- مشی گن یونیورسٹی میں تقسیم اسناد کی تقریب اسرائیل کیخلاف مظاہرہ بن گئی
- اوآئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی کیلئے مل کرکام کریں، وزیرخارجہ
- اوور بلنگ پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کی کوشش؛ 2 نوجوان مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
- ٹی20 ورلڈکپ جیتنے پر ہر کھلاڑی کو کتنا انعام ملے گا؟ محسن نقوی نے اعلان کردیا
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی کھائی میں گرگئی؛ ہلاکتیں
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- ایمل ولی خان اے این پی کے مرکزی صدر منتخب
- جس وزیراعلی کو اسلام آباد چڑھائی کا شوق ہے، اپنے لیڈر کا حشر دیکھے، شرجیل میمن
- پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے چیف ٹیکنیکل آفیسر عالمی اعزاز کیلئے منتخب
- گورنر پنجاب کی تقریب حلف برداری ملتوی
- نائلہ کیانی نے ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- اسپتال کے واش روم میں کیمرہ نصب کرنے والا ملزم گرفتار
- خود کش بمبار کو نشے کے انجکشن لگائے گئے، اہل خانہ
- بڑے کھلاڑیوں کو کیسے پی ایس ایل کھلایا جائے! پی سی بی نے منصوبہ بنالیا
- جنگ بندی معاہدہ؛ امریکا رفح پر اسرائیلی حملہ نہ ہونے کی ضمانت دے، حماس
- کینیڈا میں قانون کی بالادستی ہے، ٹروڈو کا بھارتیوں کی گرفتاری پر ردعمل
- ہولڈنگ کمپنی کیلیے پی آئی اے کے 100 فیصد شیئر ہولڈنگ اسکیم کی منظوری
- چند دنوں میں پاک چین اعلیٰ سطح کے رابطے متوقع
- گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات، سابق نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر طلب
عدلیہ کی غلط چیزوں سے متعلق وزیر قانون سے بریفنگ طلب
اسلام آباد: اعلی عدلیہ کے ججز کے کنڈکٹ اور ریفرنس کی تشکیل پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
پارلیمنٹ کی پانچ رکنی خصوصی کمیٹی نے محسن شاہنواز رانجھا کو چیئرمین منتخب کرلیا۔ کمیٹی نے اعلی عدلیہ کی غلط چیزوں سے متعلق وزارت قانون سے بریفنگ طلب کرلی۔
خصوصی کمیٹی کے چئیرمین محسن نواز رانجھا نے ہدایت کی کہ وزیر قانون کمیٹی کوآگاہ کریں کہ کیا چیزیں غلط ہوئی اور کیا ریفرنس بنائیں گے۔ آئین میں واضح ہے کہ قانون اور آئین سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو معلومات شئیر ہو رہی ہیں کہ جانبداری سے کام لیا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ نے محسوس کیا کہ انصاف کے پلڑے میں ذاتیات کو سامنے رکھ کر فیصلے کئے جاتے ہیں۔
محسن نواز رانجھا نے مزید کہا کہ ججز اعتراض پر بینچ چھوڑ جاتے تھے سیاسی معاملات ایک ہی بینچ میں گئے۔ سینئیر ججز کی جانب سے بھی فیصلوں میں حوالہ دیا گیا۔
قومی اسمبلی حکام نے بریفنگ دی کہ کمیٹی کے ٹی او آرز میں مس کنڈکٹ کا تعین اور ریفرنس تیار کرنا ہے۔ تمام شواہد کو بنیاد بنا کر ججز کے خلاف ریفرنس کی تشکیل کی ہے۔ چیف جسٹس ججز میں شامل نہیں ہوتا ہے۔ آرٹیکل 260 کو پڑھا جائے۔ آرٹیکل 209 میں ججز کی تشریح کی گئی ہے چیف جسٹس کی نہیں۔
خصوصی کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزیر قانون، وزیر پارلیمانی امور اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب کرلیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔