اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس اعظم خان نے ٹرائل کورٹ کو شہادتیں تین دن میں دوبارہ ریکارڈ کرنے کی ہداہت کر دی۔
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ میرٹس پر جائے بغیر ٹرائل کورٹ کو شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کرنے کی ہدایت کر رہے ہیں۔
ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے آرڈر سمیت ریکارڈ لگانا ہے، وقت دیا جائے، سینئر وکیل فیصل صدیقی کا وکالت نامہ آیا ہے، وہ آئندہ سماعت پر دلائل دینگے۔
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں درخواست پر جلد فیصلہ کرنے کا آرڈر کیا ہے،ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے دونوں فریقین کو سن کر فیصلے کا کہا ہے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے سامنے تمام ریکارڈ موجود ہے، فیصلہ کیا جا سکتا ہے، ریاست علی آزاد کا کہنا تھا کہ اِس کے علاوہ بھی تو ٹرائل چل رہے ہیں اُن میں تو اتنی جلدی نہیں دکھائی جا رہی، فیئر ٹرائل ملزمان کا آئینی حق ہے، موقع دیا جائے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ایک اور تاخیر کی کوشش ہے، ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمیں ریکارڈ پیش کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے؟ اگر ٹرائل کی شرم بھی نہیں رکھنی تو پھر تو انہیں اٹھائیں اور یہیں سے گرفتار کر لیں۔
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ ٹرائل میں استثنیٰ اسی لیے ہوتا ہے کہ ٹرائل متاثر نہ ہو، ایمان عدالت میں موجود نہیں تھیں تو کیا پلیڈر موجود تھا؟ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ پلیڈر مقرر ہی نہیں ہوا یہاں تک کہ وکیل بھی عدالت میں موجود نہیں تھا،ریاست علی آزاد نے مؤقف اپنایا کہ ایمان مزاری کی درخواست تھی کہ میں بیمار ہوں، سماعت ملتوی کی جائے۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کتنے وقت میں شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کروا لیں گے؟اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جو شہادت ریکارڈ ہوئی ہے وہ قانونی ہے، ریاست علی آزاد نے مؤقف اپنایا کہ میرٹس پر سننا ہے تو ہمیں وقت دیں، فیصل صدیقی دلائل دینگے۔
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ ہم پھر کیس کل کیلئے رکھ رہے ہیں، فیصل صدیقی سے کہیں آ جائیں، ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ کل کیلئے ممکن نہیں ہو گا، پیر یا منگل کا دن رکھ لیں، ہم میرٹس پر نہیں جا رہے۔
جسٹس اعظم خان نے کہا کہ شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کرنے کا آرڈر کر رہے ہیں،عدالت نے کہا کہ دونوں فریقین کی رضامندی سے شہادتیں دوبارہ ریکارڈ کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔