- لنکن پریمئیر لیگ؛ نسیم شاہ سمیت 500 سے زائد کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کروالی
- 60 سالہ خاتون نے مقابلہ حسن جیت کر سب کو حیران کر دیا
- جگر کے لیے نقصان دہ چند سپلیمنٹس
- گوگل پلے اسٹور سے بیک وقت دو ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت
- سیمنٹ سیکٹر نے ٹیکس کریڈٹ کا مطالبہ کر دیا
- فوج کو متنازع بنانے کا ڈرامہ بند ہونا چاہئے، سینیٹر فیصل واوڈا
- وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات
- بھارت: شرپسندوں نے مسجد میں گھس کر امام کو شہید کردیا
- آئی ایم ایف نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی
- پاکستان، آزاد کشمیر میں سرمایہ کاری کیلیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا، آصف زرداری
- کوئٹہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
- لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر احتجاج کرنے والے کسان گرفتار
- اسلام آباد میں غیرملکی خاتون سیاح کو لوٹنے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی پولیس کا اغوا برائے تاوان کا ایک اور کیس سامنے آگیا
- اے ایس پی شہر بانو نقوی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں، تصاویر وائرل
- انتخابی نتائج کیخلاف جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- ضلع خیبر: سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک
- وکیل کے قتل میں مطلوب خطرناک اشتہاری آذربائیجان سے گرفتار
- معیشت میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی
ملک میں بدامنی اور تشدد سے عرصہ حیات کم ہوسکتا ہے
ابوظہبی: اگرچہ پرتشدد، جنگ زدہ اور بد امنی والے علاقوں میں رہنے والے ہروقت خطرے اور نقصان کی زد میں رہتے ہیں لیکن اب سائنسی سروے سے ٹھوس ثبوت ملا ہے کہ ان علاقوں میں رہنے سے اوسط زندگی کم ہوسکتی ہے اور حیاتیاتی غیریقینی کیفیت منڈلاتی رہتی ہے۔
ابوظہبی میں واقع نیویارک یونیورسٹی اور آکسفورڈ یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر ایک طویل سروے کیا ہے۔ اس شائع شدہ تحقیق میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح ملکی بدامنی اور تشدد سے صحت کے اشاریئے متاثر ہوتے ہیں اور اس سے زندگی مختصر ہوسکتی ہے۔
غیریقنی مستقبل، بالخصوص بقا کی غیریقینی صورتحال انسانی رویے اور فیصلے پر اثرڈالتی ہے۔ اس سے انسان تعلیم، طرزِحیات اور اپنی صحت سے بھی لاپرواہ ہوجاتا ہے جبکہ کئی جگہوں پر بچوں کی پیدائش بھی روکی جاتی ہے۔ پھر آبادی کی سطح پر قبل ازوقت اموات دیکھی جاسکتی ہیں۔
سائنس ایڈوانسِس نامی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق 2008 سے 2017 تک 162 ممالک کا جائزہ لیا گیا۔ ساتھ ہی عالمی امراض کے ڈیٹا بیس، اور اندرونی امن کے انڈیکس سے بھی مدد لی گئی ہے۔ سب سےحیرت انگیز بات یہ سامنے آئی کہ سب سے جنگ زدہ علاقوں میں اوسط افراد کی عمر سب سے کم نکلی۔ یعنی تشدد اور بدامنی والےممالک میں پرامن ملکوں کے مقابلے میں قبل ازوقت موت کا دورانیہ 14 برس کم تھا۔
اس کا سب سے زیادہ اظہار فلسطین اور مشرقِ وسطیٰ کے دیگر خطوں مثلاً عراق اور شام میں بھی ہوا۔ اسی طرح لاطینی امریکہ میں جرائم ، بم دھماکوں اور دیگر منفی اثرات بھی زندگی کا چراغ بجھاتے نظرآئے۔ تاہم سب سے زیادہ متاثر مرد ہی ہوئے جو یا زخمی ہوئے یا کسی وجہ سے مرگئے۔ دوسری جانب خواتین میں قبل ازوقت زچگی اور جنگوں کے درمیان اہم تعلق بھی سامنے آیا۔ تاہم کم وبیش یہی صورتحال مقبوضہ کشمیر اور افغانستان میں بھی ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب بدامنی کے دیگر اثرات میں تعلیم اور روزگار میں کمی، ناامیدی، منشیات کا استعمال، ناکافی غذا اور پی ٹی ایس ڈی جیسی کیفیات بھی انسان کو گھن کی طرح چاٹ جاتی ہیں۔ دیگرماہرین نے اسے ایک غیرمعمولی تحقیق قرار دیا ہے جو امن و سکون کی اہمیت اور انسانی زندگی کے درمیان تعلق سے آگاہ کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔