- پاک بھارت ورلڈکپ میچ، آئی سی سی راولپنڈی میں فین زون بنائے گی
- ہر لاپتہ شخص اپنی فیملی کے پاس ضرور آئے گا، لاپتہ افراد کیس کا تحریری حکمنامہ جاری
- ٹی 20 ورلڈ کپ، آئی سی سی نے اضافی ٹکٹ جاری کردیے
- ٹی 20 رنز کی دوڑ میں بابراعظم نے روہت شرما کو پیچھے چھوڑ دیا
- جمہوریہ چیک کا خالصتان رہنما گرپتونت کے قتل کی سازش کے ملزم کی امریکا حوالگی کا فیصلہ
- پلیئرز کو فوری اصلاح کے مشورے ملنے لگے
- پریشر ککر کسی بھی دن پھٹ کر اقتدار پرغاصبانہ قبضہ کرنے والوں کو جھلسا دے گا، عارف علوی
- پرسکون زندگی گذارنے کے گُر
- نیند کیلیے سپلیمنٹس لینا فائدہ مند یا نقصان دہ؟
- نوجوانوں پر سوشل میڈیا کے اثرات صرف منفی حد تک محدود نہیں، رپورٹ
- زیادہ آنکھ رگڑنے کیوجہ سے نوجوان بصری مسائل کا شکار، ٹرانسپلانٹ کروانا پڑگیا
- تنازعات کو بھولیں ورلڈکپ کا سوچیں
- 10ماہ میں پاکستان کی علاقائی برآمدات میں 20.61 فیصد اضافہ
- چائلڈ میرج اب نہیں... روک تھام کا بل اسمبلی میں پیش!
- آئی ایم ایف کا دودھ، گوشت کی قیمتیں مارکیٹ پر چھوڑنے کا مطالبہ
- شام میں 12 سال بعد سعودی سفیر تعینات
- ترکیے؛ خوفناک ٹریفک حادثے میں 10 افراد جاں بحق، 39 زخمی
- آئی پی ایل 2024: کولکتہ نائٹ رائیڈرز نے تیسری مرتبہ ٹائٹل جیت لیا
- پشاور؛6 بہنوں کا اکلوتا بھائی ، بہن کی رخصتی کے روز بیدردی سے قتل
- پاپوا نیو گینی میں لینڈ سلائیڈنگ سے اموات کی تعداد 670 سے تجاوز کرنے کا خدشہ
کامیڈی میں پاکستان ہمیشہ انڈیا سے آگے رہا ہے، شکیل صدیقی
کراچی: پاکستان کے معروف کامیڈین شکیل صدیقی نے کہا ہے کہ کامیڈی میں پاکستان ہمیشہ انڈیا سے آگے رہا ہے۔
ایک تازہ پوڈ کاسٹ میں کامیڈین کا کہنا تھا کہ ان کو یقین ہے کہ پاکستانی ’دی کپل شرما شو‘ جیسا پروگرام نہیں بناسکتے۔
شکیل صدیقی کا کہنا تھا کہ کپل شرما شو پاکستان میں بنانے کیلئے شاہ رخ خان، سلمان خان اور اکشے کمار جیسے اداکار چاہئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے فنکار جب انٹرویو کیلئے آتے ہیں تو سختی سے کہتے ہیں کہ ہم شو میں پرفارم نہیں کریں گے جبکہ انڈین فنکاروں کو شو میں پرفارمنس کیلئے باقاعدہ اسکرپٹ دیا جاتا ہے جس پر وہ عمل کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسے شو بنانے کیلئے بڑا بجٹ اور مالی سرمایے کی ضررت ہے لیکن اگر بات کامیڈی پر ہوتو پاکستانی ہمیشہ انڈیا سے آگے رہے ہیں۔
شکیل صدیقی نے بتایا کہ صرف کپل شرما شو کیلئے 12 سے 14 اسکرپٹ رائٹر مواد تخلیق کرتے ہیں اور پاکستان میں یہ کام ایک ادیب سے مزدوروں کی طرح لیا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔