- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
ہفتے میں 3 دن چھٹی، 4 دن کام: کارکردگی میں 40 فیصد اضافہ!
ٹوکیو: مائیکروسافٹ جاپان نے گزشتہ روز اپنے ایک دفتری تجربے کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہفتے میں 4 دن کام اور 3 دن چھٹیوں کی حکمتِ عملی سے ان کے ملازمین نہ صرف زیادہ خوش ہوئے بلکہ انہوں نے پہلے کی نسبت 40 فیصد زیادہ کام بھی کیا۔ یعنی کام کے حوالے سے ان کی پیداواری صلاحیت میں 40 فیصد کا غیرمعمولی اضافہ ہوگیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند سال یہ تجویز دنیا بھر میں گردش کررہی ہے کہ اگر لوگ پورے ہفتے میں صرف 4 دن کام کریں تو اس سے ایک طرف انہیں زیادہ سکون و آرام ملے گا تو دوسری جانب اس سے ماحول پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ لیکن اس تجویز کو بڑے پیمانے پر آزمانے کےلیے کوئی ادارہ بھی تیار نہیں تھا۔ آخرکار یہ ہمت مائیکروسافٹ جاپان کی انتظامیہ نے دکھا دی۔
اس سال اگست کے مہینے میں مائیکروسافٹ جاپان نے اپنے تمام کے تمام 2300 ملازمین کےلیے ’’ورک لائف چوائس چیلنج سمر 2019‘‘ کا اعلان کیا، جس کے تحت ملازمین کو ہفتے اور اتوار کے ساتھ ساتھ ہر جمعے کی اضافی چھٹی بھی دی گئی تاکہ وہ اپنی نجی زندگی کا لطف اٹھا سکیں۔
چھٹیوں سے لطف اندوز ہونے کےلیے ہر ملازم کو علیحدہ سے کچھ رقم بھی دی گئی جو زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ین (تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے) جتنی تھی۔
یہ تجربہ ایک مہینے تک جاری رہا جبکہ اس سال اگست میں 5 جمعے ہونے کی وجہ سے ملازمین کو 31 دنوں میں سے 15 دن کی چھٹی مل گئی۔ مزید یہ کہ روزانہ کام کے اوقات بھی نہیں بڑھائے گئے؛ یعنی مائیکروسافٹ جاپان کے تمام ملازمین کو روزانہ معمول کے مطابق 9 گھنٹے کام کرنے کےلیے کہا گیا۔
تجربہ ختم ہوجانے کے بعد کمپیوٹر سائنس، ریاضی اور سماجیات کے ماہرین آپس میں سر جوڑ کر بیٹھ گئے اور اس پورے مہینے کے دوران مائیکروسافٹ جاپان کی کارکردگی کا بھرپور جائزہ لیا۔
دو ماہ تک جاری رہنے والے اس تجزیئے میں جہاں یہ معلوم ہوا کہ مائیکروسافٹ جاپان میں کام کرنے والے ملازمین کی اوسط کارکردگی اور پیداواری صلاحیت میں 40 فیصد اضافہ ہوا، وہیں یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ ہفتے میں تین چھٹیاں ملنے پر ملازمین بہت زیادہ خوش ہوئے اور ان کی صحت بھی اچھی رہی۔
’’کم وقت کام کیجیے، خوب آرام کیجیے اور بہت کچھ سیکھیے،‘‘ مائیکروسافٹ جاپان کے سی ای او تاکویا ہیرانو نے اپنے ادارے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا۔ ’’میں چاہتا ہوں کہ ملازمین اس بارے میں سوچیں کہ وہ کام کے 20 فیصد کم وقت میں ویسے ہی نتائج کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔‘‘
ہفتے میں چار دن کام کی وجہ سے ملازمین نے 25 فیصد کم چھٹیاں کیں جبکہ دفاتر میں بجلی کا مجموعی خرچ بھی 23 فیصد کم ہوگیا۔ اس پورے مہینے کے دوران مائیکروسافٹ جاپان کے ملازمین نے پرنٹر کا استعمال بھی کم کیا اور دیگر دنوں کے مقابلے میں 59 فیصد کم پرنٹ آؤٹ نکالے۔ ملازمین کی 92 فیصد اکثریت کو ہفتے میں صرف 4 دن کام کرنے پر بے حد خوشی تھی۔
اگرچہ یہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا مطالعہ ہے لیکن پچھلے سال نیوزی لینڈ کی ایک کمپنی اپنے 240 ملازمین پر مسلسل دو مہینے تک یہی تجربہ کرچکی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہفتے میں 4 دن کام کے باعث ملازمین کے اعصابی تناؤ میں 7 فیصد کمی ہوئی تھی۔ بیشتر کارکنان کا کہنا تھا کہ ہفتے میں تین چھٹیاں ملنے کے باعث، دفتر میں کام پر ان کی توجہ زیادہ بہتر ہوئی جبکہ دوسری جانب انہوں نے اپنی نجی اور گھریلو زندگی کا بھی خوب لطف اٹھایا۔
ایچ آر (انسانی وسائل) کی ایک امریکی فرم رابرٹ ہاف نے بھی گزشتہ برس 1500 ملازمین اور ایچ آر مینیجرز کا ایک سروے کیا، جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ 66 فیصد ملازمین، ہفتے میں 5 دن سے کم کام کرنا چاہتے ہیں۔ اسی طرح ہارورڈ بزنس ریویو میں کچھ عرصہ پہلے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگر روزانہ کام کے اوقات 8 گھنٹے سے کم کرکے 6 گھنٹے کردیئے جائیں تو اس سے ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے جس سے پیداوار کی شرح بھی بڑھتی ہے۔
ہیومن ریسورس مینجمنٹ کی ایک اور امریکی کمپنی ’’کرونوس‘‘ نے پچھلے سال ایسے ہی ایک اور سروے میں انکشاف کیا کہ کُل وقتی (فُل ٹائم) ملازمین کی 50 فیصد سے زیادہ تعداد یہ سمجھتی ہے کہ وہ اپنے پورے دن (8 یا 9 گھنٹے روزانہ) کا کام صرف چار سے پانچ گھنٹوں میں کرسکتی ہے۔
برطانوی اخبار ’’دی گارجیئن‘‘ کے مطابق، مائیکروسافٹ جاپان یہی تجربہ ان سردیوں میں بھی دوہرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
خبردار! ایچ آر مینیجر آپ کو یہ خبر شیئر کرنے سے ضرور روکے گا!
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔