیٹ میں آگیا جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق پہلے واقعے میں لندن برج پر تیز رفتار گاڑی نے راہ گیر کچل دیئے اور اس میں موجود حملہ آوروں نے شہریوں پر چھریوں کے وارسے حملے کئے جس کے نتیجے میں 30 افراد زخمی ہوئے، واقعہ کے بعد لندن برج اور قریب ہی واقع قریب ریلوے اسٹیشن کو بند کر دیا گیا۔ لندن پولیس کے مطابق گاڑی سے 3 افراد نے اتر کر لوگوں پر فائرنگ کی اور چاقوؤں سے حملہ کیا جس سے خوفزدہ ہو کر وہاں موجود کئی افراد نے دریا میں چھلانگیں لگا دیں۔
اس کے علاوہ بارو مارکیٹ اور ووکس ہال میں بھی فائرنگ اور چاقو سے حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں تاہم میڈیا کے مطابق بارو مارکیٹ اور ووکس ہال میں 3 حملہ آور مارے گئے اور ایک حملہ آور شخص کو ووکس ہال سے گرفتار کرلیا گیا جبکہ پولیس کی جانب سے مزید 2 حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
لندن میں پرتشدد واقعات کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے فوری طور پر سیکیورٹی اجلاس طلب کر لیا اور کہا کہ لندن واقعات کو ممکنہ دہشتگردی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ لندن حملوں کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہوئے جب کہ پولیس کی بروقت کارروائی میں 3 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا گیا، ہم سانحے کے متاثرین سے دلی اظہار تعزیت کرتے ہیں۔
تھریسامے کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو شکست دینا بہت بڑا چیلنج ہے لیکن اب یہ کہنے کا وقت آگیا کہ بہت ہو چکا برطانیہ میں تشدد سےجمہوریت کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہمیں دہشت گردوں کےعزائم خاک میں ملانے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اس کے لئے دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی پر نظر ثانی اور تبدیلی جب کہ انتہاپسندی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ہم کسی صورت دہشت گردی کی ذہنیت کو پنپنے نہیں دیں گے اور دہشت گردی کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔
دوسری جانب لندن حملوں کے ردعمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے اداروں کو بریفنگ میں کہا ہے کہ برطانیہ کی ہر قسم کی مدد کے لیے تیار ہیں تاہم امریکی شہریوں کو چونکا اور مضبوط رہنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی و برطانوی شہریوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے سفری پابندیوں کا اطلاق ہو۔
وزیراعظم نوازشریف نے لندن میں دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لندن مستقل دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، حالیہ واقعہ بھی ممکنہ طور پر دہشت گردی ہے جس میں بے گناہ جانوں کا ضیاع ہوا، پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں برطانوی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
ادھر سانحہ لندن سے قبل شہر میں ہر طرف گہما گہمی اور سیاسی سرگرمیاں عروج پر تھیں لیکن الیکشن سے صرف 4 روز قبل ہی ہونے والے سانحے کے بعد تمام سیاسی پارٹیوں نے اپنی انتخابی مہم منسوخ کردی تھیں۔ انتخابی مہم منسوخ کرنے والوں میں ٹوری پارٹی، اسکاٹس نیشنل پارٹی اور لیبر پارٹی شامل ہے۔۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔