- فواد چوہدری کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع
- ممکن ہے حملہ آور سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو، سی سی پی او پشاور
- پولیس لائنز خودکش دھماکا اور کوہاٹ واقعے پر خیبر پختونخوا میں ایک روزہ سوگ
- اگلے بجٹ کیلیے ایف پی سی سی آئی، چیمبرز، تاجر تنظیموں سے تجاویز طلب
- سی پیک دوسرا مرحلہ، وسیع تر اثرات مرتب ہونگے، پلاننگ کمیشن
- کے الیکٹرک تاجروں کے مسائل ترجیحاً حل کرے، چیئرمین نیپرا
- بجلی کی قیمت میں 2.31 روپے فی یونٹ کمی کی منظوری
- پشاور خودکش دھماکا؛ آئی جی خیبر پختونخوا کا جلد از جلد تحقیقات کا حکم
- درہ خنجراب پاک چین خصوصی تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا
- پشاور پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکا، اہلکاروں سمیت 92 افراد شہید، 48 زخمی
- کرنٹ اکاؤنٹ میں کمی، مہنگائی شرح سود بڑھانے کی سب سے بری وجہ قرار
- بین الاقوامی پروازوں کے استعمال شدہ پانی میں کورونا وائرس کا انکشاف
- شاہین اور نسیم پاکستان کی ’’گولڈ ڈسٹ‘‘ قرار
- واہ رے تجربہ کارو!
- بھارت میں پہلی بار چھکے کے بغیر ٹی ٹوئنٹی میچ کا انعقاد
- یقین ہے امریکا پاکستان کو تیل کی فراہمی کے معاہدے میں رکاوٹ ڈالے گا، روس
- بلوچستان؛ برف پوش پہاڑوں میں چھپی منشیات فیکٹری سے سیکڑوں کلو چرس برآمد
- شعیب ملک کیریئر کی اننگز جاری رکھنے کیلیے پُرعزم
- پی ایس ایل 8؛ ہیلز راولپنڈی میں میچز کھیلنے کیلیے پُرجوش
- ٹیم ڈائریکٹر کی کرسی پر مکی آرتھر کا نام جگمگائے گا
حسین نواز کے بعد وزیراعظم اور حسن نواز کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ

جے آئی ٹی کا پہلے حسن نواز اور بعد میں وزیراعظم نواز شریف کو طلب کرنے کا امکان۔ فوٹو : فائل
کراچی: پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کیلیے قائم جے آئی ٹی نے اپنی تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے حسین نواز کے بعد وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادے حسن نواز کوبھی طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف اور حسن نواز کو نوٹسز کا اجرا کرکے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے طلب کیا جائے گا۔ امکان ہے کہ جے آئی ٹی پہلے حسن نواز اور بعد میں وزیراعظم نواز شریف کو طلب کرے گی۔ نواز شریف اور حسن نواز کو نوٹسز کے اجراکے ساتھ ممکنہ طور ان کے مالی اثاثوں سے متعلق تحقیقات کیلیے پوچھے گئے سوالات کے جوابات اور ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی جائے گی تاہم اس کا حتمی فیصلہ قانون کے مطابق کیا جائے گا۔
حسین نواز کے بعد حسن نواز کا بیان بھی جے آئی ٹی کے آفس جوڈیشل اکیڈمی میں ریکارڈ کیا جائے گا۔ جے آئی ٹی وزیراعظم کا بیان لینے ازخود نہیں جائے گی بلکہ وزیراعظم کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔وزیراعظم کا بیان جوڈیشل اکیڈمی یا نیوٹرل مقام پر ریکارڈ کرنے کا فیصلہ بھی جے آئی ٹی کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم کی جانب سے ممکنہ سیکیورٹی وجوہ کے سبب بیان ریکارڈ کرانے سے قبل مقام کے حوالے سے کوئی درخواست موصول ہوئی تو جے آئی ٹی سیکیورٹی کے مربوط انتظامات کے لیے متعلقہ حکام سے رجوع کرے گی اور اس حوالے سے ممکنہ طور پر عدالت سے بھی آئندہ احکام کیلیے رجوع کیا جاسکتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی حسین نواز اور حسن نواز کے بیانات اور ان کی جانب سے پیش کیے گئے ریکارڈ کا جائزہ لے گی اور اس کے بعد حتمی بیان ریکارڈ کرنے کیلیے وزیراعظم کو طلب کیا جائے گا۔
ادھر جے آئی ٹی نے وزیراعظم اور ان کے دونوں صاحبزادوں کے پاناما لیکس میں متعلق مالی اثاثوں سے وابستہ قریبی عزیزوں اور ممکنہ طور پراہم حکومتی و دیگر شخصیات کو بھی بیان طلب کرنے کیلیے مرحلہ وار طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قطری شہزادے کو بھی متعلقہ قانون کے مطابق بیان ریکارڈ کرانے کیلیے حتمی نوٹس کا اجرا کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی بیانات کے ریکارڈ کے بعد بیرون ممالک جائیداد اور مالی اثاثوں کو بھی چیک کرے گی اور اس حوالے سے ان امور میں ماہر مالی ماہرین کا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا۔جے آئی ٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کے مالی اثاثوں کی قانونی حیثیت کیا ہے ؟۔ اثاثوں کی خریداری کیلیے رقوم کے ذرائع کیا ہیں؟ ان مالی اثاثوں کے مطابق ٹیکس ادا کیا گیا ہے یا نہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز ممکنہ طور آج کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم جے آئی ٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرانے کیلیے تیار ہیں تاہم بیان ریکارڈ کرانے سے قبل وہ اپنی قانونی ٹیم سے حتمی مشاورت کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔