مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کی نئی لہر

ایڈیٹوریل  پير 29 مئ 2017
۔ فوٹو: فائل

۔ فوٹو: فائل

مقبوضہ کشمیر میں ایک بار پھر بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی عروج پر پہنچ گئی‘ انتقامی کارروائی کرتے ہوئے برہان وانی کی جگہ سنبھالنے والے کشمیری مجاہد سبزار احمد بھٹ سمیت دو مجاہدین اور مختلف علاقوں میںآٹھ کشمیریوں کو شہید کر دیا۔

خبروں کے مطابق بھارتی فوج نے سبزار احمد بھٹ کو حراست میں لے کر شہید کیا۔ ہزاروں کشمیری شہید ہونے والے مجاہدین کی حمایت میں باہر نکل آئے اور جھڑپ کی جگہ پر پہنچ کر بھارتی فوجیوں پر پتھراؤ شروع کر دیا اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ مختلف علاقوں میں کشمیری سراپا احتجاج بن گئے، نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی ہاتھوں میں پتھر اٹھائے بھارتی فوجیوں کے سامنے آ گئیں۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 12کشمیریوں کی شہادت کی پر زور مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کا بے رحمانہ قتل عام رکوائیں‘ انھوں نے کہا کہ نئی دہلی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے کنٹرول لائن پر تناؤ میں اضافہ کر رہی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے مقبوضہ کشمیر میں تشدد کی نئی لہر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی آواز دبانے میں سرگرم ہے‘ اس کا ظلم و تشدد امن کی عالمی قوتوں کے لیے چیلنج ہے‘ پیلٹ گن کا استعمال بربریت کی بدترین مثال ہے‘ اس مظالم اور بربریت پر پاکستان خاموش نہیں رہ سکتا۔

کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم اور نوجوانوں کی شہادت کوئی نئی بات نہیں‘ جب سے کشمیریوں نے آزادی کی تحریک شروع کی ہے تب سے وہ بھارتی جور و ستم اور تشدد برداشت کر رہے ہیں‘ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکامی پر قابض بھارتی فوج نے ظلم و ستم کے نئے سے نئے حربے آزمانے شروع کر دیے‘ کبھی کشمیری نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا اور بعض کو شہید کرکے جعلی مقابلوں کا ڈرامہ رچایا جاتا۔

گزشتہ سال سے بھارتی فوج نے کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گن کا استعمال کر کے بربریت کی نئی تاریخ رقم کی اور سیکڑوں کشمیریوں کو پیلٹ گن سے نشانہ بنا ڈالا۔ افسوسناک امر تو یہ ہے کہ بھارتی فوج کے اس مظالم پر عالمی برادری نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اپنے لب سیے رکھے۔ گزشتہ سال جولائی میں بھارتی فوج نے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کو شہید کر دیا‘ برہان وانی سوشل میڈیا پر بھارتی مظالم کو منظرعام پر لانے کے باعث کشمیریوں میں بہت مقبول تھا۔

برہان وانی کی شہادت پر کشمیریوں نے بھرپور احتجاج کیا اور پوری وادی میں ہڑتال کی گئی۔ اب بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں برہان وانی کی جگہ سنبھالنے والے مجاہد سبزار احمد بھٹ کو اس کے دو ساتھیوں سمیت شہید کر دیا۔ خبروں کے مطابق ضلع بارہمولہ کے علاقے رام پور اور اڑی میں بھارتی فوج نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 8کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا‘ ترال کے علاقے میں بھی بھارتی پولیس نے ایک کشمیری عبدالرشید میر کا گھر نذر آتش کر دیا اور وہاں مسجد کی بے حرمتی کرتے ہوئے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے جب کہ تلاشی کے بہانے دیگر گھروں میں بھی گھس کر توڑ پھوڑ کی۔

بھارتی ظلم و ستم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام ہو چکا ہے‘ بھارتی فوج کی تشدد کی ہر کارروائی کے بعد کشمیری پہلے سے زیادہ جوش و جذبہ سے گھروں سے باہر نکل آتے اور بھارتی فوج پر پتھراؤ شروع کر دیتے ہیں‘ اب کشمیری نوجوانوں کے ساتھ خواتین بھی شریک ہوتی چلی جا رہی ہیں جو آزادی کے نعرے لگاتی اور نوجوانوں کے حوصلے بڑھاتی ہیں۔

بھارت کا ظلم و تشدد امن کی عالمی قوتوں کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ مغربی دنیا میں کہیں بھی کوئی المیہ رونما ہو جائے تو یہ امن پسند قوتیں آسمان سر پر اٹھا لیتی ہیں لیکن کشمیر میں ہونے والے ظلم و تشدد پر یہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔

کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دشمنی اور تنازع کا کلیدی محرک ہے‘ اس تنازع کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک نے جنگوں سے لے کر مذاکرات تک ہر مرحلہ طے کیا مگر اس کا کوئی حل نہ نکل سکا اور یہ جوں کا توں چلا آ رہا ہے بلکہ اب کشمیریوں کی تحریک آزادی میں شدت آنے کے ساتھ ساتھ بھارتی ظلم و تشدد میں بھی اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ پاکستان کو ان بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے پلیٹ فارم پر بھرپور آواز اٹھانی چاہیے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔