توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل

ویب ڈیسک  منگل 7 مارچ 2023
اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کو 13 مارچ کو سیشن کورٹ میں پیش ہونے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کو 13 مارچ کو سیشن کورٹ میں پیش ہونے کا حکم

 اسلام آباد: توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں انہیں 13 مارچ کو پیشی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی اور لکھا گیا ہے کہ انصاف کا تقاضہ پورا کرنے کیلیے درخواست گزار کو ایک موقع اور دیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا جس کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ ہائیکورٹ میں عمران خان نے وکیل علی بخاری کے ذریعے درخواست دائر کی، جس میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کا حکم چیلنج کیا گیا۔

توشہ خانہ کیس: وارنٹ معطل کر کے عمران خان کو ایک موقع اور دیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی

عمران خان کی وارنٹ معطل ہونے کا 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے تحریر کیا۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان کے وکیل نے ٹرائل کورٹ کے آرڈر میں کچھ غیر قانونی نہیں دکھایا، صرف انصاف کا تقاضا پورا کرتے ہوئے عمران خان کو ایک موقع دیا گیا ہے تاکہ عمران خان گرفتاری کا خطرہ محسوس کیے بغیر عدالت میں پیش ہوجائیں۔

یہ بھی پڑھیں : توشہ خانہ کیس؛ عمران خان آج بھی سیشن عدالت میں پیش نہ ہوئے

 

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سکیورٹی خدشات کا معاملہ غیر متعلقہ ہے، دہشتگردی کی لہر میں ہر ایک کو ہی خطرہ لاحق ہے ، سکیورٹی تھریٹس کی بنا پر سسٹم نہیں روکا جا سکتا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان 13مارچ کو پیش نہ ہوئے تو وارنٹس معطلی ختم ہو جائے گی، عمران خان کی حاضری سے متعلق ٹرائل کورٹ نے درست فیصلہ کیا۔

سماعت کا احوال

دوران سماعت، وکیل عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ پرائیویٹ کمپلیننٹ نومبر 2022 کو دائر ہوئی اور 15 دسمبر کو نوٹس جاری ہوا، 28 فروری کے لیے عمران خان کی طلبی کا کیس سماعت کے لیے مقرر تھا، عمران خان 28 فروری کو دو اسپیشل کورٹس اور ایک ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جس کے بعد منسوخی کی درخواست بھی خارج ہوگئی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے نے ریمارکس دیے کہ وارنٹ گرفتاری کے تو نہیں تھے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری کے تھے۔ چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ قیصر صاحب اب ایسی بات نا کریں، یہ وارنٹ ان کی پیشی یقینی بنانے کے لیے تھا۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ ابھی ہم نے دو درخواستیں قابل سماعت ہونے سے متعلق دائر کرنی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کورٹ فریم آف چارج کے لیے ہی تو بلا رہی ہے اور عدالت نے عمران خان کی حاضری یقینی بنانے کے لیے حکم دیا لیکن آپ پیش نہیں ہوئے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جو وارنٹ لیکر کھڑے ہیں وہ چاہتے ہیں گرفتار کیا جائے اور دو مقدمے اسی بنیاد پر درج کیے گئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ مقدمے کسی اور وجہ سے درج ہوئے، آپ نے اس آرڈر کے تحت پیش ہونا تھا اب یہ بتائیں کب پیش ہونا ہے؟

وکیل عمران خان نے کہا کہ اس وقت عمران خان کے خلاف چار مقدمے درج ہوئے ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ چارج فریم کے لیے آپ کب ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہوں گے؟ ابھی عدالت ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکنے کا کوئی حکم نہیں دے رہی، چارج فریم ہو جائے اس کے بعد جتنی مرضی آپ استثنیٰ لے لیں اور آپ نے ہائیکورٹ میں 9 مارچ کو پیش ہونا ہے۔

وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کو سیکیورٹی خدشات بھی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کب ٹرائل کورٹ پیش ہوں گے؟ عدالت کو ہدایات لیکر بتا دیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمیں روزانہ تھریٹس آرہے ہیں کیا میں یہ عدالت بند کر دوں؟ آئی جی میرے پاس آئے کہ ججز کو سیکیورٹی تھریٹس ہیں، میں آپ کے ساتھ سیکیورٹی تھریٹس خطوط شیئر کر دیتا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ ہفتے ہائی کورٹ میں کیا ہوا؟ کیا بے نظیر بھٹو کے واقعے کو دہرانا چاہتے ہیں؟ آپ کچھ لوگ آئیں تاکہ ایسی صورتحال ہی نا بنے۔

عدالت نے قیصر امام کو ہدایت کی کہ وکلا کو کہیں کہ وہ اسکینرز پر اعتراض نہ کریں۔

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ میں نوٹس کو وصول کر رہا ہوں کل دلائل دوں گا، عمران خان کی اپیل قابل سماعت نہیں ہے اور عمران خان اگر 9 مارچ کو پیشی کی یقین دہانی کروا دیں تو میں مخالفت نہیں کروں گا۔ وکیل علی بخاری نے کہا کہ اگر کوئی اسلام آباد ہائیکورٹ میں بیٹھا ہو اور سیشن کورٹ پر کیسے آرڈر کر سکتی ہے؟

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ عدالت کو یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ آپ نے واقعی اس دن عدالت پیش ہونا تھا۔ عدالت نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جس دن پیش ہو سکتے ہیں وہ تاریخ دے دیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیش نہ ہونے پر کارروائی آگے بڑھانے کا اور کیا طریقہ ہے؟ وکلاء نے کہا کہ ویڈیو لنک پر حاضری لگائی جا سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسی کوئی نظیر نہیں بنا سکتے جس پر آگے عمل مشکل ہو۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ سسٹم کے ساتھ مذاق نا کریں، اگر آپ کو سہولت دیتا ہوں تو پھر ہر کسی کو یہ سہولت دوں گا، آپ صبح یا ابھی ہدایات لے کر آجائیں عدالت سن لے گی۔

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ یہ ایک طرف سیکیورٹی کا ایشو اٹھا رہے ہیں دوسری طرف انتخابی مہم شروع کر رہے ہیں، جس پر عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل اسلام کو ہدایت کی کہ سیاسی بات نا کریں۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث ہم نے ویڈیو لنک کی استدعا کی تھی۔

عمران خان کی وکیل نے استدعا کی کہ عدالت صبح کے لیے وقت دے اور ٹرائل کورٹ کا آرڈر معطل کر دے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل کے لیے نوٹس جاری کرتا ہوں لیکن معطل نہیں کروں گا۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ پھر ہم آدھے گھنٹے میں عمران خان سے ہدایات لیکر عدالت کو بتا دیتے ہیں، عدالت نے عمران خان کے وکلاء کو ہدایت کی کہ آدھے گھنٹے میں ہدایات لیکر بتا دیں۔

عدالت نے سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کر دیا۔

وکلاء کا پی ٹی آئی سے رابطہ

سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکلا نے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کر لیا جس میں عمران خان کی سیشن عدالت میں پیشی کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔ پی ٹی آئی رہنما نے وکلا کو عدالت سے چار ہفتوں کا وقت لینے کا مشورہ دیا۔

پی ٹی آئی کے وکلا عدالت سے چار ہفتوں کا وقت دینے کی استدعا کریں گے جبکہ عدالت کو کم سے کم دو ہفتوں کا وقت دینے کی استدعا کی جائے گی۔

ٹیلی فون پر گفتگو میں عمران خان نے وکلاء کو سیکیورٹی تھریٹس دوبارہ عدالت میں اجاگر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ عدالت کو بتائیں وزیرآباد میں مجھ پر پہلے بھی حملہ ہو چکا ہے، سیکیورٹی انتظامات ہوں تو مجھے کسی جگہ بھی پیش ہونے میں کوئی مسئلہ نہیں۔

سماعت دوبارہ شروع

وارنٹ منسوخی کی عمران خان کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل قیصر امام نے کہا کہ ہم نے عمران خان سے ہدایات لیں ہیں، عدالت ہمیں چار ہفتے دے دے ہم ٹرائل کورٹ پیش ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : توہین الیکشن کمشن کیس میں عمران خان اور فواد چوہدری کے قابل ضمانت وارنٹ جاری

 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں یہ نہیں کر سکتا نا ہی کوئی نظیر قائم کر سکتا ہوں، میں چار ہفتے کا نہ وقت دے سکتا ہوں نہ ہی ٹرائل کورٹ کی کارروائی معطل کر سکتا ہوں۔ چیف جسٹس نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ پھر 9 مارچ کو یہاں پر بھی پیش نہیں ہو رہے۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ یہاں کا نہیں وہاں کچہری کا مسئلہ ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چار ہفتے بعد بھی ایف ایٹ، ایف ایٹ ہی رہے گی۔ عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت جو بھی مناسب وقت سمجھتی ہے وہ دے دے۔ ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ چار ماہ ہوگئے ہیں لیکن سمری ٹرائل ہے یہ پیش ہی نہیں ہو رہے۔

عدالت نے عمران خان کے وکلا کو ہدایت کی کہ پرسوں کے لیے اس عدالت میں تین بجے آیے گا۔ وکیل نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ ججز اور عدالتوں کی سیکیورٹی بھی اہم ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے جو لیٹر دیکھائے گئے ہیں ان میں ہمارے لیے بھی تھریٹس موجود ہیں لیکن جان اللہ کی امانت ہے وہ جب جانی ہے تو جانی ہے۔ جو ہزاروں لوگ یہاں آتے ہیں ان کی زندگیاں بھی اتنی ہی اہم ہیں، ضلعی عدالتیں جہاں کی بھی ہوں وہاں رش ہوتا ہے۔

ہائیکورٹ نے عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست پر فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعدازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری 13 مارچ تک معطل کردیے۔ عدالت نے 13 مارچ کو عمران خان کو سیشن کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر عمران خان 13 مارچ کو پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار دینے کرنے کی کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔

درخواست کا متن

درخواست میں عدالت سے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنے اور آج ہی کیس کی سماعت کرنے کی استدعا کی گئی۔ استدعا کی گئی کہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا حکم غیر قانونی ہے لہٰذا عمران خان کے وارنٹ منسوخ کیے جائیں۔

واضح رہے کہ توشہ خانہ فوجداری کارروائی کے کیس میں عمران خان کے وارنٹ جاری کیے گیے ہیں۔ عمران خان نے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

گزشتہ روز اسلام آباد کے مقامی عدالت نے عمران خان کی وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست مسترد کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔