کابل: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راستوں کی بندش نے افغان تاجروں اور عوام میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔
طورخم بارڈر کی مسلسل بندش کے بعد افغان تاجروں نے اپنی طالبان حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارت فوراً بحال کی جائے۔
افغان تاجروں کا کہنا ہے کہ پانچ دن سے زیادہ گزرنے کے باوجود بارڈر بند رہنے سے دونوں ممالک کے درمیان سامان کی ترسیل مکمل طور پر رک چکی ہے، جس کا سب سے زیادہ نقصان افغان عوام کو ہو رہا ہے۔
ان کے مطابق تقریباً دس ہزار گاڑیاں بارڈر کے دونوں جانب پھنسی ہوئی ہیں، اور ان میں موجود مال خراب ہونے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔
ایک افغان تاجر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا، "ہمیں پاکستان کے ساتھ لڑائی نہیں، تجارت چاہئے۔ ہماری معیشت پہلے ہی کمزور ہے، بارڈر کی بندش نے عوام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔"
تاجروں نے طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی تنازعات سے بالاتر ہو کر عوام کے مفاد میں قدم اٹھائے۔ ان کا کہنا ہے کہ "پاکستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، ہم ہمسائیگی کے حقوق کے ناطے طورخم بارڈر کھولنے کی درخواست کرتے ہیں۔"
طورخم بارڈر پر کشیدگی کے باعث گزشتہ کئی دنوں سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں، جبکہ سینکڑوں ٹرک اور کنٹینر دونوں جانب پھنسے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بارڈر جلد نہ کھولا گیا تو اشیائے خور و نوش کی قلت افغانستان میں مزید بڑھ سکتی ہے۔