بھارتی چیف جسٹس پر سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ کا جنسی ہراسانی الزام

ویب ڈیسک  ہفتہ 20 اپريل 2019
چیف جسٹس نے گزشتہ برس 10 اور 11 اکتوبر کو اپنے گھر بلا کر جنسی طور پر ہراساں کیا۔ سپریم کورٹ ملازمہ فوٹو : فائل

چیف جسٹس نے گزشتہ برس 10 اور 11 اکتوبر کو اپنے گھر بلا کر جنسی طور پر ہراساں کیا۔ سپریم کورٹ ملازمہ فوٹو : فائل

نئی دلی: بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی کے خلاف سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے جنسی ہراسانی کی شکایت درج کرا دی۔ 

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ نے 64 سالہ چیف جسٹس رانجن گوگوئی کے خلاف گزشتہ برس 10 اور 11 اکتوبر کو اپنے گھر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کردیا۔ سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ خاتون نے 22 ججوں کو حلف نامہ اور کور لیٹر کے ہمراہ شکایتی درخواست بھیجی ہے۔

درخواست میں سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ چیف جسٹس نے میرے خاندان کو خاموش رہنے کے لیے دھمکایا اور خوف زدہ کرنے کی کوشش کی، جب میں اور میرے اہل خانہ نے اس ظلم پر خاموشی اختیار نہیں کی تو مجھے تو جبراً نوکری سے برخاست کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس کے خلاف بغاوت کردی

ادھر سپریم کورٹ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے اس معاملے پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں خاتون ملازمہ کے الزام کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انتظامی طور پر جونیئرکورٹ اسسٹنٹ نا تو براہ راست چیف جسٹس سے رابطے میں ہوتا ہے اور نا ماتحت ہوتا ہے۔

دوسری جانب آج اہم مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سابق اسٹاف ممبر کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ خاتون کریمنل ریکارڈ رکھتی ہیں اور حال ہی میں 4 دن جیل میں رہی ہیں جب کہ پولیس نے بھی خاتون کو اپنے کردار کی درستی کی ہدایت کی تھی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔