’پدماوتی‘ کی راہ سے رکاوٹیں ہٹانے کیلیے بھارتی سنسر بورڈ میدان میں آگیا

ویب ڈیسک  جمعرات 28 دسمبر 2017
پدما وتی 2017 کی سب سے بڑی فلموں میں سے ایک تھی؛ فوٹوفائل

پدما وتی 2017 کی سب سے بڑی فلموں میں سے ایک تھی؛ فوٹوفائل

ممبئی: 2017 میں فلم ’پدماوتی‘ سب سے زیادی متنازع ثابت ہوئی ہے اور اسی وجہ سے اسے اب تک ریلیز نہیں کیا گیا لیکن اب بھارتی سنسر بورڈ خود اس کی راہ میں حائل رکاوٹیں ہٹانے کیلیے میدان میں آگیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سنسر بورڈ نےچار رکنی پینل تشکیل دیا ہے جو آئندہ ماہ  پدما وتی کو نمائش کی اجازت دینے کے حوالے سے فیصلہ کرے گا۔ ’پدما وتی‘ پر سب سے زیادہ اعتراض ریاست راجستھان میں کیا گیا کیونکہ وہاں آباد راجپوت برادری کا کہنا ہے کہ فلم میں ان کی رانی کا کردارحقائق کے منافی ہے۔ فلم پرسے اعتراض ہٹانے کے لیے بھارتی سنسر بورڈ نے راجستھان کے دارالحکومت جے پورسے تعلق رکھنے والے دو مستند مورخین پروفیسر آرایس خانگروٹ اور پروفیسر بی ایل گپتا کو دعوت دی ہے۔ مورخین کی رائے کے مطابق فلم سے متنازع مناظرکو کاٹنے کا فیصلہ کیا جائے گا اوراس کے بعد فلم نمائش کے لیے پیش کردی جائے گی۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: پدماوتی نے ریلیز سے پہلے ہی انسانی جان کی بھینٹ لے لی

پروفیسرآرایس خانگروٹ کا کہنا ہے کہ ’پدما وتی‘ کے معاملے پراصل مسئلہ فلم کے ہدایت کارسنجے لیلا بھنسالی اور ہندو تنظیم کرنی سینا کے درمیان نہیں بلکہ فلم کی کہانی پر ہے۔ اگر ہم یہ فلم ایک مرتبہ دیکھ لیں تو اندازہ ہوجائے گا کہ واقعی کہانی میں تاریخی حقائق کو مسخ کیا گیا ہے یا نہیں۔

پروفیسر بی ایل گپتا نے کہا کہ فنکار کو تخیل کی آزادی ہونی چاہیے لیکن یہ کسی بھی طرح سے تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے۔ یہ بات سب پر واضح ہونی چاہیے کہ ہم کسی سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کریں گے بلکہ فلم سازوں کو اپنی معلومات کے مطابق مستند ترین تاریخی حقائق سے آگاہ کریں گے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ’’پدماوتی‘‘ کی راہ میں ایک اور مشکل کھڑی ہوگئی

واضح رہے کہ ’پدما وتی‘ 2017 کی سب سے بڑی فلموں میں سے ایک تھی تاہم اس کی کہانی کی وجہ سے ہندو انتہا پسندوں نے اسے متنازع بنادیااوراس کی نمائش موخر کردی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔