’کرسپر‘ سے کینسر کے خلاف لڑنے والے خلیے تیار

ویب ڈیسک  جمعـء 7 فروری 2020
جین ایڈیٹنگ کی جدید ترین تکنیک ’کرسپر‘ استعمال کرتے ہوئے یہ کینسر کے خلاف پہلی تجرباتی کامیابی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

جین ایڈیٹنگ کی جدید ترین تکنیک ’کرسپر‘ استعمال کرتے ہوئے یہ کینسر کے خلاف پہلی تجرباتی کامیابی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

فلاڈیلفیا / کیلیفورنیا: جین میں ترمیم کی جدید ترین تکنیک ’’کرسپر‘‘ (CRISPR) استعمال کرتے ہوئے امریکی ماہرین نے ایسے خلیات تیار کرلیے ہیں جو بطورِ خاص کینسر کی مختلف اقسام کے خلاف لڑنے اور ان کا قلع قمع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ان خلیوں کا تعلق ہمارے قدرتی دفاعی نظام سے ہے اور انہیں ’’ٹی سیلز‘‘ (T Cells) کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ہمارا قدرتی دفاعی نظام، جسے سائنسی کی اصطلاح میں ’’امنیاتی نظام‘‘ (امیون سسٹم) بھی کہا جاتا ہے، مختلف بیماریوں کے خلاف ہر وقت سرگرم رہتا ہے۔

ابتدائی انسانی تجربات کی غرض سے کینسر کے تین مریضوں سے ٹی سیلز لیے گئے اور کرسپر تکنیک کی مدد سے ان کے جین میں کئی تبدیلیاں کرکے انہیں سرطان زدہ رسولیوں کو ختم کرنے کے قابل بنایا گیا۔ اس کے بعد انہیں واپس ان مریضوں کے جسموں میں داخل کردیا گیا۔

چند ماہ بعد جب ان مریضوں سے خون کے نمونے لیے گئے تو اُن میں یہ ٹی سیلز نہ صرف موجود تھے بلکہ پیٹری ڈش میں رکھے گئے سرطان زدہ خلیوں کو ہلاک کرنے کے قابل بھی تھے، جنہیں سرطانی رسولیوں سے الگ کرکے پیٹری ڈش میں رکھا گیا تھا۔

تحقیقی جریدے ’’سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی یہ رپورٹ کینسر کے خلاف کرسپر ٹیکنالوجی کی اوّلین اور ابتدائی کامیابی کا عملی ثبوت ہے۔ تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی فوری امید نہ رکھی جائے کیونکہ اس تکنیک کو مزید کئی آزمائشوں سے کامیاب ہو کر گزرنا پڑے گا، اس کے بعد ہی کہیں جا کر یہ کینسر کا مستند علاج قرار دی جاسکے گی۔ اس پورے عمل میں لگ بھگ دس سال لگ سکتے ہیں۔

خیر! فوری طور پر نہ سہی، لیکن شاید آئندہ عشرے میں کرسپر تکنیک سے نہ صرف سرطان بلکہ مختلف انسانی بیماریوں کے علاج میں امید کی ایک نئی کرن ضرور دکھائی دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔