پاکستان میں نومولود بچوں کی شرح اموات 60 فیصد ہوگئی، وزارت صحت

ویب ڈیسک  بدھ 14 مارچ 2018
پیدائش کے بعد دم گھٹنے سے بچوں کی شرح اموات 21 فیصد اور انفیکشن سے 18 فیصد ہے۔ فوٹو : انٹرنیٹ

پیدائش کے بعد دم گھٹنے سے بچوں کی شرح اموات 21 فیصد اور انفیکشن سے 18 فیصد ہے۔ فوٹو : انٹرنیٹ

 اسلام آباد: پاکستان میں نومولود بچوں کی شرح اموات 60 فیصد تک جا پہنچی ہے جب کہ قبل از زچگی بچوں کی اموات کی شرح 40 فیصد ہوگئی ہے۔

قومی اسمبلی میں وزارت قومی صحت کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ناکافی طبی سہولیات اور شعور کی کمی کے باعث زچہ و بچہ کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نو مولود بچوں کی شرح اموات 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے جب کہ قبل از زچگی شرح اموات 40 فیصد ہے۔ پیدائش کے بعد دم گھٹنے کے باعث موت کی شرح 21 فیصد اور انفیکشن سے 18 فیصد ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزارت قومی صحت نے اراکین قومی اسمبلی کو تحریری جواب میں بتایا کہ 2016 میں 63 لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی جن میں سے  2 لاکھ 90 ہزار بچے صرف ایک ماہ زندہ رہ سکے، اسی طرح 4 لاکھ 41 ہزار بچے ایسے تھے جو اپنی زندگی کا پہلا سال مکمل ہوتے ہوتے جہان فانی سے کوچ کر گئے جن میں اکثر سینے کی انفیکشن اور نمونیا میں مبتلا تھے جب کہ کچھ بچوں میں وجہ موت گردن توڑ بخار بنی۔ تاہم اموات کی بنیادی وجہ غذائیت میں کمی تھی جس کی وجہ سے قوت مدافعت میں کمی واقع ہوتی ہے اور معصوم بچے موذی مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

قبل ازیں یونیسیف نے بھی اپنی رپورٹ میں نومولود بچوں کی شرح اموات کے لیے پاکستان کو خطرناک ملک قرار دیا تھا۔ یونیسیف کے مطابق پاکستان میں ہر 22 نومولود بچوں میں سے ایک بچہ اپنی زندگی کا پہلا مہینہ مکمل کرنے سے قبل ہی جہان فانی سے کوچ کرجاتا ہے جب کہ پاکستان میں نومولود بچوں کی شرحِ اموات 46 فیصد تک ہے۔

واضح رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی نومولود بچوں کی شرح اموات کے لحاظ سے پاکستان کو خطرناک ملک قرار دینے کو شرم ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ گھمبیر صورت حال وطن عزیز کی دنیا بھر میں بدنامی کا باعث بن رہی ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ دار اداروں کا تعین بھی ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ وزارت اور اداروں کو نوٹس جاری کیے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔