- 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں یا ہمیں فوری سزائیں سنائیں، شیخ رشید
- وزن کم کرنے والے انجیکشن قلبی صحت کے لیے مفید، تحقیق
- ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کرنے والا پلانٹ
- 83 سالہ خاتون ہاورڈ سے گریجویشن کرنے والی معمر ترین طالبہ بن گئیں
- پاکستان سے دہشتگردی کیخلاف کوششیں بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، امریکا
- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی20 میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
نایاب ترین شہابی پتھر کے ماخذ کی نشان دہی
لندن: برطانوی سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے زمین پر گِرنے والے ایک نایاب ترین شہابی پتھر کے ماخذ کی نشان دہی کردی ہے۔
آئی ویونا شہابی پتھر تنزانیہ میں دسمبر 1938 میں گِرا تھا اور ٹوٹ کر متعدد ٹکڑوں میں بِکھر گیا تھا جن میں سے ایک لندن کے نیچرل ہِسٹری میوزیم میں موجود ہے۔
ریوگو نامی سیارچے کا جائزہ لینے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ آئی ویونا چٹان ممکنہ طور پر نظام شمسی کے کنارے سے آئی ہو۔
میوزیم کی ٹیم کا کہنا تھا کہ جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج نظامِ شمسی کے ابتدائی دور کے متعلق مزید جوابات دے سکتے ہیں اور زمین پر زندگی کیسے وجود میں اس معاملے پر مزید روشنی ڈالی جاسکتی ہے۔
تحقیقی مقالے کی شریک مصنفہ پروفیسر سارا رسل کا کہنا تھا کہ یہ ایک دلچسپ دریافت ہے کیوں کہ یہ بتاتا ہے کہ ہمارے میوزیم اور دنیا بھر میں موجود شہابی پتھر ممکنہ طور پر خلاء میں دور دراز موجود کسی چٹان کا اندرونی حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سائنس دان ان کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اصل اور ہمارے ساتھ کے سیاروں کے متعلق مزید جان سکیں گے۔
آئی ویونا کو ایک انتہائی نایاب شہابی پتھروں میں شمار کیا جاتا ہے جن کو سی آئی کونڈرائٹس کہا جاتا ہے۔
یہ کاربن کے حامل پتھر چار ارب سال قبل نظامِ شمسی کی تشکیل کے دور کی کیمسٹری اپنے اندر رکھتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔