تفتیش میں تعصب کا مظاہرہ کیا گیا تو عوام کی عدالت جائیں گے، حسین نواز

ویب ڈیسک  جمعرات 1 جون 2017

 اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ اگر تفتیش کے دوران کسی نے تعصب کا مظاہرہ کیا تو سپریم کورٹ اور عوام کی عدالت جائیں گے۔

جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں جے آئی ٹی کے روبرو تیسری مرتبہ پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز نے کہا کہ وہ صبح 10 بجے پہنچے اور شام 4 بجے انہیں واپس جانے کی اجازت ملی، جب کہ 2 گھنٹے انتظار بھی کروایا گیا۔ انہیں دوبارہ بھی پیش ہونے کا کہا گیا ہے لیکن اب تک اس کے سمن جاری نہیں ہوئے۔ پوچھ گچھ کے دوران جو کچھ پوچھا گیا ان تمام سوالوں کے جواب دیئے ہیں اور اب جے آئی ٹی کے ارکان ان جوابات سے کتنے مطمئن ہوئے ہیں اس کا وہی بتاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام معاملات قانون کے مطابق چلائے گئے اور منصفانہ رویہ اپنایا گیا تو ٹھیک ہے لیکن اگر تعصب کا مظاہرہ کیا گیا تو پھر معاملہ سپریم کورٹ، عوام اور میڈیا کے سامنے آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حسین نواز کے بعد وزیراعظم اور حسن نواز کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ

حسین نواز نے کہا کہ پہلے قید تنہائی میں تفتیش ہوتی تھی۔ وکیل، گھر والوں اور بچوں سے ملنے نہیں دیا جاتا تھا۔ تو آج پہلے جیسی بات نہیں ہے۔ تاہم اگر متن، اثاثوں اور معاملات کی بات کریں تو بدقسمتی سے آج بھی وہی ماضی جیسے حالات کا ہی سامنا ہے۔ حسین شہید سہروردی سے لے کر آج تک ہمارے ساتھ ہی یہ سب کچھ ہوتا چلا آیا ہے۔

وزیر اعظم کے بیٹے کا کہنا تھا کہ ہم ہر طرح کے احتساب کیلئے تیار ہیں۔ تمام دستاویزات جمع کروا چکے ہیں اور جے آئی ٹی نے حسن نواز سمیت جسے بھی بلایا وہ پیش ہوگا۔ حسین نواز نے کہا کہ ’’وزیراعظم، میرے یا کسی بہن بھائی کے خلاف کسی بے ضابطگی اور جرم کا کوئی ثبوت ہی نہیں تو پھر وہ سامنے بھی نہیں آئے گا‘‘۔

اس سے قبل جب حسین نواز تیسری مرتبہ جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونے کے لیے جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تو انہوں نےمیڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ ان سے کس چیز کی پوچھ گچھ ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس دوران وکیل کی اجازت بھی نہیں ہوتی، سیاست دان ہمیشہ جواب دیتے آئے ہیں اور ہم جواب دے رہے ہیں، ہم قانون کی پاسداری کریں گے، جے آئی ٹی جتنی مرتبہ بلائے گی وہ آئیں گے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم کے دوسرے بیٹے حسن نواز بھی جمعے کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی کی حسین نواز سے4 گھنٹے پوچھ گچھ

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔