- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
ترک صدر کی بے عزتی کرنے کے جرم میں سابق "مس ترکی" کو 14 ماہ قید کی سزا
استنبول: ترکی کی ایک عدالت نے سابق “مس ترکی” کو صدر رجب طیب اردگان کی بے عزتی کرنے کے جرم میں 14 ماہ قید کی سزا سنادی۔
ماروے بیوک سارچ 2006 میں “مس ترکی” منتخب ہوئیں جنہیں گزشتہ سال انسٹا گرام پرایک طنزیہ نظم جاری کرنے پر مختصر مدت کے لیے قید بھگتنا پڑی تھی جو کہ ترکی کے قومی ترانے کی پیروڈی تھی لیکن اب انہیں ایک سرکاری اہلکار کی سوشل میڈیا پر ایک بیان میں تضحیک کرنے کا مجرم پایا گیا جسے عدالت نے اپنے فیصلے میں صدرکی بےعزتی کے مترادف قراردیا۔
دوسری جانب 27 سالہ سابق “مس ترکی” نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدراردگان کی بے عزتی نہیں کی جب کہ ان کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ ماروے بیوک سارچ کو ان الفاظ پر سزا دی گئی جو ان کے نہیں تھے، عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے اوراگر ضرورت پڑی تو یورپی عدالت انصاف سے بھی رجوع کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔