- جعلی غیر ملکی پاسپورٹ پر بیرون ملک جانے کی کوشش میں دو مسافر اور ایجنٹ گرفتار
- کراچی میں گداگروں کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد گرفتار اور مقدمہ درج
- بھارت؛ ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کے دوران حاملہ خاتون اور نومولود ہلاک
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید کمزور
- وزیراعظم کا سیٹلائٹ کی لانچنگ پراظہارمسرت، روانگی کے مناظر براہ راست دیکھے
- پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے
- غزہ کی تعمیرِ نو میں 80 سال اور 40 ارب ڈالر لگ سکتے ہیں؛ اقوام متحدہ
- کم وقت میں 73 بار جلتی ہوئی تلوار گھمانے کا عالمی ریکارڈ
- حکومت کا پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں نئے گورنرز تعینات کرنے کا فیصلہ
- اسرائیلی بمباری میں 4 بچوں سمیت 26 افراد شہید اور51 زخمی
- چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں، عمران خان
- صدر نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری دیدی
- جادوئی مشروم ڈپریشن کے لیے مفید قرار
- موٹر وے پولیس سے تلخ کلامی کرنیوالی خواتین کی ضمانت منظور
- گزشتہ ہفتے 15 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 18 کی قیمتوں میں کمی
- بیوی پر تیزاب پھینکنے والے شوہر کو 14 سال قید بامشقت، 10 لاکھ جرمانہ
- بلوچستان میں کسانوں سے 5 لاکھ ٹن گندم خریداری شروع کرنے کا فیصلہ
- شراب برآمدگی کیس : علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے برآمد بوتل عدالت میں پیش
- الخدمت فاؤنڈیشن کا اُردن سے غزہ امدادی سامان بھجوانے کیلیے معاہدہ
- فیض آباد دھرنا کیس؛ وفاقی حکومت کی نظرثانی اپیل سماعت کیلیے مقرر
مصنوعی ذہانت پرمبنی دنیا کی پہلی سیاسی جماعت قائم
ڈنمارک: اب ڈنمارک میں انتخابات قریب ہیں تو اسی دوران مصنوعی ذہانت (اے آئی) پرمشتمل ایک سیاسی گروہ سامنے آیا ہے جسے ہم آرٹفیشل انٹیلی جنس پر مشتمل دنیا کی پہلی سیاسی جماعت کہہ سکتے ہیں۔
اسے مصنوعی یا ’سنتھے ٹک پارٹی‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس سال مئی میں بعض فنکاروں، کمپیوٹر ماہرین اور مائنڈ فیوچر نامی ڈجیٹل فاؤنڈیشن نے اس کی بنیاد رکھی ہے۔ اس کے پیشِ نظر ڈنمارک کی وہ تمام چھوٹی جماعتیں ہیں جو آج تک اقتدار میں نہ آسکیں اور ساتھ ہی ان لوگوں کی نمائندگی بھی کرنا ہے جو انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالتے کیونکہ ہر انتخابات میں قریباً 20 فیصد افراد پولنگ اسٹیشن ہی نہیں آتے۔
پارٹی کے روح رواں، آسکر اسٹونیس کہتے ہیں کہ ہم ان جماعتوں کا ڈیٹا پیش کررہے ہیں جو اب تک ایک سیٹ بھی حاصل نہیں کرسکی۔ ساتھ میں وہ ان جماعتوں کو نمائندگی دینا چاہتے ہیں جو وسائل نہ ہونے کی وجہ سے منظرِ عام پر نہیں آسکی ہیں۔
اے آئی کے تحت قائم پارٹی کا منشور ہے کہ ڈنمارک کا ہرباشندہ ایک لاکھ ڈینش کرونر (13700 ڈالر) ماہانہ حاصل کرے۔ پھر انٹرنیٹ اور آئی ٹی شعبے کو دیگر سرکاری شعبوں کی طرح فعال کیا جائے۔ تاہم آسکر نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پرمبنی سیاسی جماعت اپنے ہی منشور سے پھربھی سکتی ہے کیونکہ اس کے پاس بے تحاشہ آپشن ہیں اور وہ اختلافی معاملات کوبھی بہت ذہانت سے حل کرے گی۔
ہرسیاسی جماعت کا ایک لیڈر ہوتا ہے اور اسی لیےسنتھے ٹک پارٹی کا سربراہ ایک طاقتور چیٹ بوٹ کو بنایا گیا ہےجو اے آئی کی بدولت کام کرتا ہے، اسے ’لیڈر لارس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ انگریزی جانتا ہے لیکن ڈینش زبان میں ہی جواب دیتا ہے۔ تاہم قوانین کے تحت اب تک اسے ووٹ دینےکی اجازت نہیں ملی ہے۔
آسکر کہتے ہیں کہ جو لوگ ہماری جماعت کو ووٹ دیں گے وہ جان لیں کہ ہم مصنوعی ذہانت پر مبنی فیصلے کریں گے اور ووٹ دینے والوں کو بدلے میں بہترین سہولیات دیں گے۔ اب تک پارٹی کے لیے گیارہ دستخط ہوئے ہیں جبکہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے 20 ہزار ووٹ درکار ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔