- لاہور میں جرمن سفیر کی تقریر کے دوران فلسطین کے حامی مظاہرین کا شور شرابا
- کراچی میں اُدھار نہ دینے پر 60 سالہ دُکان دار قتل
- خیبر؛ پولیس پر حملوں اور طلبہ کے اغوا میں ملوث انتہائی مطلوب دہشتگرد مارا گیا
- جسٹس بابر آڈیو لیکس کیس سے الگ ہوجائیں، چار اداروں نے متفرق درخواست دائر کردی
- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- اسلام آباد میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کیلئے اسپیشل فورس بنانے کا فیصلہ
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
قابل تجدید توانائی منصوبوں سے بجلی پیداوار 2634 میگاواٹ ہوگئی
اسلام آباد: قابل تجدید توانائی کے 51 منصوبوں سے قومی گرڈ میں اب تک 2634 میگاواٹ اضافے کے نتیجے میں اضافی بجلی کی فراہمی کا آغاز ہو چکا ہے۔
سرکاری ذرائع نے ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ ملک بھر میں قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو موثر طور پر فروغ دیا جا رہا ہے اور سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، حکومتی پالیسی کے تحت نجی شعبے کے سرمایہ کاروں کے ذریعے ان منصوبوں کو انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرزکی شکل میں آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
گھریلو، تجارتی، صنعتی شعبوں میں صارفین کی سطح پر شمسی توانائی کی ٹیکنالوجی کے استعمال کی بھی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ قابل تجدید توانائی منصوبوں کی تیز رفتار ترقی کے لیے کئی دیگر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
نیٹ میٹرنگ کی بنیاد پر تنصیبات نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) کے (متبادل اور قابل تجدید توانائی) تقسیم شدہ جنریشن اور نیٹ میٹرنگ ریگولیشنزکے قواعد 2015 کے تحت کی جارہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔