- کراچی پورٹ پر سیکڑوں کنٹینرز کی کلیئرنس نہ ہونے پر ٹمبر مارکیٹ میں آج ہڑتال کا اعلان
- سلوواکیہ کے وزیراعظم قاتلانہ حملے میں شدید زخمی
- علی امین گنڈاپور نے لوڈشیڈنگ میں کمی کیلیے وفاق کو ڈیڈ لائن دے دی
- کراچی میں درجہ حرارت 39.9 ڈگری، دادو میں 48.5 ڈگری ریکارڈ
- پاکستان سینٹرل ایشین والی بال لیگ کے فائنل میں پہنچ گیا
- مسلح افراد نے پولیس وین پر حملہ کرکے ساتھی کو رہا کروالیا؛ 2 افسران ہلاک
- پاک فوج کے شہید میجر بابر نیازی میانوالی میں سپرد خاک
- اسرائیل کا لبنان میں کار پر ڈرون حملہ؛ حزب اللہ کے کمانڈرز شہید
- حکومت مستعفی ہو، فوج انتخابات سے دور رہے، مولانا فضل الرحمان
- اسرائیل رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر ختم کرے؛ یورپی یونین کا مطالبہ
- ملک میں کسانوں کیلئے بڑی خبر، یوریا کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- پہلے پی آئی اے کی نجکاری ہوگی، ٹی وی پر براہ راست دکھائیں گے، وفاقی وزیرسرمایہ کاری
- الجزائر؛ 26 سال سے لاپتا شخص قریبی گلی سے مل گیا
- مسلم لیگ (ن) کی ایک اور سیٹ کم ہوگئی، رانا ارشد کی جیت کا نوٹیفکیشن کالعدم
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتہ شاعراحمد فرہاد کو کل تک ہر صورت بازیاب کرانے کا حکم
- ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں روپیہ تگڑا
- اسٹریٹجک مذاکرات؛ چین کی پاکستان کو خود مختاری اور مسئلہ کشمیر پر حمایت کی یقین دہانی
- بانی پی ٹی آئی اور دوسری طرف سے ٹکراؤ ہوتا دیکھ رہا ہوں، منظوروسان
- لاہور: بیوٹی پارلر میں خواتین کی نیم برہنہ تصاویر بنانے پر مقدمہ درج
- سندھ میں رواں برس 5 ماہ میں بچوں سمیت 150 شہری اغوا
عمران خان حملے کا مقدمہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے درج نہیں ہوا تھا، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پولیس میں تبادلوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ عمران خان حملے کا مقدمہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے درج نہیں ہوا تھا۔
پولیس افسران کے سیاسی بنیادوں پر تبادلوں کے خلاف کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے پولیس افسران کے قانون میں درج وقت سے پہلے تبادلوں سے روکتے ہوئے پنجاب اور کے پی حکومت کو پولیس آرڈر 2002ء پر عملدرآمد کا حکم دیدیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ مقررہ وقت سے پہلے تبادلہ ناگزیر ہو تو وجوہات تحریر کی جائیں۔ کسی بھی افسر کو سینئر پولیس افسر کی مشاورت کے بغیر نہ ہٹایا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ اور بلوچستان میں بھی کیوں نہ گڈ گورننس کا یہی فارمولا اپنایا جائے؟۔
سپریم کورٹ نے پنجاب، پختونخوا، سندھ اور بلوچستان پولیس سے 10 سال میں تبدیل کیے گئے افسران کی فہرست طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا پنجاب حکومت خود قانون پر عمل کرے گی یا عدالت حکم دے؟۔ صوبائی حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کریں۔ جرائم اور عدم تحفظ کی وجہ سے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس افسران کے تبادلے ایم پی اے کے کہنے پر نہیں ہونے چاہییں۔ قانون کے مطابق 3 سال سے پہلے سی پی او یا ڈی پی او کو ہٹایا نہیں جا سکتا۔ ڈی پی او اور سی پی او تعینات کرنا آئی جی کا اختیار ہے۔ کیا تمام تعیناتیاں آئی جی کرتے ہیں؟۔ قانون کے مطابق افسران کو قبل از وقت ہٹانے پر پابندی نہیں لیکن طریقہ کار پر عمل کیا جائے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اریمارکس دیے کہ تاثر ہے کہ پولیس کو حکومتیں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ قانون کے مطابق تو تحقیقاتی افسران کوپولیس کے دیگر کاموں سے الگ ہونا چاہیے۔ تحقیقاتی افسران کا الگ کیڈر ہونا چاہیے تاکہ وہ مکمل آزاد ہوں۔ پولیس میں تفتیشی مہارت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے۔ ناقص شواہد پیش کیے جاتے سے جن سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے۔ پولیس ملزمان کو فائدہ دے گی تو مظلوم کہاں جائے گا؟۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پولیس افسران کے تبادلے مشاورت ہی سے ہو رہے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاسی مداخلت کی وجہ ہی سے عمران خان حملے کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا۔ سپریم کورٹ کو اندراج مقدمہ کا حکم دینا پڑا کیونکہ کئی دن گزر چکے تھے۔ پنجاب حکومت خود قانون پر عمل کرے تو عدالتی حکم کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کے پی میں بھی قتل و غارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں وکلا کے قتل کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔ کے پی حکومت نے نوٹس کے باوجود پولیس تبادلوں کی رپورٹ جمع نہیں کرائی۔ عوام کے متاثر ہونے کی وجہ سے عدالت نے پولیس ٹرانسفر پوسٹنگ کا نوٹس لیا ہے۔ پولیس کی بے ربط ٹرانسفر پوسٹنگ سے سارا نظام متاثر ہوتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔