- بوبی بھائی کپتان بنے ہی کیوں؟
- مزدور خوشحال، ملک خوشحال ... انقلابی اقدامات اٹھانا ہونگے!
- ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک
- آئس کریم کیوں نہیں دی؟ عدالت کا آن لائن ڈلیوری ایپ پر ہزاروں کا جرمانہ
- ہبل ٹیلی اسکوپ میں خرابی، ناسا نے دوربین کے تمام آپریشنز معطل کردیے
- لفٹ استعمال کرنے کے عادی افراد میں جلد موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق
- ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وزیرستان شاکراللہ مروت بازیاب ہوگئے، بیرسٹر سیف
- جسٹس بابر ستار کی وضاحت سے کنفیوژن بڑھ گئی: فیصل واوڈا
- کوئٹہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق
- خیبر پختونخوا میں چیئرمینز کی نشستوں پر ضمنی الیکشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج
- وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے فنڈز کیلئے وزیراعلیٰ سندھ سے مدد طلب کرلی
- پاکستان کو نمایاں مشکلات کا سامنا ہے، ڈائریکٹر آئی ایم ایف
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم نے پاکستان کو دوسرا ٹی ٹوئنٹی بھی ہرادیا
- کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے مزار کی تزئین و آرائش اور مرمت مکمل
- پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ
- مردان میں انسداد تجاوزات آپریشن میں قبضہ مافیا کی فائرنگ سے ریلوے پولیس کے دو اہلکار شہید
- وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی سربراہ سے ملاقات، نئے قرض پروگرام پر تبادلہ خیال
- آپ کا مشن ہمارا مشن، پاکستان کی ترقی ہماری ترقی ہے، سعودی وزرا کی وزیراعظم کو یقین دہانی
- روس؛ فوربز سے منسلک صحافی فوج سے متعلق فیک نیوز پھیلانے کے الزام میں نظربند
- کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ
پاکستان نے صرف سُود ادائیگی اور دفاع پر 3200 ارب خرچ کردیے
اسلام آباد: پاکستان نے 2.5 ٹریلین روپے کی آمدنی کے مقابلے میں صرف قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاع پر 3.2 ٹریلین روپے خرچ کردیے۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران قرضوں پر واجب الادا سود کے اخراجات2.57 ٹریلین روپے تک بڑھ گئے، جو کہ قرضوں کی ادائیگی کے سالانہ بجٹ کے 65 فیصد کے برابر ہے، جس نے حکومت کو ماسوائے دفاع کے دیگر اخراجات میں نمایاں کمی کرنے پر مجبور کردیا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال میں جولائی تا دسمبر وفاقی حکومت کے قرضوں پر سود کے بوجھ میں 77 فیصد کا خطرناک اضافہ ہوا ہے۔ تازہ تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ اس نازک صورتحال کی وجہ سے دفاع کے سوا دیگر تمام غیرترقیاتی اخراجات میں مجموعی طور پر 15 فیصد کمی کی گئی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق دیگر اخراجات کے لیے گنجائش پیدا کرنے کی خاطر ترقیاتی اخراجات 50 فیصد گھٹائے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے سود کی مد میں تقریباً 2.57 ٹریلین روپے ادا کیے، جو کہ 1.1 ٹریلین روپے یا 77 فیصد زیادہ ہیں۔ رواں مالی سال کے لیے حکومت نے سود کی ادائیگی کے لیے 3.95 ٹریلین روپے کا بجٹ رکھا تھا لیکن اب اس کا 65 فیصد صرف چھ ماہ میں استعمال ہو گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ رواں مالی سال میں قرض کی ادائیگی کا حجم تقریباً 5 ٹریلین روپے تک بڑھ سکتا ہے جو اس سال کے 9.6 ٹریلین روپے کے کل بجٹ کے نصف سے زائد ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ ریٹائرڈ فوجیوں کی پنشن اور مسلح افواج کے ترقیاتی پروگرام کے اخراجات کو چھوڑ کر گزشتہ 6 ماہ کے دوران دفاع پر 638 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ یہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 118 ارب روپے یا تقریباً 23 فیصد زیادہ ہے۔ سالانہ دفاعی بجٹ 1.563 ٹریلین روپے ہے۔
قرض کی ادائیگی اور دفاع پر مجموعی اخراجات میں 3.2 ٹریلین روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا، جو وفاقی حکومت کی خالص آمدنی کے 128 فیصد کے برابر ہے۔
یہ ایک سنگین مسئلہ ہے کیونکہ ان دو سب سے بڑی مدوں میں ہونے والے اخراجات خالص وفاقی آمدنی سے 708 ارب روپے زیادہ ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان قرضوں کے جال میں ہی پھنسا رہے گا کیونکہ ٹیکس وصولی میں اضافے کے باوجود اخراجات میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔
قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ادائیگی کے بعد وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 2.5 ٹریلین روپے تھی۔رواں مالی سال جولائی تا دسمبر کل اخراجات کا 69% صرف قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاع کی مد میں خرچ ہوا، جس کے نتیجے میں عوام کی فلاح و بہبود اور ملکی ترقی پر خرچ کرنے کے لیے بہت کم فنڈز حکومت کے پاس بچے۔
اعدادوشمار کے مطابق قرضوں کی ادائیگی اور دفاع پر 3200ارب روپے کے خطیر اخراجات کے مقابلے میں ترقیاتی کاموں پر صرف 147 ارب روپے خرچ ہوئے۔ ترقیاتی اخراجات پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 141 ارب روپے یا 49 فیصد کم رہے۔
وفاقی حکومت کے دیگر تمام اخراجات 1.3 ٹریلین روپے تھے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 225 ارب روپے یا 15 فیصد کم ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔