غزہ سے 15 ہزار فلسطینیوں کو فوری علاج کیلیے بیرون ملک بھیجنے کی ضرورت ہے؛عالمی ادارۂ صحت

عالمی ادارۂ صحت نے حال ہی میں 15 مریضوں کو علاج کے لیے بیرون ملک بھیجا ہے


ویب ڈیسک October 23, 2025
اومی کرون پر اصل حقائق تحقیقات کے بعد سامنے آئیں گے، فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کے طبی ادارے عالمی ادارۂ صحت نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا کم از کم 15 ہزار مریض بیرون ملک علاج کے لیے اسرائیل کی اجازت کے منتظر ہیں۔

عالمی خبر رساں ادرے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے بتایا کہ غزہ میں 15 ہزار افراد شدید زخم، کینسر، دل کی بیماری یا دیگر طویل مدتی امراض میں مبتلا ہیں اور ان کا علاج صرف بیرون ملک ممکن ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس نے کہا کہ غزہ کی طبی سہولیات جنگ کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔ اس لیے ان مریضوں کا علاج ملک میں ممکن نہیں ہے۔

خیال رہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے پہلے مرحلے میں چند روز قبل ہی 41 مریضوں اور 145 معاونین کو غزہ سے نکالا گیا تاہم اب بھی سیکڑوں مریض اسرائیل سے اجازت ملنے کے انتطار میں ہیں۔

جس کی سب اہم بڑی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل نے رفح راہداری کو بند کیا ہوا ہے جہاں سے مریض بآسانی مصر یا اردن اور پھر وہاں سے مغربی ممالک علاج کے لیے جا سکتے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس عمل کی راہ ہموار کریں اور تمام ممکنہ راستے کھولیں تاکہ مریضوں کو جلد علاج کی سہولت مل سکے۔

یاد رہے کہ غزہ پر اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔ تمام اسپتال ملبے کا ڈھیر بن گئے جب کہ دوائیں اور طبی عملہ ناپید ہے۔

ایسے میں دائمی اور جان لیوا بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی بڑی تعداد علاج سے محروم ہیں اسی طرح جنگ میں شدید زخمی مریض بھی طبی امداد کے منتظر ہیں۔

اگر فوری طور پر ان افراد کو غزہ سے بیرون ملک علاج کے لیے منتقل نہ کیا گیا تو ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

اسرائیلی بمباری میں پہلے ہی 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ دو لاکھ سے زائد زخمی ہیں جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

 

 

مقبول خبریں