سونے میدان ٹیم کی کارکردگی پر اثر انداز ہونے لگے

اسپورٹس ڈیسک  منگل 19 فروری 2013
پاک سرزمین پر انٹرنیشنل مقابلوں کا نہ ہونا افسوسناک ہے، موجودہ حالات میں وہاں جاکر کھیلنے کو کہا جائے تو سیکیورٹی پر شدید تحفظات ہوں گے، گریم اسمتھ  فوٹو : فائل

پاک سرزمین پر انٹرنیشنل مقابلوں کا نہ ہونا افسوسناک ہے، موجودہ حالات میں وہاں جاکر کھیلنے کو کہا جائے تو سیکیورٹی پر شدید تحفظات ہوں گے، گریم اسمتھ فوٹو : فائل

کیپ ٹاؤن: پاکستان کے سونے میدان ٹیم کی کارکردگی پر اثر انداز ہونے لگے۔

کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ کھیل میں عدم تسلسل کی بڑی وجہ ہوم گراؤنڈز پر کرکٹ کا نہ ہونا ہے، کھلاڑیوں کو مناسب تجربہ نہ ملنے کے سبب بڑی ٹیموں کے مقابل بہتر نتائج کی توقع نہیں کی جا سکتی، ہمیں دیگر ٹیسٹ کرکٹرز کی طرح بیٹنگ کا ہنر سیکھنا ہو گا، محمد عرفان نے باؤنسی وکٹوں پر اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا، جنید خان بھی فٹ ہو کر اسکواڈ میں واپس آ گئے تو پیس بیٹری چارج ہو جائے گی، سنچورین میں جیت کیلیے جان لڑا دینگے، سیریز میں ایک فتح بھی حوصلہ افزا ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سے اب تک ملکی میدانوں پر ویرانی چھائی ہوئی ہے، کپتان مصباح الحق اس صورتحال کو پاکستانی کرکٹرز کے بہتر مستقبل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خیال کرتے ہیں، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ہوم کنڈیشنز میں کھیلے بغیر دنیا کی ٹاپ ٹیموں سے مقابلہ کرنا آسان نہیں ہوتا،گزشتہ دو، ڈھائی سال میں پاکستان نے اچھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلی مگر میچز کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے زیادہ تجربہ حاصل نہیں ہو سکا۔

2012ء میں ہم نے صرف 6 ٹیسٹ میں حصہ لیا، ہماری ٹیم میں جنوبی افریقہ کی بانسبت بہت ہی کم تجربہ رکھنے والے کھلاڑی شامل ہیں، میزبان اسکواڈ میں 100 سے زائد ٹیسٹ کھیلنے والے پلیئرز موجود جبکہ ہمارے پاس 50 کا تجربہ رکھنے والے بھی نہیں۔ مصباح الحق نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کریز پر زیادہ سے زیادہ دیر تک قبضہ جمائے رکھنے اور بنیادی امور پر درست انداز میں عمل کرنے کا تقاضا کرتی ہے، روبن پیٹرسن رف پچ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسٹمپس پر بولنگ کر رہے تھے۔

ہم رنز بنانے میں گھبراہٹ کا شکار ہو کر غلطیاں دہراتے رہے، ہمیں اپنی خامیوں کو نظر میں رکھتے ہوئے پارٹنر شپ کی اہمیت جان کر ٹیسٹ کرکٹرز کی طرح بیٹنگ کا ہنر سیکھنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ سیریز گنوانے کے باوجود ہم آخری میچ کو غیر اہم نہیں سمجھتے، شکست کو ماضی خیال کرتے ہوئے فتح کیلیے پوری کوشش کریں گے، انھوں نے کہا کہ ہم اچھی طرح آگاہ ہیں کہ دنیا کی نمبر ون ٹیم کا اس کی ہوم کنڈیشنز پر سامنا کر رہے ہیں،تیسرے ٹیسٹ میں فتح بھی خاصی حوصلہ افزا بات ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ یونس خان اور اسد شفیق کی سنچریوں نے ہمیں دوسرے ٹیسٹ میں جیت کی اُمید دلا دی تھی، بعد ازاں سعید اجمل بھی پروٹیز کو بیک فٹ پر لے آئے مگر پیٹرسن کی اننگز اور دوسری باری میں ہماری بیٹنگ کے اچانک پسپا ہونے کی وجہ سے فتح ہاتھوں سے نکل گئی، میں کریز پر تھوڑی دیگر مزید رکنے میں کامیاب ہو جاتا تو شاید ایسی صورتحال پیدا نہ ہوتی، انھوں نے کہا کہ سعید اجمل نے ایک بار پھر ورلڈ کلاس بولر ہونے کا ثبوت دیا، جنوبی افریقہ میں نمبر ون ٹیم کے خلاف ایک اسپنر کی طرف سے ایسی پرفارمنس کی توقع نہیں کی جاتی۔

انہوں نے مختلف حربے آزما کر حریف کی ناک میں دم کیا مگر دوسرے اینڈ پر کوئی بولر بھی دباؤ برقرار نہ رکھ سکا اور معاملات تیزی سے ہاتھ سے نکل گئے، اس موقع پر اگر بولنگ لائن رنز روکنے میں ہی کامیاب ہو جاتی تو میزبان ٹیم کیلیے ہدف تک پہنچنا مشکل ہوتا۔ مصباح الحق نے کہا کہ محمد عرفان نے موقع ملنے پر اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا، باؤنسی وکٹوں پر ان کی خدمات ٹیم کیلیے خاصی سود مند ہیں،جنید خان بھی فٹ ہو کر اسکواڈ میں واپس آ گئے تو پیس بیٹری چارج ہو جائے گی۔ دوسری طرف پروٹیز کپتان گریم اسمتھ نے کہا کہ پاکستان کو ہوم گراؤنڈز پر انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا موقع نہ ملنا افسوسناک ہے، اس صورتحال میں پلیئرز سے ہمدردی بھی ہے،5 بار وہاں جاکرکھیل چکا لیکن موجودہ حالات میں یہ کہا جائے تو اپنی سیکیورٹی پر شدید تحفظات ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔