- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
’کرسپر‘ سے کینسر کے خلاف لڑنے والے خلیے تیار
فلاڈیلفیا / کیلیفورنیا: جین میں ترمیم کی جدید ترین تکنیک ’’کرسپر‘‘ (CRISPR) استعمال کرتے ہوئے امریکی ماہرین نے ایسے خلیات تیار کرلیے ہیں جو بطورِ خاص کینسر کی مختلف اقسام کے خلاف لڑنے اور ان کا قلع قمع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان خلیوں کا تعلق ہمارے قدرتی دفاعی نظام سے ہے اور انہیں ’’ٹی سیلز‘‘ (T Cells) کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ہمارا قدرتی دفاعی نظام، جسے سائنسی کی اصطلاح میں ’’امنیاتی نظام‘‘ (امیون سسٹم) بھی کہا جاتا ہے، مختلف بیماریوں کے خلاف ہر وقت سرگرم رہتا ہے۔
ابتدائی انسانی تجربات کی غرض سے کینسر کے تین مریضوں سے ٹی سیلز لیے گئے اور کرسپر تکنیک کی مدد سے ان کے جین میں کئی تبدیلیاں کرکے انہیں سرطان زدہ رسولیوں کو ختم کرنے کے قابل بنایا گیا۔ اس کے بعد انہیں واپس ان مریضوں کے جسموں میں داخل کردیا گیا۔
چند ماہ بعد جب ان مریضوں سے خون کے نمونے لیے گئے تو اُن میں یہ ٹی سیلز نہ صرف موجود تھے بلکہ پیٹری ڈش میں رکھے گئے سرطان زدہ خلیوں کو ہلاک کرنے کے قابل بھی تھے، جنہیں سرطانی رسولیوں سے الگ کرکے پیٹری ڈش میں رکھا گیا تھا۔
تحقیقی جریدے ’’سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی یہ رپورٹ کینسر کے خلاف کرسپر ٹیکنالوجی کی اوّلین اور ابتدائی کامیابی کا عملی ثبوت ہے۔ تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی فوری امید نہ رکھی جائے کیونکہ اس تکنیک کو مزید کئی آزمائشوں سے کامیاب ہو کر گزرنا پڑے گا، اس کے بعد ہی کہیں جا کر یہ کینسر کا مستند علاج قرار دی جاسکے گی۔ اس پورے عمل میں لگ بھگ دس سال لگ سکتے ہیں۔
خیر! فوری طور پر نہ سہی، لیکن شاید آئندہ عشرے میں کرسپر تکنیک سے نہ صرف سرطان بلکہ مختلف انسانی بیماریوں کے علاج میں امید کی ایک نئی کرن ضرور دکھائی دی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔