- وزیر پیداوار کا سرسبز یوریا کی قیمت میں اضافے کا سخت نوٹس
- وزیرداخلہ کا منشیات گینگز کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم
- پنجاب پولیس کی خاتون افسر عالمی ایوارڈ کے لیے منتخب
- لاہور ائرپورٹ؛ تھائی لینڈ سے غیر قانونی درآمد 200 نایاب کچھوے برآمد
- امتحانات میں ناکامی کی عمومی وجوہات
- پختونخوا میں بارشیں جاری، گندم کی فصلیں بری طرح متاثر
- کوچنگ کمیٹی کی سربراہی ’ناتجربہ کار‘ کے سپرد
- PSOکا مالی سال 2024کے9ماہ میں 13.4ارب روپے کا منافع
- وسیم اکرم نے پانڈیا کے ساتھ سلوک کو ’برصغیر‘ کا مسئلہ قرار دے دیا
- فخرزمان میچ فنش نہ کرنے پر کف افسوس ملنے لگے
- ہیڈ کوچ اظہر محمود نے شکست میں بھی مثبت پہلو تلاش کرلیے
- راشد لطیف نے ٹیم کی توجہ منتشر ہونے کا اشارہ دیدیا
- اسرائیلی بمباری میں شہید حاملہ خاتون کی بعد از وفات پیدا ہونے والی بیٹی بھی چل بسی
- تصویر کو شاعری میں بدلنے والا کیمرا ایجاد
- اُلٹی چلنے والی گاڑی سوشل میڈیا پر وائرل
- امریکا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر آگئی
- بے رحم اور بلاتفریق احتساب کا دن قریب ہے، فیصل واوڈا
- پہلا ٹی ٹوئنٹی: ویسٹ انڈیز نے پاکستان ویمن ٹیم کو ایک رن سے شکست دے دی
- خیبر پختونخوا: صوبائی وزراء اور مشیروں کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار
- فوج سے جلد مذاکرات ہوں گے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بات ہوگی، شہریار آفریدی
سائنس دانوں نے پانی سے مشابہ برف بنالی
لندن: سائنس دانوں نے ایک نئی قسم کی برف بنائی ہے جو نہ ہی تیر سکتی ہے اور نہ ہی ڈوب سکتی ہے جبکہ یہ جمے ہوئے پانی کے بجائے مائع پانی سے مشابہت رکھتی ہے۔
برف کی یہ نئی قسم بغیر کسی شکل کی ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ عمومی کرسٹل کی شکل کی برف جیسی نہیں ہوتی بلکہ اس کے مالیکیول میں ترتیب کی بے قاعدگی اس کی شکل مائع پانی جیسی کردیتی ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ مشتری جیسے نظامِ شمسی کے باہری حصوں میں موجود سیاروں کے برف کے چاندوں پر عام برف کو چیر دینے والی طاقتوں کا سامنا ہوسکتا ہے جن کا سبب ان سیاروں پر موجود لہری طاقتیں ہوتی ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) اور کیمبرج کے سائنس دانوں نے ان حالات کی نقل کی تاکہ نئے تجرے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اگر یہ برف وہاں موجود ہے تو ممکنہ طور پر برف کی چادروں میں پڑی دراڑوں میں خلائی زندگی کے آثار ہوسکتے ہیں جس کی وجہ اس نئی برف کی کئی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت ہے کہ یہ برف بننے کے عمل کے دوران اپنے اندر بڑی مقدار میں توانائی ذخیرہ کر لیتی ہے جس کی بڑی مقدار برف کی تلفی کے دوران خارج ہوجاتی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن سے تعلق کھنے والے سینئر مصنف پروفیسر کرسٹوف سیلزمن کا کہنا تھا کہ پانی زندگی کی بنیاد ہے، ہمارا وجود اس پر انحصار رکھتا ہے، اس کی تلاش کے لیے خلائی مشن روانہ کیے گئے لیکن سائنسی نقطہ نظر سے اس کو صحیح نہیں سمجھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سائنس دان برف کی 20 کرسٹل اقسام جانتے ہیں لیکن بے شکل برف کی اب تک صرف دو اقسام ہی معلوم ہوسکی تھیں جن کو زیادہ کثافت اور کم کثافت والی برف کے طور پر جانا جاتا ہے۔
برف کی اس نئی قسم کو درمیانی کثافت والی بے شکل برف (میڈیم ڈینسٹی ایمورفس آئس) کا نام دیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔