- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
- امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئے؛ جنگ بندی کیلیے پُرعزم
- دورہ انگلینڈ کیلیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم کا اعلان، ندا ڈار کپتان برقرار
- توشہ خانہ تحقیقات؛ بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
- پی آئی اے کی نجکاری میں غیر ملکی کمپنیوں کی عدم دلچسپی
- سابق وزیراعظم کشمیر سردار تنویر پر سینٹورس مال پر قبضے کی کوشش کا مقدمہ درج
- بسوں کی نئی کھیپ کراچی پہنچ گئی، جلد نئے روٹس شروع کرنے کا اعلان
- چیمپئینز ٹرافی؛ آئی سی سی کے پچ کنسلٹنٹ 3 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے
- دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، امریکا
- بلوچستان اسمبلی کے دو ارکان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری
طالبان حکومت کو کمزور کرنے کے نتائج افغانستان تک محدود نہیں رہیں گے، وزیرخارجہ
کابل: افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو کمزور کرنے کے نتائج افغانستان تک محدود نہیں رہیں گے۔
عرب اخبار کے لیے لکھے گئے کالم میں افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت کو کمزور کرنے سے جو انسانی المیہ جنم لے گا اس کے اثرات افغانستان تک محدود نہیں رہیں گے۔
ایسی صورتحال میں سیکورٹی، پناہ گزینوں، معاشی ، صحت اور دیگر شعبوں میں ایسے چینلجز پیدا ہوں گے جو ہمارے پڑوسی ممالک، خطے اور دنیا کے لیے مشکل ہوں گے۔
طالبان وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور دیگرممالک کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ پابندیاں لگانے اور دباؤ ڈالنے سے اختلافات دور نہیں ہوں گے۔ باہمی اعتماد سے ہی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ افغانستان ناکام حکومتوں کی تاریخ رکھتا ہے اور عالمی طاقتیں اور مضبوط اتحاد بھی اسے روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
امیر متقی نے کہا کہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ گزشتہ 2 دہائیوں سے افغان معیشت کا مکمل دارومدار بیرونی امداد پر رہا ہے۔ اب غیر ملکی امداد رکنے کے بعد افغان عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ضروری ہے۔ افغانستان میں ترجیحی بنیادوں پر روزگار کے مواقع اور انفرا اسٹرکچر کو بحال اور مکمل کرنا لازمی ہے۔
طالبان وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے سیاسی اور اقتصادی تعلقات بحال کرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔