پولیس کی ملی بھگت، رات 10 بجے کے بعد بھی دکانیں کھلی رہیں

عامر خان / اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 7 نومبر 2020
انتظامیہ نے کورونا کی روک تھام کیلیے رات 10بجے کے بعد دکانیں،شادی ہال اورمارکیٹیں بند کرانا شروع کر دیں۔ فوٹو: فائل

انتظامیہ نے کورونا کی روک تھام کیلیے رات 10بجے کے بعد دکانیں،شادی ہال اورمارکیٹیں بند کرانا شروع کر دیں۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  شہری انتظامیہ نے کورونا کی روک تھام کے لیے رات 10بجے کے بعد دکانیں، کاروباری مراکز،شادی ہالزاورمارکیٹیں بند کراناشروع کردیں جب کہ پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے رات 10بجے کے بعدبھی کئی علاقوں کی دکانیں کھلی رہیں۔

ملک بھر کی طرح کراچی میں کورونا وائرس کی دوسری لہرآنے اوربڑھتے ہوئے کیسوں کے سبب وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ رات 10بجے کے بعد شاپنگ سینٹرز، بازار، ریسٹورنٹس، ہوٹلز اورشادی ہالز سمیت تمام کاروباری سرگرمیاں بندکرادی جائیں گی۔

صرف طبی سہولتوں کی فراہمی سے وابستہ اسپتالوں اورمیڈیکل اسٹورزکوکھلے رکھنے کی اجازت ہو گی،حکومت کے اس فیصلے پر عمل در آمدکے لیے کراچی کی انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے،ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز پولیس کی مدد سے اپنے اپنے متعلقہ علاقوں میں میڈیکل کے شعبے کے علاوہ تمام کاروباری سرگرمیاں بندکرادیتے ہیں شہر میں رات 10بجے کے بعد سناٹے کا عالم ہوتا ہے۔

شہر کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ رات 10بجے کے بعد پولیس موبائلیں شہر کے مختلف علاقوں میں گشت کرنا شروع کردیتی ہیں،حکومتی فیصلے پر عمل درآمدکے لیے کاروباری اوردیگر سرگرمیاں بندکرادیتی ہیں،اس حوالے سے کئی دکانداروں نے الزام عائدکیا ہے کہ عزیزآبادصفہ مسجد کی دکانیں، حسین آباد، لیاری سمیت دیگر علاقوںمیں پولیس مبینہ طور پرمن پسند افراد کوکاروبار کی اجازت دے رہی ہے۔

شادی کی تقریبات اب رات 10بجے ختم ہو جاتی ہیں

کراچی میں شادی کی تقریبات کا سلسلہ اب رات گئے تک جاری رہنے کے بجائے ’’رات 10بجے‘‘ ختم ہوجاتا ہے،رات کو شادی کی تقریبات کے بجائے اب تقریبات رات 8بجے شروع ہوتی ہیں اور 10بجے ختم کردی جاتی ہیں۔

مقامی شادی ہال میں اپنی صاحبزادی کا نکاح کی تقریب کرنے والے ببو بھائی نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں تو شادی ہالز بند تھے اور لوگ گھروں پر ہی محدود پیمانے پر شادی کی چھوٹی تقریبات کا انعقاد کررہے تھے لیکن اب کوروناکی دوسری لہرکی وجہ سے شادی ہالز رات 10بجے بند ہورہے ہیں،شادی ہالز کی انتظامیہ بکنگ کے وقت ہی بتادیتی ہے کہ ہر صورت میں رات 10بجے تقریب ختم کردینی چاہیے۔

میں نے اپنی صاحبزادی کانکاح رات 8:45بجے ہال میں کردیاکیونکہ بارات 30:8 بجے آگئی تھی،انھوں نے کہا کہ نکاح کے بعد کھانا رات 9بجے کھول دیا گیا اور رخصتی رات 10بجے سے قبل کردی گئی۔

شادی ہالز کی انتظامیہ جرمانے سے بچنے کے لیے رات 9:30بجے ہی لائٹس بند کرنے کاسلسلہ شروع کردیتی ہے اور رات:15 10سے بجے تک ہر صورت میں تقریب ختم کردی جاتی ہے،رات 10بجے شادی ہالز بند ہونے کی وجہ سے کام کے ہفتہ واردنوں میں ان تقریبات میں مہمانوںکی آمدکم ہوتی ہے،صرف جمعہ،ہفتہ اور اتوار ہالز میں رش ہوتا ہے۔

رات کو کاروبارجلد بند ہونے سے بیروزگاریبڑھنے لگی

کراچی میں رات 10بجے کاروبار بند کرنے کے احکام کے سبب ان اوقات میں جاری رہنے والے کاموں سے منسلک افراد بے روزگار ہونے لگے ہیں،ریسٹورنٹ کے مالک محمد جمیل کے مطابق کراچی میں رات کے اوقات میں ریسٹورنٹ اور شادی ہال کا کاروبار زیادہ چلتا ہے،رات 10بجے یہ کاروبار بند ہونے کی وجہ سے اس کام سے وابستہ باروچی،ویٹرز اور دیگر افراد معاشی مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں ہم ایس اوپیز پر عمل درآمد کرارہے ہیں۔

اس کے باوجوداگر رات 10بجے ریسٹورنٹ اور کھانے پینے کی اشیاکا کاروبار بند کرایا جائے گاتواس شفٹ کے لوگوں کو تنخواہ کہاں سے دیںگے اس پاپندی کی وجہ سے شہری نے ریسٹورنٹ کا رخ کرنا کم کردیا ہے،یہ سردی کا موسم ہے اس موسم میں لوگ مچھلی کھاتے ہیں،سوپ پیتے اور خشک میوہ جات کھاتے ہیں،اب یہ کاروبار بند رہے تو اس کام سے وابستہ ہزاروں افراد بے روزگاری کا شکار ہوجائیں گے۔

چائے خانے بھی کورونا کی پاپندی کی زد میں آگئے

کراچی میں رات کو عوام کی ’’بیٹھک‘‘ کے مراکز ’’چائے خانے‘‘ بھی کورونا کی پابندی کی زد میں آگئے ہیں، شہریوں ، بزرگوں،اورنوجوانوں کی بڑی تعداد اپنے کاموں سے فارغ ہوکر چائے پینے اور انڈے سمیت مختلف اقسام کے پراٹھے کھانے کے لیے چائے خانوں کا رخ کرتے ہیں تاہم اب رات 10بجے کے بعد شہر کی شاہراہوں اور علاقوں میں موجود چائے خانے بندکرادیے جاتے ہیں جس کے باعث رات 10بجے کے بعد شہر کے اندرونی علاقوں میں بھی سناٹے کا راج ہوتاہے۔

پولیس کھانے پینے کی اشیاکی دکانیں بھی 10بجے بندکرادیتی ہے

کراچی میں رات کو کھانا گھر سے باہر کھانے کا رواج ہے تاہم کوروناکی روک تھام کے لیے حکومت کی جانب سے ہوٹل اور ریسٹورنٹس کو رات 10بجے بند کرنے کے بعد اب ان فوڈ اسٹریٹس کی رونقیں بھی مانند پڑگئی ہیں،انتظامیہ اور پولیس گلستان جوہر،گلشن اقبال،لسبیلہ،لیاقت آباد،برنس روڈ،حسین آباد، رنچھوڑ لائن،کھارادر،ماڑی پور اور دیگر علاقوں میں پولیس کھانے پینے کی اشیاکی دکانوں کوبھی بندکرادیتی ہے۔

ملک شاپ، بیکریاں اورچھوٹے جنرل اسٹورز بھی رات 10بجے بند

کراچی میں کاروباری مراکز بند ہونے کے ساتھ اب دودھ، بیکریوں،نان بائیوں،کھانے کے چھوٹے ہوٹلزاور چھوٹے جنرل اسٹورز کو بھی بند کرایاجانے لگا، انتظامیہ اور پولیس حکومت کے احکام پر عمل درآمد کرانے کے لیے اب کھانے پینے کی اشیاسے متعلق دکانوں کو بھی بند کرارہی ہے جس کی وجہ سے لوگ رات کے اوقات میں ناشتے،روٹی اور دیگرکھانے پینے کی اشیا خریدنے سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔

کورونا رات 10بجے کے بعد آتا ہے کیا ؟ شہریوں کاسوال

کورونا رات 10بجے کے بعد آتا ہے؟دن میں کہاں غائب رہتا ہے؟، شہریوں سے رات 10بجے کاروبار بند ہونے اور ماسک کے استعمال نہ کرنے کا سوال کیا گیا تو لوگوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا،کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں رات 10بجے کاروبار بند کرنے سے لوگوںکی معاشی مشکلات بڑھیں گی،حکومت رات کو پاپندی کیوں لگارہی ہے، حکومت ایس اوپیز پر عمل کرائے،اگر کاروبار بند کرانا ہے لوگوں کی مدد کرے۔

حکومتی فیصلے سے نوجوان آوارگی سے بچ گئے، خاتون

رات میں کاروبار بند ہونے کی وجہ سے نوجوان طبقہ ’’آوارگی‘‘ سے بچ گیا ہے،اس حوالے سے ایک خاتون شہناز خان کا کہنا ہے کہ حکومت کا فیصلہ بہتر ہے،اس فیصلے نوجوانوں کی بڑی تعداد اب رات 10بجے تک گھروں میں آجاتی ہے،اس سے وہ آوارگی سے بچ گئے ہیں،اس پاپندی کی وجہ سے اب لوگوں کوجلدی سونے اوراٹھنے کی عادت ہوگی۔

ڈبو اوراسنوکر کلب جلدبند ہونے سے نوجوان گھروں پررہنے لگے

ڈبو اوراسنوکر کلبز بھی رات 10بجے بند ہونے سے نوجوانوں کی تفریح متاثر ہوگئی،نوجوانوں کی بڑی تعداد گھروں میں رہ کر موبائل فونز پر مختلف گیمز کھیلنے لگی ہے ،شہر میں رات گئے تک کھلنے والے ڈبو اوراسنوکر کلبز اب 10بجے بند کردیے جاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔