حسین نواز کے اعتراضات مسترد کرنے کا تحریری آرڈر جاری

حسنات ملک  ہفتہ 3 جون 2017
تحقیقات جانبدارانہ یامتعصبانہ ہوں گی، جسٹس اعجاز افضل خان۔ فوٹو: اے ایف پی

تحقیقات جانبدارانہ یامتعصبانہ ہوں گی، جسٹس اعجاز افضل خان۔ فوٹو: اے ایف پی

 اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے پاناماکیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کیخلاف وزیراعظم کے بیٹے حسین نوازکی درخواست مسترد کرنے کا تین صفحات پرمشتمل تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ درخواست میں کوئی ٹھوس بات نہیں بتائی گئی۔

تین رکنی خصوصی بینچ کے سربراہ جسٹس اعجازافضل خان نے تحریری آرڈرمیں کہا ہے کہ جے آئی ٹی کے دو ارکان بلال رسول اورعامر عزیزکے طرزعمل پرتحفظات کے حوالے سے درخواست میں کوئی ٹھوس بات نہیں ہے۔بلال رسول پراعتراضات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ حسین نواز یا ان کے والد (وزیراعظم) کے سیاسی مخالفین سے محض رشتہ داری کوبنیاد بناکرنہیں کہا جاسکتا ہے کہ تحقیقات جانبدارانہ یامتعصبانہ ہوں گی۔ اگراس دلیل کوبنیاد بنایا جائے توجے آئی ٹی کاکوئی رکن کام نہیں کرسکے گا کیونکہ معاشرے میں اس طرح کی رشتے داریاں عام ہیں۔

علاوہ ازیں فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس مرحلے پر جے آئی ٹی ارکان پرالزامات ناپختہ ہیں تاہم عدالت نے کہا کہ تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی کے کسی رکن کا تعصب، جانبداری سامنے آئی تومناسب آرڈرجاری کیا جائیگا۔

عدالت نے ایک جے آئی ٹی کو ہدایت کی ہے کہ انسانی عظمت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے قانون کے مطابق کام کرے اورہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہدایت درخواست گزارکے تحفظات دورکرنے کیلئے کافی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔